F@rzana
محفلین
ہینگ لگے نہ پھٹکری۔۔۔۔ اور رنگ بھی۔۔۔۔۔ آئے چوکھا
کاش کہ ایسا ہوتا
ایک سہانی سی شام کو ایم اے ٹی وی کے کرتا دھرتا سےچند لمحوں کی ملاقات ہوئی،آپ کیا کرتے ہیں اور ہم کون ہیں سے بات بڑھنے ہی نہ پائی تھی کہ انہوں نے شہرزاد بننے کا موقعہ فراہم کردیا۔۔۔
کہ بی بی اب بیٹھی کہانیاں کہتی رہو اور سننے والے ڈھونڈھتی رہو،
ہم تو سمجھے تھے کہ ہمارے رخ روشن کی ہر دلعزیزی خاندان کے بچے بچیوں کو ڈرانے کے واسطے تصویری صورت میں کام آتی ہے۔۔۔!
پرنصیب اپنا اپنا۔ ۔ ۔ ۔ مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے؟
اب خوامخواہ ہی خوش فہمی گلے پڑگئی ہے حالانکہ نقصان سراسر فہیم کا ہی ہوتا ہے۔ ۔
اس پروگرام میں اہل سخن و قلم کا قرب حاصل ہو جائے گا،
اس جھانسے میں آنے سے پہلے سوچنا چاہا ہی تھا کہ کسی نے علامہ کی یاد دلادی یہ کہہ کر‘تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب، یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے‘‘
پھر میں کیا کرتی یہی سوچا کہ ‘ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘ انکار کی مجال، چہ معنی!!!
یہ چڑیا تو پہلے ہی عقابوں میں گھری ریڈیو ‘فضا‘ کی بدولت ہواؤں کے دوش پر اڑنے کی کوشش کررہی تھی کہ اب یک نہ شد دو شد والا معاملہ درپیش ہوگیا۔ ۔ ۔
خیر ۔ ۔ ۔ اوکھلی میں سر دیا ہے تو موسلوں سے کیا ڈرنا کے مصداق اہل محفل کی حمایت کی طلبگار ہوں۔ ۔ ۔
بلکہ یوں کہیئے کہ سب سے پہلے تو آپ سب کو مبارکباد پیش کرنی تھی کہ آپ کی ایک ادنی سی دوست کی یہ کاوش آپ کے لئے بھی شاید قابل توجہ ہو۔ ۔۔
پروگرام ‘فنکار ود فرزانہ‘ میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی کامیاب ہستیوں سے گفتگو رہے گی انشاء اللہ۔۔۔۔
اس سلسلے میں اگر آپ بھی کسی ایسی ہستی سے واقف ہوں جو برطانیہ کا مٹر گشت کررہی ہو تو مجھے ان کو اس پروگرام میں پیش کر کے دلی مسرت حاصل ہوگی
فورا اس میل پر اپنے کبوتر اڑئیے یا گھوڑے دوڑائیے۔ ۔
farzananaina@yahoo.co.uk
یہ پروگرام ہر جمعے کی شام ساڑھے نو سے ساڑھے گیارہ بجے تک نشر ہورہا ہے۔
پہلا ہی پروگرام بہت کامیاب گیا گو کہ میں کیمرے کے سامنے پٹر پٹر بولتی اپنے آپ کو ہونق ترین شے محسوس کرنے کی کوشش کر ہی رہی تھی کہ فون کالز نے یلغار کر کے میری اس الٹی سیدھی سوچ کو اپنے قابو میں کر لیا،
پہلے مہمان ‘جناب ناظر فاروقی‘ تھے جن کی ایک نظم‘ اردو ہے میرا نا‘ عالمگیر شہرت حاصل کرتی جارہی ہے(اسے بھی محفل پر جلد ہی شامل کرنا ہے)
دوسری مہمان جن کو دختر پاکستا کا خطاب مل چکا ہے ‘ محترمہ نورجہاں نوری‘ تھیں، جن کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑنے کی ناکام کوششیں کرتا رہ گیا،
ان کی رفتار گفتار اگر کنکورڈ زمیں بوس نہ کردیا گیا ہوتا تو اس کو پیچھے چھوڑنے میں کوئی کسر نہ رکھتی، ماشاءاللہ کیا باغ و بہار شخصیت ہیں،دوران گفتگو ‘میری باتیں ان کو اچھی لگیں‘‘ کہہ کر انھوں نے مجھے یقین دلا دیا کہ آئندہ مہمان بھی ‘کچے دھاگے سے بندھے آئیں گے سرکار مرے‘‘۔۔۔۔
بہرالحال گذشتہ سے پیوستہ ہونے کے بجائے دیکھئے کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا۔۔۔۔۔
دعا کی متمنی ہوں۔
کاش کہ ایسا ہوتا

