کاشفی

محفلین
غزل
(عبدالمجید حیرت)

غم نہیں یہ کہ انتظار کیا
بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا

بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے
اس تعلق نے اور خوار کیا

سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو
مفت ہی میں گناہ گار کیا

ہو گیا اک سکون سا حاصل
جب گریباں کو تار تار کیا

ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے
شیوہء صبر، اختیار کیا

کب کیا آپ ہی نے کوئی کرم
جب کیا دل پہ ایک وار کیا

کوئی اپنا نہ ہو سکا حیرت
تجربہ یہ بھی بار بار کیا
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

ان دو اشعار میں مجھے املا کی غلطی لگی ہے جس سے مصرعے بے وزن ہو رہے ہیں، ہو سکے تو پھر دیکھ کر درست کر دیں۔


سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو
مفت ہی میں گنہگار کیا

ہو گیا اک سکوں سا حاصل
جب گریباں کو تار تار کیا


پہلے شعر کا دوسرا مصرع یوں ہونا چاہیئے

مفت ہی میں گناہ گار کیا

دوسرے شعر کا پہلا مصرع یوں ہونا چاہیئے

ہو گیا اک سکون سا حاصل
 

کاشفی

محفلین
شکریہ جناب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

ان دو اشعار میں مجھے املا کی غلطی لگی ہے جس سے مصرعے بے وزن ہو رہے ہیں، ہو سکے تو پھر دیکھ کر درست کر دیں۔




پہلے شعر کا دوسرا مصرع یوں ہونا چاہیئے

مفت ہی میں گناہ گار کیا

دوسرے شعر کا پہلا مصرع یوں ہونا چاہیئے

ہو گیا اک سکون سا حاصل

آپ نے درست فرمایا ہے ایسا ہی ہے۔۔شکریہ بیحد پسندیدگی کے لیئے اور تصحیح کے لیئے بھی۔۔جیتے رہیں۔۔

سخنور صاحب اور الف عین صاحب آپ دونوں کا بھی بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top