فش فٹ مساج

قیصرانی

لائبریرین
کافی دن قبل ایک دوست نے بتایا کہ انہیں پچھلی کرسمس پر ایک گفٹ کوپن ملا تھا جس میں تیس منٹ کے لئے فش ٹینک میں پیروں کی "مرمت" کرائی جا سکتی ہے۔ دوست کا مسئلہ یہ ہوا کہ ان کے پیر کے ناخن میں فنگل انفیکشن تھا بہت پرانا۔ فش ٹینک، جو کہ عام سا اکیوریئم سائز کا ہی ہوتا ہے، کے لئے یہ شرط ہے کہ پیر پر کھلے زخم یا کھرنڈ نہ ہوں اور نہ ہی فنگل انفیکشن ہو۔ انہوں نے پوری فیملی او پھر پورے حلقہ احباب میں اگلے "وکٹم" کی تلاش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔ بہت سارے افراد کو پاؤں میں کوئی زخم وغیرہ تھے یا فنگل انفیکشن یا پھر ان کی ہمت جواب دے جاتی تھی
مجھے آفر ہوئی تو میں نے فوراً حامی بھر لی۔ فش ٹینک میں جانے سے قبل آپ کو جوتے اور جرابیں اتار کر صاف پانی سے پیر دھو کر ان کی مہیا کی ہوئی سلیپروں کو پہن کر فش ٹینک تک جانا ہوتا ہے۔ وہاں اپنی مرضی کے سائز کی مچھلیوں سے اپنے پاؤں "نچوائے" جا سکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں تھیں، انہوں نے فوراً کام شروع کر دیا۔ پہلے پہل گدگدی ہوئی، پھر بعض اوقات ایسا لگا کہ جیسے ہلکی سی مرچیں لگ رہی ہوں۔ خیر تیس منٹ کا وقت تھا لیکن میں بیس منٹ میں ہی بور ہو گیا۔ اس سلسلے میں تصویر یہ رہی
1488089_10151846192232183_1463882482_n.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مزیدار۔۔۔۔ کیا ان کے پاس چھوٹی قسم کی شارک نہ تھی۔۔۔ ذرا زیادہ مزا رہتا۔۔۔ یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیوں سے تو آپ نے بور ہی ہونا تھا۔۔۔۔ ویسے یہ جلد کے مردہ حصوں کو زندہ کرنے کے لیے انتہائی مؤثر عمل ہے۔ :)
 

اوشو

لائبریرین
مزیدار۔۔۔ ۔ کیا ان کے پاس چھوٹی قسم کی شارک نہ تھی۔۔۔ ذرا زیادہ مزا رہتا۔۔۔ یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیوں سے تو آپ نے بور ہی ہونا تھا۔۔۔ ۔ ویسے یہ جلد کے مردہ حصوں کو زندہ کرنے کے لیے انتہائی مؤثر عمل ہے۔ :)
آپ قیصرانی بھائی کی طرف ہیں یا مچھلیوں کی طرف :p
 

تلمیذ

لائبریرین
' پیڈی کیور' کے اس منفردطریقے کےبارے میں محفل پر پوسٹ کرنے سے کئی احباب کے علم میں یقیناًاضافہ ہو ا ہوگا۔
اس میں ذرا مزید اضافہ کرتا چلوں کہ اسلام آباد کے سب سے بڑے شاپنگ مال Centaurus میں خواتین کے کئی بیوٹی پارلرز میں یہ سہولت دستیاب ہے۔ مجھے یہ بات میری ایک عزیزہ نے بتائی تھی جو مبلغ آٹھ سو روپے خرچ کر کے اس تجربے سے گزر چکی تھیں۔ وقت غالباً اتنا ہی تھا۔
اگر موبائل فونز کی تعداد کی طرح اس بات کو بھی معیار بنایا جائے تو اللہ کے فضل سے ہم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ (اگرخط غربت سے نیچے رہ کر زندگی کی تلخیاں سہنے والوں کے اعداد و شمار کو بھول جائیں:(
 

