غم حسین علیہ السلام پر اشعار

Mir Bilal Mir

محفلین
رہی تشہیر سے خالی ابھی تک فکرِ اقبالی
اگر چہ مشتہر کرتے رہے ہیں غالب و حالی
بقول جوش تھی انساں پہ بیداری کی بدحالی
عزاداروں نے اس پہ جب نگاہِ ماتم ڈالی

فرشتوں نے کہا اس بات کی تشہیر ہوجائے
مسلمانوں کا قبلہ روضۂ شبیر ہوجائے
 

سیما علی

لائبریرین
باطل کو اپنے خطبوں سے برباد کردیا
اسلام غمزدہ تھا اسے شاد کردیا
عباس ؓکی بہن کا یہ اعجاز دیکھئے
خود قید ہو کے دین کو آزاد کردیا
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت زینب سلام اللہ علیہ
ظلم و جبر کے مقابل صبر و استقامت و جرات کا استعارہ بن گئیں۔
زینب ؓنے قصر ظلم و یزیدی کو ڈھا دیا
صدیوں میں جو بنا اسے لمحوں میں ڈھا دیا
 

سیما علی

لائبریرین
زندہ وفا کا نام ہے زینب کے نام سے
آگاہ اب بھی شام ہے زینب کے نام سے
مجلس کا اہتمام ہے زینب کے نام سے
یہ کربلا دوام ہے زینب کے نام سے
زینب کا ہر بیان ہے تفسیر کربلا
زینب کا امیتاز ہے تشہیرِ کربلا
(صفدر ھمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
اسلام کا سرمایہ ء تسکین ہے زینب
ایمان کا سلجھا ہوا آئین ہے زینب
حیدر کے خدوخال کی تزئین ہے زینب
شبیر ہے قرآن تو یاسین ہے زینب
یہ گلشنِ عصمت کی وہ معصوم کلی ہے
تطہیر میں زہرا ہے تیور میں علی ہے

(محسن نقوی)
 

سیما علی

لائبریرین
باتوں کو ترازو کی طرح تولنے والی
بھائی کی شہادت کی گرہ کھولنے والی
تاریخ کی آنکھوں میں حیا گھولنے والی
وہ فاتحِ خیبر کی طرح بولنے والی
اسلام کو روشن بصد اعزاز کیا ہے
عباس کے پرچم کو سرافراز کیا ہے
(محسن نقوی)
 

سیما علی

لائبریرین
عابد نے ایسے طوقٍ گراں بار کاٹ دی
سائے نے جیسے دھوپ کی دیوار کاٹ دی
دیکھا بوقت عصر یہ سورج نے معجزہ
پیاسے گلے نے شمر کی تلوار کاٹ دی
(صفدر ہمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
گھر لٹ گیا ماں جائے کا ناشاد ھے زینب
سر نیزے پہ شبیر کا فریاد ھے زینب
منزل تھی کڑی شام کے بازار کی بیشک
ھم سارے مسافر ھیں ھمیں یاد ھے زینب
(صفدر ھمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
خطبہ زینب سلام اللہ علیہا

بنت علی تسلسلِ کرب و بلا بنی
انسانیت کے ننگے سروں کی ردا بنی
زینب امیرِ قافلہ ء کربلا بنی
دربارِ شام میں وہ علی کی صدا بنی
دشمن سماعتوں میں زہر گھولتے رہے
زینب کے بازؤں کے رسن بولتے رہے
(صفدر ہمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
زینب حسینیت کی بقا کا پیام ہے
زینب کلامِ عکسِ امام الکلام ہے
زینب یزیدیت سے عداوت کا نام ہے
زینب دراصل فاتحِ دربارِ شام ہے
لہجے میں مرتضیٰ کے وہ جب بولنے لگی
بنیادِ ظلم وجورو جفا ڈولنے لگی
(صفدر ھمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
سایہ کیے سروں پہ ھے چادر بتول کی
مانگو دعا جو چاھو گھڑی ھے قبول کی
کھاتا ہوں میں قسم یہ حدیثٍ رسول ھے
عبرت ھے موت ، دشمنٍ آلٍ رسول کی
(صفدر ہمدانی)
 

سیما علی

لائبریرین
آیات میں جوں آیہء تطہیر ھے بلند
ایسے بلند بھائی سے ھمشیر ھے بلند
زینب تری دعا کی یہ تاثیر ھے کہ آج
قریہ بہ قریہ پرچم شبیر ھے بلند
(صفدر ھمدانی)
 

Mir Bilal Mir

محفلین
خطبہ زینب سلام اللہ علیہا

بنت علی تسلسلِ کرب و بلا بنی
انسانیت کے ننگے سروں کی ردا بنی
زینب امیرِ قافلہ ء کربلا بنی
دربارِ شام میں وہ علی کی صدا بنی
دشمن سماعتوں میں زہر گھولتے رہے
زینب کے بازؤں کے رسن بولتے رہے
(صفدر ہمدانی)
توُ نے اُسکُت جو کہاں ہوگئے اعدا خاموش
صرف اعدا ہی نہیں ہوگیا کوفہ خاموش
صرف کوفہ ہی نہیں ہوگئی دنیاں خاموش
صرف دنیا ہی نہیں عرشِ خدا تھا خاموش

ایسا لہجہ کا اثر تھا کہ زمانہ چُپ تھا
تیری تعظیم میں خود تیرا گھرانہ چُپ تھا.
 

