غزل: یہ جاہ ہوتی نہیں، یہ حشم نہیں ہوتا...

عزیزانِ گرامی، آداب.

ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوق کی نذر. امید ہے کہ احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ.
.........................................................................

یہ جاہ ہوتی نہیں، یہ حشم نہیں ہوتا
گدا ہی رہتا جو رب کا کرم نہیں ہوتا

نہ شورِ نوحہ گری میں سکوں، نہ ماتم میں
یہ کیسا غم ہے جو بٹ کر بھی کم نہیں ہوتا!

خدا کے واسطے مجھ کو اب اپنی جاں نہ کہو
تمہارا ہوتا، تو زیرِ ستم نہیں ہوتا!

یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا

صلیب و دار تو رستہ ہیں میری منزل کا
ڈریں وہ، جن کے ارادوں میں دم نہیں ہوتا

زمانوں پہلے اٹھایا تھا ماں نے دستِ دعا
اسی کا فیض ہے جو اب بھی کم نہیں ہوتا

جو ہوتا واقعی مایوس میں اگر راحلؔ
سنان ہاتھ میں ہوتی، قلم نہیں ہوتا
 
عزیزانِ گرامی، آداب.

ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوق کی نذر. امید ہے کہ احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ.
.........................................................................

یہ جاہ ہوتی نہیں، یہ حشم نہیں ہوتا
گدا ہی رہتا جو رب کا کرم نہیں ہوتا

نہ شورِ نوحہ گری میں سکوں، نہ ماتم میں
یہ کیسا غم ہے جو بٹ کر بھی کم نہیں ہوتا!

خدا کے واسطے مجھ کو اب اپنی جاں نہ کہو
تمہارا ہوتا، تو زیرِ ستم نہیں ہوتا!

یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا

صلیب و دار تو رستہ ہیں میری منزل کا
ڈریں وہ، جن کے ارادوں میں دم نہیں ہوتا

زمانوں پہلے اٹھایا تھا ماں نے دستِ دعا
اسی کا فیض ہے جو اب بھی کم نہیں ہوتا

جو ہوتا واقعی مایوس میں اگر راحلؔ
سنان ہاتھ میں ہوتی، قلم نہیں ہوتا
خوبصورت خوبصورت!!!
 
خدا کے واسطے مجھ کو اب اپنی جاں نہ کہو
تمہارا ہوتا، تو زیرِ ستم نہیں ہوتا!

یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا
حالات کی سچی مصوری ، واقعات کی سچی محاکات ، واہ!
بہت خوبصورت ،بہت ہی خوبصورت،سبحان اللہ!

نالوں سے اگر میں نے کبھی کام لیا ہے
خود۔ ہی ۔اثرِ نالہ سے دل تھام لیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(وحشت کلکتوی)
 
حالات کی سچی مصوری ، واقعات کی سچی محاکات ، واہ!
بہت خوبصورت ،بہت ہی خوبصورت،سبحان اللہ!

نالوں سے اگر میں نے کبھی کام لیا ہے
خود۔ ہی ۔اثرِ نالہ سے دل تھام لیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(وحشت کلکتوی)
بہت شکریہ شکیلؔ بھائی، جزاک اللہ :)
 
خوب غزل کہی ہے ۔ واہ
واہ راحل بھائی کیا خوب کہا ہے ۔
بہت شکریہ عاطفؔ بھائی ۔۔۔ بھرپور داد و تحسین کے لیے سراپا سپاس ہوں۔
جس شعر کا آپ نے اقتباس لیا ۔۔۔ وہ سقوطِ ڈھاکہ کی کسی برسی پر کہا تھا ۔۔۔ ایسا غم جو کسی برچھی کی مانند آج تک ہمارے سینوں گھپا ہوا ہے ۔۔۔ یا گھپا ہونا چاہیے تھا ۔۔۔ مگر ہم اپنی روایتی بے حسی کے طفیل اس کو بھلا کر پھر انہیں غلطیوں پر مصر ہیں جن کے سبب آدھا ملک گنوا چکے :(
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
یہ جاہ ہوتی نہیں، یہ حشم نہیں ہوتا
گدا ہی رہتا جو رب کا کرم نہیں ہوتا

نہ شورِ نوحہ گری میں سکوں، نہ ماتم میں
یہ کیسا غم ہے جو بٹ کر بھی کم نہیں ہوتا!

خدا کے واسطے مجھ کو اب اپنی جاں نہ کہو
تمہارا ہوتا، تو زیرِ ستم نہیں ہوتا!

یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا

صلیب و دار تو رستہ ہیں میری منزل کا
ڈریں وہ، جن کے ارادوں میں دم نہیں ہوتا

زمانوں پہلے اٹھایا تھا ماں نے دستِ دعا
اسی کا فیض ہے جو اب بھی کم نہیں ہوتا

جو ہوتا واقعی مایوس میں اگر راحلؔ
سنان ہاتھ میں ہوتی، قلم نہیں ہوتا
غزل کا ہر شعر بہت ہی خوبصورت ۔ بہت خوب۔ عمدہ غزل۔بہت سی داد قبول فرمائیے راحل بھائی۔
 
عزیزانِ گرامی، آداب.

ایک پرانی غزل آپ سب کے ذوق کی نذر. امید ہے کہ احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ.
.........................................................................

یہ جاہ ہوتی نہیں، یہ حشم نہیں ہوتا
گدا ہی رہتا جو رب کا کرم نہیں ہوتا

نہ شورِ نوحہ گری میں سکوں، نہ ماتم میں
یہ کیسا غم ہے جو بٹ کر بھی کم نہیں ہوتا!

خدا کے واسطے مجھ کو اب اپنی جاں نہ کہو
تمہارا ہوتا، تو زیرِ ستم نہیں ہوتا!

یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا

صلیب و دار تو رستہ ہیں میری منزل کا
ڈریں وہ، جن کے ارادوں میں دم نہیں ہوتا

زمانوں پہلے اٹھایا تھا ماں نے دستِ دعا
اسی کا فیض ہے جو اب بھی کم نہیں ہوتا

جو ہوتا واقعی مایوس میں اگر راحلؔ
سنان ہاتھ میں ہوتی، قلم نہیں ہوتا

راحل صاحب ، آداب عرض ہے!

بہت عمدہ غزل ہے . مبارک ہو! ’لہجوں میں خم‘ کی ترکیب پسند آئی . مقطع کا خیال بہت اعلیٰ ہے . مقطع اور نکھر سکتا تھا اگر آپ ’جو‘ اور ’اگر‘ کی تکرار ختم کر دیتے . دونوں الفاظ كے معنی ایک ہی ہیں .

نیازمند ،
عرفان عؔابد
 

جاسمن

لائبریرین
یہ دلبری، یہ لگاوٹ، یہ سب دکھاوا ہے
زباں پہ سچ ہو تو لہجوں میں خم نہیں ہوتا
بہت خوب!
نہ شورِ نوحہ گری میں سکوں، نہ ماتم میں
یہ کیسا غم ہے جو بٹ کر بھی کم نہیں ہوتا!
واہ واہ!
خوبصورت غزل
 
Top