تاسف فاطمہ ثریا بجیا بھی وفات پا گئیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
ابھی عقیل عباس جعفری صاحب کی وساطت سے علم ہوا کہ پاکستان کی نامورادیبہ محترمہ فاطمہ ثریا بجیا وفات پا گئیں ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

بجیا کے متعلق جعفری صاحب ہی کے صفحے سے اقتباس:

بجیا یکم ستمبر 1930ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ ادبی گھرانے سے تھا ۔ ان کے نانا مزاج یار جنگ اپنے زمانے کے معروف شعرا میں شمار ہوتے تھےجبکہ ان کے والد قمر مقصود حمیدی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ ان کے خانوادے میں زہرا نگاہ، احمد مقصود حمیدی، انورمقصود ، سارہ نقوی اور زبیدہ طارق شامل ہیں جو اپنے اپنے شعبوں کے نمایاں افراد میں شمار ہوتے ہیں ۔

محترمہ فاطمہ ثریا بجیا نے 1965ء کی جنگ کے دوران مقبول ہونے والے جنگی ترانوں کا مجموعہ جنگ ترنگ کے نام سے مرتب کیااور پاکستان ٹیلی وژن کے لیے لاتعداد ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں اوراق، شمع، افشاں، عروسہ، اساوری،گھر اک نگر،آگہی، انا، کرنیں، بابر اور آبگینے کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیازعطا کیا جبکہ حکومت جاپان نے بھی انہیں اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزازعطا کیا تھا ۔

محترمہ فاطمہ ثریا بجیا کی سوانح عمری "بجیا: برصغیرکی عظیم ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی کہانی" کے عنوان سے شائع ہوچکی ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون
بلا شک اردو ادب کا اک عہد تمام ہوا ۔
حق تعالی آسانی بھرا معاملہ فرماتے مغفرت فرمائے آمین
بہت دعائیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top