نظر لکھنوی غزل: لا الٰہ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے ٭ نظرؔ لکھنوی

لا الٰہَ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے
کہہ کے الا اللہ پھر سب کا اعادہ کیجیے

پیشِ مہماں کس طرح سے آبِ سادہ کیجیے
شیخ محفل میں ہیں آئے پیش بادہ کیجیے

ہیں صریحاً ازدیادِ رنج و غم کا یہ سبب
آپ سے کس نے کہا، ارماں زیادہ کیجیے

بادۂ وحدت ہے صاحب سَمِّ قاتل تو نہیں
پی نہیں اب تک تو پینے کا ارادہ کیجیے

جائیے شہرِ خموشاں درسِ عبرت کے لیے
مرنے والوں سے بھی گاہے استفادہ کیجیے

منزلِ علم و عمل سر کیجیے گا بعد میں
آپ اپنے دل میں پہلے کچھ ارادہ کیجیے

آپ کی منزل ہے واقع بر صراطِ مستقیم
خود ہی مل جائے گی وہ تو فکرِ جادہ کیجیے

میں تو پھیلائے ہوئے بیٹھا ہوں دامانِ طلب
آپ بھی دستِ کرم اپنا کشادہ کیجیے

کوئی گر پوچھے کہ دو ختمِ شہادت کی مثال
سامنے ختم الرسل کا خانوادہ کیجیے

تا لحد پہنچا دیا شانہ بہ شانہ اے نظرؔ
اب سفر اگلا اکیلے پا پیادہ کیجیے

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

عرفان سعید

محفلین
کیا ہی خوبصورت اور شگفتہ آہنگ ہے
ہیں صریحاً ازدیادِ رنج و غم کا یہ سبب
آپ سے کس نے کہا، ارماں زیادہ کیجیے

جائیے شہرِ خموشاں درسِ عبرت کے لیے
مرنے والوں سے بھی گاہے استفادہ کیجیے

منزلِ علم و عمل سر کیجیے گا بعد میں
آپ اپنے دل میں پہلے کچھ ارادہ کیجیے

کوئی گر پوچھے کہ دو ختمِ شہادت کی مثال
سامنے ختم الرسل کا خانوادہ کیجیے

تا لحد پہنچا دیا شانہ بہ شانہ اے نظرؔ
اب سفر اگلا اکیلے پا پیادہ کیجیے
 
Top