ایک سہانی سی شام کو ایم اے ٹی وی کے کرتا دھرتا سےچند لمحوں کی ملاقات ہوئی،آپ کیا کرتے ہیں اور ہم کون ہیں سے بات بڑھنے ہی نہ پائی تھی کہ انہوں نے شہرزاد بننے کا موقعہ فراہم کردیا۔۔۔
کہ بی بی اب بیٹھی کہانیاں کہتی رہو اور سننے والے ڈھونڈھتی رہو،
ہم تو سمجھے تھے کہ ہمارے رخ روشن کی ہر دلعزیزی خاندان کے بچے بچیوں کو ڈرانے کے واسطے تصویری صورت میں کام آتی ہے۔۔۔!
پرنصیب اپنا اپنا۔ ۔ ۔ ۔ مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے؟
اب خوامخواہ ہی خوش فہمی گلے پڑگئی ہے حالانکہ نقصان سراسر فہیم کا ہی ہوتا ہے۔ ۔
اس پروگرام میں اہل سخن و قلم کا قرب حاصل ہو جائے گا،
اس جھانسے میں آنے سے پہلے سوچنا چاہا ہی تھا کہ کسی نے علامہ کی یاد دلادی یہ کہہ کر‘تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب، یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے‘‘
پھر میں کیا کرتی یہی سوچا کہ ‘ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘ انکار کی مجال، چہ معنی!!!
یہ چڑیا تو پہلے ہی عقابوں میں گھری ریڈیو ‘فضا‘ کی بدولت ہواؤں کے دوش پر اڑنے کی کوشش کررہی تھی کہ اب یک نہ شد دو شد والا معاملہ درپیش ہوگیا۔ ۔ ۔
خیر ۔ ۔ ۔ اوکھلی میں سر دیا ہے تو موسلوں سے کیا ڈرنا کے مصداق اہل محفل کی حمایت کی طلبگار ہوں۔ ۔ ۔
بلکہ یوں کہیئے کہ سب سے پہلے تو آپ سب کو مبارکباد پیش کرنی تھی کہ آپ کی ایک ادنی سی دوست کی یہ کاوش آپ کے لئے بھی شاید قابل توجہ ہو۔ ۔۔

پروگرام ‘فنکار ود فرزانہ‘ میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی کامیاب ہستیوں سے گفتگو رہے گی انشاء اللہ۔۔۔۔
اس سلسلے میں اگر آپ بھی کسی ایسی ہستی سے واقف ہوں جو برطانیہ کا مٹر گشت کررہی ہو تو مجھے ان کو اس پروگرام میں پیش کر کے دلی مسرت حاصل ہوگی

فورا اس میل پر اپنے کبوتر اڑئیے یا گھوڑے دوڑائیے۔ ۔
farzananaina@yahoo.co.uk
یہ پروگرام ہر جمعے کی شام ساڑھے نو سے ساڑھے گیارہ بجے تک نشر ہورہا ہے۔
پہلا ہی پروگرام بہت کامیاب گیا گو کہ میں کیمرے کے سامنے پٹر پٹر بولتی اپنے آپ کو ہونق ترین شے محسوس کرنے کی کوشش کر ہی رہی تھی کہ فون کالز نے یلغار کر کے میری اس الٹی سیدھی سوچ کو اپنے قابو میں کر لیا،
پہلے مہمان ‘جناب ناظر فاروقی‘ تھے جن کی ایک نظم‘ اردو ہے میرا نا‘ عالمگیر شہرت حاصل کرتی جارہی ہے(اسے بھی محفل پر جلد ہی شامل کرنا ہے)
دوسری مہمان جن کو دختر پاکستا کا خطاب مل چکا ہے ‘ محترمہ نورجہاں نوری‘ تھیں، جن کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑنے کی ناکام کوششیں کرتا رہ گیا،
ان کی رفتار گفتار اگر کنکورڈ زمیں بوس نہ کردیا گیا ہوتا تو اس کو پیچھے چھوڑنے میں کوئی کسر نہ رکھتی، ماشاءاللہ کیا باغ و بہار شخصیت ہیں،دوران گفتگو ‘میری باتیں ان کو اچھی لگیں‘‘ کہہ کر انھوں نے مجھے یقین دلا دیا کہ آئندہ مہمان بھی ‘کچے دھاگے سے بندھے آئیں گے سرکار مرے‘‘۔۔۔۔
بہرالحال گذشتہ سے پیوستہ ہونے کے بجائے دیکھئے کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا۔۔۔۔۔


دعا کی متمنی ہوں۔