Mir Bilal Mir

محفلین
گھر لٹ گیا ماں جائے کا ناشاد ھے زینب
سر نیزے پہ شبیر کا فریاد ھے زینب
منزل تھی کڑی شام کے بازار کی بیشک
ھم سارے مسافر ھیں ھمیں یاد ھے زینب
(صفدر ھمدانی)

پل میں ساقط بھرے بازار کی ہل چل کردی
ایک ہی بات میں ہر بات مکمل کردی
وقت پر وقت لی دہلیز مقفل کردی
دن کو معزول کیا رات معطل کردی

خوف میں ڈوبے ہوئے دل وہ اُبھرنے نہ دئیے
سانس بھی روک دئیے لوگ بھی مرنے نہ دئیے
 

سیما علی

لائبریرین
شب ہجرت علی نے بھی عجب خدمت گزاری کی
ملک بھی جس سے حیراں ہو گئے وہ جاں نثاری کی

تمارا اے علی مرتضی واللہ کیا کہنا
ادا کرتے ہیں یوں حق اُخوت واہ کیا کہنا

جو بندے تابع حکم شہ ابرار ہوتے ہیں
وہ یوں بیخوف مرنے کیلیئے تیار ہوتے ہیں

جری و مرد میدانِ تہور ایسے ہوتے ہیں
شجاعت اسکو کہتے ہیں بہادر ایسے ہوتے ہیں

نبی کا سُن کے حکم پاک سیدھے اُن کے گھر آئے
اگرچہ سامنے تھی موت لیکن بے خطر آئے

کہیں آزردہ ہوسکتے ہیں‌مرد ایسی ملالوں سے
وہ تھے شیر خدا کیا خوف کرتی ان شغالوں سے

علی کا مرتبوں کا حال کوئی اور کیا جانے
جناب سرور کونین جانیں یا خدا جانے

علی سروردان گلشن رشدو ہدایت ہے
علی مولائے امت ہے علی شاہ ولایت ہے

علی کی ذات والا وجہ فخر زہد و طاعت ہے
علی کا روئے انور دیکھنا عین عبادت ہے

علی وہ ہیں جنہوں نے چیر کر پھینکا ہے ازدر کو
علی وہ ہیں‌اکھاڑا ہے جنہوں‌نے باب خیبر کو

علی ہیں والد سبطین و زوج حضرت زہراسلام اللہ علیہا
علی ابن ابی طالب ہیں‌داماد شہہ والا

علی وہ ہیں ‌جو ہیں یکتا فن تیغ آزمائی میں
علی وہ ہیں نہیں جن سا کوئی مشکل کشائی میں

علی دنیا کے مولا ہیں علی امت کے والی ہیں
علی اعلیٰ و اکمل ہیں ‌علی اولٰی و عالی ہیں

نہ ملے گا علیسا ایک بھی لاکھوں ہزاروں میں
علی ہیں پنجتن میں‌ اور علی ہیں چار یاروں میں

وہ ہیں‌خاص رسول حق ہے زینت ہر طرف ان سے
ولایت کو ہے ان پر فخر امامت کو شرف ان سے

علی ہیں‌نفس پیغمبر علی ہیں ساقیء کوثر
علی ہیں قاتل مرحب علی ہیں فاتح خیبر

علی درجے میں‌اعلیٰ ہیں‌ علی رتبہ میں‌بالا ہیں
علی مقبول درگاہ خداوند تعالیٰ ہیں

علی تھے اسقدر مقبول سرکار پیمبر میں
کہا ہے طمک طمی علی کی شان برتر میں

کبھی اپنی روئے پاک اڑہا کر شاد فرمایا
کبھی من کنت مولاہ سے اُن کو یاد فرمایا

کبھی آشوب سخت چشم سے اُن کو اماں بخشی
کبھی شمشیر یعنی ذولفقار جاں ستاں بخشی

ذرا دیکھئے تو کوئی کیا معظم کیا مؤقر ہیں
نبی ہیں شہر علم اور مرتضی اُس شہر کی در ہیں

یہ مانا اُن کا درجہ اس سے اعلیٰ اس سے اونچا ہے
یہ اُن کی مدح میں‌پھر بھی کسی نے خوب لکھا ہے

علی کا نام بھی نام خدا کیا راحتِ جاں ہے
عصائے پیر ہے تیغ جواں ہے حزر طفلاں ہے

علی ہیں‌اہل بیت مصطفی میں‌یہ روایت ہے
وہی ہے مومن کامل جسے اُن سے محبت ہے

خدا کے گھر میں‌پیدائش ہوئی جنکی علی وہ ہیں
سخی وہ ہیں غنی وہ ہیں‌ جری وہ ہیں ‌ولی وہ ہیں

شاعر معلوم نہیں
 
Top