غم حسین علیہ السلام پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
کیا دست مژہ کو ہاتھ آئی تسبیح
سبحان اللہ کیا بنائی تسبیح

آنسو نہیں رکتے ہیں غم شہ میں انیسؔ
آنکھوں سے لگی ہے کربلائی تسبیح
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
بس کیا ہے اس میں جو ہو مصلحت رب کبیر
راہ نوردی سے نہیں جاتی الہی توقیر

حکم معبود نے دونوں کو بنایا راہگیر
چرخ پر مہر روانہ تھا زمیں پر شبیرؑ

مہر تنہا تھا یہاں گود کے پالے بھی تھے
ساتھ مولا کے کئی ہںسلیوں والے بھی تھے

وہ کڑے کوس وہ ہر گام پہ اک دشواری
دونوں آنکھوں سے مسافر کی تھی نہریں جاری

تھانہ سبزہ کہ کریں آنکھ کی مہماں داری
تھا فقط خیمہ شہ یا فلک زنگاری

چھوڑ کر اپنا وطن حق کا ولی نکلا تھا
اس تب و تاب میں فرزند ِ علیؑ نکلا تھا
راجہ صاحب محمودآباد
 

سیما علی

لائبریرین
نام حسینیت پہ سر کربلائے عصر
کس کاعلم ہے کس کے علمدار دیکھنا
مجھ پرچلی ہے عین بہ ہنگامۂ سجود
اک زہر میں بجھی ہوئی تلوار دیکھنا
مصطفیٰ زیدی
 

سیما علی

لائبریرین
جز حسینؑ ابن علیؑ مرد نہ نکلا کوئی
جمع ہوتی رہی دنیا سرمقتل کیاکیا
ایک جگہ فرماتے ہیں :
پھرکوئی حسینؑ آئے گا اس دشت ستم میں
پرچم کسی زینب کی ردا ہوتی رہے گی
شہرت بخاری
 

سیما علی

لائبریرین
کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
موت رُسوا ہو چکی ہے زندگی سجدے میں ہے
وہ جو اک سجدہ علی ؑ کا بچ رہا تھا وقتِ فجر
فاطمہؑ کا لال شاید اب اُسی سجدے میں ہے
سنتِ پیغمبرؐ خاتم ہے سجدے کا یہ طول
کل نبیؐ سجدے میں تھے آج اک ولی سجدے میں ہے
وہ جو عاشورہ کی شب گُل ہو گیا تھا اک چراغ
اب قیامت تک اُسی کی روشنی سجدے میں ہے
حشر تک جس کی قسم کھاتے رہیں گے اہلِ حق
ایک نفسِ مطمئن اُس دائمی سجدے میں ہے
نوکِ نیزہ پر بھی ہونی ہے تلاوت بعد عصر
مصحف ناطق تہِ خنجر ابھی سجدے میں ہے
اِس پہ حیرت کیا لرز اُٹھی زمین کربلا
راکبِ دوشِ پیمبرؐ آخری سجدے میں ہے
افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
یہ فقط عظمت کردار کے ڈھب ہوتے ہیں
فیصلے جنگ کے تلوار سے کب ہوتے ہیں
جھوٹ تعداد میں کتنا ہی زیادہ ہوسلیمؔ
اہل حق ہوں تو بَہتر(72) بھی غضب ہوتے ہیں
سلیم کوثر
 

سیما علی

لائبریرین
نہ سرپہ چادر زہرا نہ ساتھ بھائی کا
تیرے نصیب میں زینب عجب سفر آئے
حسینیت سے کرو اخذ رسم حق گوئی
سواد جبر میں جب مشکل گھڑی آئے
نثار سید
 

سیما علی

لائبریرین
اس نہج پر انسان نے سوچا ہی کہاں ہے
شبیر زمانے میں رسالت کی زباں ہے
یہ ابر کا ٹکرا جو بکھرتا ہے فضا میں
سادات کے جلتے ہوئے خیموں کا دھواں ہے
محسن نقوی
 

