فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں ۔ فاتح الدین بشیرؔ

فاتح

لائبریرین
دونوں جہاں کی مالک و ملکہ! بس میں اتنا جانتا ہوں
تیرا خالی پن ہی بھرا ہے میری خالی جھولی میں

واہ فاتح بھائی بہت خوب غزل کہی ہے آپ نے:)
تفصیل سے تو مغزل ہی آ کر رائے اور داد دے گا لیکن ابھی ہم دونوں کی طرف سے آپ کو اس تخلیق پر رسید کے طور پر بہت سی داد اور دعائیں
بہت شکریہ بھابھی۔۔۔ محمود کے ساتھ شامل ہو کر سنتِ مغلیہ کی تقلید میں آپ بھی رسیدیں کاٹنے لگی ہیں۔ :laughing:
داد اور دعاؤں پر ممنون ہوں۔۔۔ مغزل کی جانب سے تفصیلی رائے کا انتظار رہے گا لیکن مغزل میں تو آپ دونوں شامل ہیں لہٰذا تفصیلی رائے کو بھی دو گنا کر لیجیے گا۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ۔ سبحان اللہ۔
کیا کہنے جناب بہت عمدہ لاجواب۔ ایک ایک شعر عمدہ و لاجواب ہے۔ پورا کلام ہی خوبصورت ہے۔مزا آیا۔
یہ تو دیکھ خدا نے تجھ کو دوست دیے ہیں کیسے کیسے
ایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میں
بہت شکریہ جناب کاشفی صاحب۔ ممنون ہوں اس محبت پر۔
 

فاتح

لائبریرین
176922_10151105224217117_479319835_o.jpg
 
آگ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میں​
فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں​
ڈال دیا تھا میں نے بھی اک خواب سوالی جھولی میں​
اپنے ہاتھوں میں پھیلی رہ جانے والی جھولی میں​
کس کی دعاؤں کا تھا ثمر وہ شعلہ جوالہ شہوت کا​
ہائے کہاں سے آئی اتنی سندر گالی جھولی میں​
دونوں جہاں کی مالک و ملکہ! بس میں اتنا جانتا ہوں​
تیرا خالی پن ہی بھرا ہے میری خالی جھولی میں​
سینے کے تکیے پر سر تھا قدموں میں تہوار بِچھے​
ہولی کے سب رنگ تھے من میں اور دیوالی جھولی میں​
سانسیں لے کر جانے والا جاتے جاتے چھوڑ گیا​
چند اک بال مرے کالر پر اور اک بالی جھولی میں​
ہفت افلاک نگوں تھے اس شب، دو اجسام زمیں پر خلط​
قطب جنوبی جیب میں تھا اور قطب شمالی جھولی میں​
یہ تو دیکھ خدا نے تجھ کو دوست دیے ہیں کیسے کیسے​
ایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میں​
فاتح الدین بشیر​

ویسے فاتح بھائی یہ آخری شعر کا مصرع اول میں گڑبڑ ہے۔ شاید ٹائپو ہے۔ دیکھ لیجے گا۔
کمال ہے مجھ سمیت پہلے کسی نے غور نہیں کیا۔ :roll:
 
Top