نظر لکھنوی غزل: طورِ سینا کی کہانی اور ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

طورِ سینا کی کہانی اور ہے
دل پہ کچھ جلوہ فشانی اور ہے

شیخ جی کی لن ترانی اور ہے
خوبیِ رطب اللسانی اور ہے

قصّۂ ماضی سے ملتی ہی نہیں
میری موجودہ کہانی اور ہے

شوق سے ہوتا ہے دل ایذا طلب
عشق کی ایذا رسانی اور ہے

مسکرا دینا بھی پہلوئے خوشی
دل کی لیکن شادمانی اور ہے

رقص و نغمہ کب ہے، کب ہے ناؤ نوش
مقتضائے زندگانی اور ہے

زندہ ہونے کی مرے پہچاں الگ
میرے مرنے کی نشانی اور ہے

اے نظرؔ کیا دل پہ کوہِ غم گرا
اب کے اشکوں کی روانی اور ہے

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
Top