غصہ دلِ حزین پہ اور گھونٹ صبر کے
کیوں ہجر میں پئیں یہی دو آتشہ شراب
وصلِ خدا کی آؤ پئیں صبح و شام ہم
یہ فجر و ظہر و عصر ، یہ مغرب ، عشا شراب
 
اچھا قطعہ ہے۔ بس فارسی ترکیب بناتے ہوئے اس بات کی طرف دھیان دینا ضروری ہے کہ ن کا اعلان نہیں ہوتا۔ "دلِ حزیں" درست ترکیب اور تلفظ ہے۔
 
مہدی بھائی! "حزیں" کے بجائے "ملول" کردوں؟ کیا خیال ہے؟
پہ کو ہٹا کر ملول کے ساتھ کا لگا دیں، ایک اور بدیعی خوبی پیدا ہو جائے گی، آخر میں "کے" کی مناسبت سے:
غصہ دلِ ملول کا اور گھونٹ صبر کے

لیکن چوں کہ یہ غم و غصہ والا غصہ معلوم ہوتا ہے، لہٰذا ملول یا حزیں یہ دونوں تکرار موضوع ہیں، غصے کو بھی تبدیل کردیں تو مزید حسین ہو جائے گا مصرع۔
 
پہ کو ہٹا کر ملول کے ساتھ کا لگا دیں، ایک اور بدیعی خوبی پیدا ہو جائے گی، آخر میں "کے" کی مناسبت سے:
غصہ دلِ ملول کا اور گھونٹ صبر کے

لیکن چوں کہ یہ غم و غصہ والا غصہ معلوم ہوتا ہے، لہٰذا ملول یا حزیں یہ دونوں تکرار موضوع ہیں، غصے کو بھی تبدیل کردیں تو مزید حسین ہو جائے گا مصرع۔
غصہ دلِ جوان کا اور گھونٹ صبر کے
 
Top