قیصرانی

لائبریرین
' پیڈی کیور' کے اس منفردطریقے کےبارے میں محفل پر پوسٹ کرنے سے کئی احباب کے علم میں یقیناًاضافہ ہو ا ہوگا۔
اس میں ذرا مزید اضافہ کرتا چلوں کہ اسلام آباد کے سب سے بڑے شاپنگ مال Centaurus میں خواتین کے کئی بیوٹی پارلرز میں یہ سہولت دستیاب ہے۔ مجھے یہ بات میری ایک عزیزہ نے بتائی تھی جو مبلغ آٹھ سو روپے خرچ کر کے اس تجربے سے گزر چکی تھیں۔ وقت غالباً اتنا ہی تھا۔
اگر موبائل فونز کی تعداد کی طرح اس بات کو بھی معیار بنایا جائے تو اللہ کے فضل سے ہم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔ (اگرخط غربت سے نیچے رہ کر زندگی کی تلخیاں سہنے والوں کے اعداد و شمار کو بھول جائیں:(
موبائل فون سے آیا کہ میں نے خاتون سے پوچھا کہ مچھلیوں کو اعتراض تو نہیں ہوگا اگر میں نے تصویر بنا لی تو۔ وہ کہنے لگیں کہ بالکل بناؤ۔ پسِ نوشت، دو نوکیا فون اسی ٹینک میں گر چکے ہیں :p
 

زبیر حسین

محفلین
کافی دن قبل ایک دوست نے بتایا کہ انہیں پچھلی کرسمس پر ایک گفٹ کوپن ملا تھا جس میں تیس منٹ کے لئے فش ٹینک میں پیروں کی "مرمت" کرائی جا سکتی ہے۔ دوست کا مسئلہ یہ ہوا کہ ان کے پیر کے ناخن میں فنگل انفیکشن تھا بہت پرانا۔ فش ٹینک، جو کہ عام سا اکیوریئم سائز کا ہی ہوتا ہے، کے لئے یہ شرط ہے کہ پیر پر کھلے زخم یا کھرنڈ نہ ہوں اور نہ ہی فنگل انفیکشن ہو۔ انہوں نے پوری فیملی او پھر پورے حلقہ احباب میں اگلے "وکٹم" کی تلاش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔ بہت سارے افراد کو پاؤں میں کوئی زخم وغیرہ تھے یا فنگل انفیکشن یا پھر ان کی ہمت جواب دے جاتی تھی
مجھے آفر ہوئی تو میں نے فوراً حامی بھر لی۔ فش ٹینک میں جانے سے قبل آپ کو جوتے اور جرابیں اتار کر صاف پانی سے پیر دھو کر ان کی مہیا کی ہوئی سلیپروں کو پہن کر فش ٹینک تک جانا ہوتا ہے۔ وہاں اپنی مرضی کے سائز کی مچھلیوں سے اپنے پاؤں "نچوائے" جا سکتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں تھیں، انہوں نے فوراً کام شروع کر دیا۔ پہلے پہل گدگدی ہوئی، پھر بعض اوقات ایسا لگا کہ جیسے ہلکی سی مرچیں لگ رہی ہوں۔ خیر تیس منٹ کا وقت تھا لیکن میں بیس منٹ میں ہی بور ہو گیا۔ اس سلسلے میں تصویر یہ رہی
1488089_10151846192232183_1463882482_n.jpg
قیصرانی بھائی پیروں کی ایڑیاں چیک کر لیں۔۔۔سلامت ہے تو ٹھیک ورنہ ماہی احمد نے ابھی جو ٹوٹکا بتایا ہے اس پر عمل کیجئے۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
یار مجھ سے تو یہ نہ ہو گا۔ مجھے تو پیروں میں شدید قسم کی گدگدی ہوتی ہے۔ :LOL:
سید بادشاہ، یار کہنے کا شکریہ کہ اتنی عزت دی :)
گدگدی تو مجھے بھی ہوتی ہے لیکن اس فش ٹینک میں مجھے کچھ ایسا محسوس نہیں ہوا۔ مچھلیاں ایک ہی جگہ suction کی مدد سے کھال کی مرمت کرتی ہیں۔ سلائیڈ نہیں کرتیں، اس لئے گدگدی نہیں ہوتی
 
Top