غم حسین علیہ السلام پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
دلِ سیاہ کا ہر گز نہیں ہے چین حسین
جو حق شناس ہے وہ ہی کہے حسین حسین
۔
چراغِ پنجتنی کا یہی اجالا ہے
رِسالت اور امامت کا زیب و زین حسین
۔
مشارِق اور مغارِب کا جو امام ہوا
اسی کا لَختِ جِگر شاہِ مشرِقین حسین
۔
سوار دوشِ رسالت ص پہ جو امامت تھی
اسی بِناے اِمامت کا نورِ عین حسین
۔
کئے طویل جو سجدے تو یہ بتانے کو
نماز و روزہ و قرآن قبلتین حسین
۔
نجات کا ھے سفینہ بحکمِ شاہِ امم
جنابِ فاطِمہ زِھرا کا نورِ عین حسین
۔
ہر ایک چَشمِ بصیرت پہ آشکارا ھے
رسولﷺ پر بخدا ھے خدا کا دَین حسین ع
سمیعہ ناز ملک۔ دبئی
 

سیما علی

لائبریرین
اصغر جنھوں نے جان دی اسلام کے لیے
چھ مہ کے پاسباں کو ہمارا سلام ہو

جو گوش حق میں گونجتی ھے "عینی" آج بھی
کربل کی اس اذاں کو ہمارا سلام ہو
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی
 

سیما علی

لائبریرین
کربلا میں مہکتی صبح کی پاکیزگی کو ہر صبح سے جُدا کر دیا ہے۔ نیز بہترین استعارات اور تشبیہات کے ذریعے میدانِ کربلا کو چاند ، ستاروں اور کہکشاؤں کے ساتھ ملا دیا ہے۔

یوں گلشنِ فلک سے ستارے ہوئے رواں
چُن لے چمن سے پھولوں کو جس طرح باغباں
آئی بہار میں گلِ ماہتاب پُر خزاں مرجھا کے گر گئے ثمر و شاخ ِ کہکشاں
دکھلائے طَور بادِ سحر نے سموم کے
پژ مردہ ہو کے رہ گئے غنچے نجوم کے
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
حسینؑ آغوشِ پیغمبرؐ میں جب لائے گئے تھے..
‏وہیں بنیادِ تہذیبِ عزا رکھی گئی تھی!!!!!!

‏افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
حُرؔ کہاں، اور کہاں احمدِؔ مرسل کا خلف
بخت نے دَیر سے پہونچا دیا کعبے کی طرف

دل صفا ہو گیا سینے میں تو پائے یہ شرف
جب کہ آنکھیں ہوئی حق بیں، تو ملا درِّ نجف
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
حرؔ پکارا کہ زباں بند کراو نا ہموار
قابلِ لعن ہے تو اور وہ تیرا سردار

ابن زہراؔ ہے جگر بند رسولِ مختار
میرا کیا منہ جو کروں مدحِ امامِ ابرار

اک زمانہ صفِت آلِ عبا کرتا ہے
آپ قرآں میں خدا ان کی ثنا کرتا ہے
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
تو بہشتی ہے، یہ کافر ہیں کنشتی اے حرؔ
مٹ گئی سب ترے اعمال کی زشتی اے حرؔ

دیکھ اب صورتِ حورانِ بہشتی اے حرؔ
کس تلاطم میں بچی ہے تری کشتی اے حرؔ

غضب اللہ کا شبیرؔ کی ناراضی ہے
پنجتن تجھ سے ہیں راضی تو خدا راضی ہے
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
حُرؔ پکارا کہ بجا کہتے ہو بے شک لاریب
دامنِ حضرتِ شبیرؔ نے ڈھانپے مرے عیب

دولتِ دیں سے نہ دامن مرا خالی ہے نہ جیب
بارک اللہ کی دیتا ہے صدا ہاتفِ غیب

فیض پا کر پئے شمشیر زنی آیا ہوں
یاں سے محتاج گیا واں سے غنی آیا ہوں
میر انیس
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت حُرؔ کا حال جب پڑھتے ہیں اتنی رقت ہے ہمیں نظر نہیں آتا بار بار پڑھتے ہیں ؀
کہہ کے یہ گود میں شبیرؔ کے لی انگڑائی
آیا ماتھے پہ عرق چہرے پہ زردی چھائی

شہ نے فرمایا ہمیں چھوڑ چلے کیوں بھائی
چل بسے حُرِّ جری پھر نہ کچھ آواز آئی

طائرِ روح نے پرواز کی طوبیٰ کی طرف
پتلیاں رہ گئیں پھر کر شہِ والا کی طرف
 

سیما علی

لائبریرین
جب رن میں سر بلند علیؑ کا علم ہوا
‏فوجِ خدا پہ سایۂ ابرِ کرم ہوا

‏چرخِ زبر جدی پے تسلیمِ خم ہوا
‏پنجے پہ سات بار تصدق حشم ہوا

‏دیکھا نہ تھا کبھی جو علم اس نمود کا
‏دونوں طرف کی فوج میں غُل تھا درود کا
‏⁧‫میر_انیس‬⁩ ✍🏻
 

سیما علی

لائبریرین
سینے پہ مرے سو چکیں اب خاک پہ سونا
‏آخر ہے زمیں بھی تو غریبوں کا بچھونا
‏گو قہر ہے اس سن میں جدا باپ سے ہونا
‏لاشہ مرا تڑپے گا بہت مجھ کو نہ رونا
‏گر چاہو مری روح ہو ناشاد سکینہؑ
‏تو غم میں مرے کیجیو فریاد سکینہؑ

‏مرزا دبیر
 

سیما علی

لائبریرین
نہ تو شہرت نہ ہی دولت نہ حکومت مانگتے۔
‏اپنے بس میں گر یہ ہوتا حُرؑ کی قسمت مانگتے
‏کربلا میں سر نہ دیتے گر حسیؐن ابن علیؐ
‏ہر زمانے میں یزیدِ وقت بیعت مانگتے

‏صفدر ھمدانی
 

امین شارق

محفلین
شرف کے شہر میں ہر بام و در حسینؑ کا ہے
زمانے بھر کے گھرانوں میں گھر حسینؑ کا ہے

فراتِ وقتِ رواں! دیکھ سوئے مقتل دیکھ
جو سر بلند ہے اب بھی وہ سر حسینؑ کا ہے

زمین کھا گئی کیا کیا بلند و بالا درخت
ہرا بھرا ہے جو اب بھی شجر حسینؑ کا ہے

سوالِ بیعتِ شمشیر پر جواز بہت
مگر جواب وہی معتبر حسینؑ کا ہے

کہاں کی جنگ کہاں جا کے سر ہوئی ہے کہ اب
تمام عالمِ خیر و خبر حسینؑ کا ہے

محبتوں کے حوالوں میں ذکر آنے لگا
یہ فضل بھی تو مرے حال پر حسینؑ کا ہے

حضورِ شافع محشرﷺ، علیؑ کہیں کہ یہ شخص
گناہ گار بہت ہے مگر حسینؑ کا ہے
افتخار عارف
 
Top