سیما علی

لائبریرین
وہ جو نورِ چشمِ بتول تھا ، وہ جو گلِ ریاضِ رسول تھا
اسی ایک شخص کے قتل سے میری کتنی صدیاں اُداس ہیں
وہ ہیں لفظ کتنے گراں بہا جو نبھا سکیں تیرا تذکرہ
میرے آنسوؤں کو قبول کر یہ میرے حروفِ سپاس ہیں!
احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی شبیر سا خالق کا پرستار نہیں
امتِ احمدِ مرسل کا وفادار نہیں
لب پہ دعوے ہیں، مگر عظمتِ کردار نہیں
جرأت و عزم و عزیمت نہیں، ایثار نہیں
کودتا کون ہے؟ امڈے ہوئے طوفانوں میں
کون گھر بار لٹاتا ہے بیابانوں میں؟
پیر نصیر الدین نصیر
 

سیما علی

لائبریرین
فلسفۂ شہادتِ حضرت اِمام حسین علیہ السّلام بہ زبانِ ڈاکٹر علامہ محمّد اقبال:

‏رمزِ قُرآن از حُسَین آموختیم
‏ز آتشِ اُو شُعلہ ہا اندوختیم

‏ہم نے قُرآن کا رَمز ... حسین سے سیکھا
‏اور انکی جلائی ہی آگ سے شُعلے حاصل کیے ہیں

‏✍🏻 ڈاکٹر علامہ محمد اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی چراغ تخیل نہ میری راہ میں رکھ
بس اک سلام کا گوہر میری کلاہ میں رکھ
اگرچہ تو کسی سچائی کا مورخ ہے
یزید عصر کو بھی دفتر سپاہ میں رکھ
بکھیر صفحہء قرطاس پر لہو کے حروف
قلم سنبھال کے مت دل کی خانقاہ میں رکھ
سمجھ سکے جو شہیدان حق کی تاجوری
جبین عجز کو تو خاک پائے شاہ میں رکھ
علی کے سجدہء آخر سے حلق اصغر تک
ہر ایک تیر ستم مرکز نگاہ میں رکھ
وہی امام زماں جو ہیں سب پہ سایہ فگن
انہیں کے سایہ دستار کی پناہ میں رکھ
مجھے وہ حریت فکر بھی دے حُر کی طرح
پھر اُس کے بعد اُسی لشکر و سپاہ میں رکھ
سلام و مرثیہ و نعت لے کے حاضر ہوں
اُنہیں کا بندہ سمجھ اپنی بارگاہ میں رکھ
ترا یہ شاعر نقاش تو ہے ذرہء خاک
اسے غبار بنا کہ مہر و ماہ میں رکھ
نقاش کاظمی
 

رباب واسطی

محفلین
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﯿﻘﯿﻦ ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ .... ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﻟﺒﺎﺱ ﮨﮯ ﭘﮭﭩﺎ ﮨﻮﺍ .. ﻏﺒﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭨﺎ ﮨﻮﺍ ..
ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺴﻢِ ﻧﺎﺯﻧﯿﮟ .. ﭼﮭﺪﺍ ﮨﻮﺍ .. ﮐﭩﺎ ﮨﻮﺍ ..
ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﺫﯼ ﻭﻗﺎﺭ ﮨﮯ .. ﺑﻼ ﮐﺎ ﺷﮩﺴﻮﺍﺭ ﮨﮯ ..
ﮐﮧ ﮨﮯ ﮨﺰﺍﺭ ﻗﺎﺗﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮈﭨﺎ ﮨﻮﺍ ..
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﯿﻘﯿﻦ ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ .... ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﺣﻖ ﭘﺮﺳﺖ ﮨﮯ .. ﻣﺌﮯ ﺭﺿﺎﺋﮯ ﻣﺴﺖ ﮨﮯ ..
ﮐﮧ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﻮﺋﯽ .. ﺑﻠﻨﺪ ﮨﮯ ﻧﮧ ﭘﺴﺖ ﮨﮯ ..
ﺍُﺩﮬﺮ ﮨﺰﺍﺭ ﮔﮭﺎﺕ ﮨﮯ .. ﻣﮕﺮ ﻋﺠﯿﺐ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ..
ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺷﮑﺴﺖ ﮨﮯ ..
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﯿﻘﯿﻦ ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ .... ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺩﻻﻭﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﺩ ﮨﮯ .. ﺑﮍﺍ ﮨﯽ ﺧﯿﺮ ﻣﺮﺩ ﮨﮯ ..
ﮐﮧ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﺑﺪﺑﮯ ﺳﮯ ﺭﻧﮓ .. ﺩﺷﻤﻨﻮﮞ ﮐﺎ ﺯﺭﺩ ﮨﮯ ..
ﺣﺒﯿﺐِ ﻣﺼﻄﻔﯽٰ ؐﮨﮯ ﯾﮧ .. ﻣﺠﺎﮨﺪِ ﺧﺪﺍ ﮨﮯ ﯾﮧ ..
ﺟﺒﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ .. ﯾﮧ ﻓﻮﺝ ﮔﺮﺩ ﮔﺮﺩ ﮨﮯ ..
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﯿﻘﯿﻦ ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ .... ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺍُﺩﮬﺮ ﺳﭙﺎﮦِ ﺷﺎﻡ ﮨﮯ .. ﮨﺰﺍﺭ ﺍﻧﺘﻈﺎﻡ ﮨﮯ ..
ﺍُﺩﮬﺮ ﮨﯿﮟ ﺩﺷﻤﻨﺎﻥِ ﺩﯾﮟ .. ﺍِﺩﮬﺮ ﻓﻘﻂ ﺍِﻣﺎﻡ ؑﮨﮯ ..
ﻣﮕﺮ ﻋﺠﯿﺐ ﺷﺎﻥ ﮨﮯ .. ﻏﻀﺐ ﮐﯽ ﺁﻥ ﺑﺎﻥ ﮨﮯ ..
ﮐﮧ ﺟﺲ ﻃﺮﻑ ﺍُﭨﮭﯽ ﮨﮯ ﺗﯿﻎ .. ﺑﺲ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ..
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﯿﻘﯿﻦ ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ .... ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﺣﺴﯿﻦ ؑﮨﮯ، ﻧﺒﯽؐ ﮐﺎ ﻧﻮﺭِﻋﯿﻦ ﮨﮯ ..
ﺣﻔﯿﻆ ﺟﺎﻟﻨﺪﮬﺮﯼ
 

