غزل ۔ برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم ۔ سید ضیاءالدین نعیم

محمداحمد

لائبریرین
غزل

بَرتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم
ہو اپنے دوستوں کی تو پہچان کم سے کم

اہل ِ غرَض کسی کے ہوۓ ہیں جو ہوں مرے ؟
اِتنا تو سوچ ، اے دل ِ نادان کم سے کم

ہوگا یہی بہت سے بہت ، جاں سے جایٔیں گے
رہ جا ۓ گی وفا کی مگر آن کم سے کم

چلیٔے ، معاملہ یہ کسی سمت تو ہوا
کم تو ہوا یہ روز کا خلجان کم سے کم

ایسا نہیں کہ مایہ ٔ احساس بھی نہ ہو
اِتنے نہیں ہیں بے سرو سامان کم سے کم

ناممکنات میں سے تو شاید نہ ہو نعیم
آمد بہار کی نہیں آسان کم سے کم

سید ضیاءالدین نعیم
 
Top