سیما علی

لائبریرین
اب قلم روک لو صفدر کہ ہوا وقتِ سحر
خالقِ کون و مکاں سے یہ کہو رو رو کر
نفرتیں ختم ہوں مولا یہ محبت ہو اَمَر
دیں حسین ابنِ علی مرثیہ لکھنے کا ثمر

ہو جو توفیق تو مظلوم کو طاقت لکھوں
اس قلم سے میں سدا لفظِ محبت لکھوں
صفدر ہمدانی
 

سیما علی

لائبریرین
سلام محسن اسلام خستہ تن لاشو
سلام تم پہ شہیدوں کے بے کفن لاشو

شریک حق درود و سلام پیغمبر
سلام سید لولاک کے لٹے گھر پر

سلام تم پہ رسول و بتول کے پیارو
سلام مہر امامت کے گرد سیارو

بچے تو اگلے برس ہم ہیں اور یہ غم پھر ہے
جو چل بسے تو یہ اپنا سلام آخر ہے
سید آلِ رضا
 

سیما علی

لائبریرین
یہ نشہ ہے اہلِ دلیل کا ، یہ عَلم ہے حق کی سبیل کا
کہیں اور ایسی قبیل کا، کوئی سائباں ہو تو لے کے آ

یہ حضور و غیب کے سلسلے، یہ مدار فکر کے مرحلے
غمِ رائیگاں کی بساط کیا، غمِ جاوداں ہو تو لے کے آ

سرِ لوحِ آب لکھا ہوا، کسی تشنہ مشک کا ماجرا
سرِ فردِ ریگ لکھی ہوئی، کوئی داستاں ہو تولے کے آ

ترے نقشہ ہائے خیال میں، حدِ نینوا کی نظیر کا
کوئی اور خطۂ آب و گل، تہہِ آسماں ہو تو لے کے آ

کبھی کُنجِِ حُر کے قریب جا، کبھی تابہ صحنِ حبیب جا
کبھی سوئے بیتِ شبیب جا، کوئی ارمغاں ہو تو لے کے آ

مرے شرق و غرب کی خیر ہو کہ سفر ہے دجلۂ دہر کا
کہیں مثلِ نامِ حسینؑ بھی، کوئی بادباں ہو تو لے کے آ

میں وہ حال ہوں کہ بحال ہوں ، مرے فرق فر پہ گلاب رکھ
میں صراطِ حر کا غلام ہوں،کوئی ہفت خواں ہو تو لے کے

نہ انیس ہوں نہ دبیر ہوں، میں نصیر صرف نصیر ہوں
مرے حرفِ ظرف کو جانچنے، کوئی نکتہ داں ہو تو لے کے آ
نصیر ترابی
 
Top