غزل : شامِ غم یوں صدا نہیں ہوتی : ندیم حفی ؔ

ندیم حفی

محفلین
اس محفل میں میری پہلی غزل (چند اشعار) آپ سب کی خوبصورت نظر کی نذر

شامِ غم یوں صدا نہیں ہوتی
سحر ہوتی ہے ، کیا نہیں ہوتی؟

زرد پتّوں پہ کچھ تو گذری ہے
یاسیت بے وجہ نہیں ہوتی

بند کر کے جہاں کو مٹھی میں
کیوں کلی دل کی وا نہیں ہوتی؟

روندے جاتے ہیں تن گلابوں کے
حق میں جن کے صبا نہیں ہوتی

رنج ملتے انہی کو ہیں اکثر
جن کی کوئی خطا نہیں ہوتی

زخم سیتا رہا عدو کے حفی
دشمنی اس طرح نہیں ہوتی
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب غزل کہی آپ نے ندیم صاحب، دوسرا شعر تو واقعی لاجواب ہے اور مقطع بھی بہت اچھا ہے۔

شامِ غم یوں صدا نہیں ہوتی
سحر ہوتی ہے ، کیا نہیں ہوتی؟

مطلع کے بارے میں ایک گذارش یہ کہ لفظ سحر صحیح نہیں بندھا جس کی وجہ سے مصرع ساقط الوزن ہو رہا ہے۔ یہاں یقیناً آپ نے سَحَر بمعنی صبح سویر جو کہ ح کی حرکت کے ساتھ ہے، استعمال کیا ہے لیکن یہ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔ سِحر یعنی ح ساکن کے ساتھ لفظ، مصرعے کو وزن میں تو رکھتا ہے لیکن اس کا مطلب تو جادو ہے، جو کہ ظاہر ہے یہاں مقصود نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت اشعار ہیں۔ مبارک باد
وارث صاحب کی بات سے متفق ہوں۔
مطلع کے بارے میں ایک گذارش یہ کہ لفظ سحر صحیح نہیں بندھا جس کی وجہ سے مصرع ساقط الوزن ہو رہا ہے۔ یہاں یقیناً آپ نے سَحَر بمعنی صبح سویر جو کہ ح کی حرکت کے ساتھ ہے، استعمال کیا ہے لیکن یہ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔ سِحر یعنی ح ساکن کے ساتھ لفظ، مصرعے کو وزن میں تو رکھتا ہے لیکن اس کا مطلب تو جادو ہے، جو کہ ظاہر ہے یہاں مقصود نہیں۔
آسان ترین حل تو مذکورہ مصرع میں "سحر" کی بجائے "صبح" استعمال کرنا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب۔۔۔۔! بہت اچھی غزل ہے ندیم صاحب،

اچھے اشعار ہیں۔ ایک اور اچھے شاعر کو محفل میں پا کر خوشی ہوئی۔
 

ندیم حفی

محفلین
جناب محمد وارث اور جناب فاتح صاحب بہت شکریہ کہ آپ نے درستگی کی ہمیں بھی آپ کی رائے سے مکمل اتفاق ہے ۔ دراصل عروض و تقطیع کی باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی فقط اٹکل سے اوزان جانچ لیا جاتا ہے، کچھ الفاظ کی اپنی ذات میں پوشیدہ نغمگی خود بخود رہنمائی کرتی ہے اور قرطاس پر خطوط عیاں ہوتے چلے جاتے ہیں۔

خاص طور پر جناب فاتح صاحب کا ممنون ہوں جنہوں نے تنقید کو تصحیح کا ساتھ مرحمت فرمایا۔

کل ملا کے، آپ کی چاہتوں بھری محفل میں میرا پہلا دن بہت خوشگوار رہا۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ندیم، سحر کی بات تو ہو چکی لیکن کسی نے ’وجہ‘ کے تلفظ پر توجہ نہیں کی۔ یہ بر وزن درد ہے، جیم ساکن۔
 

غ۔ن۔غ

محفلین
زرد پتّوں پہ کچھ تو گذری ہے
یاسیت بے وجہ نہیں ہوتی

واہ کیا کہنے ۔ ۔ ۔ ۔
بہت پیاری غزل ہے
داد پیشِ خدمت ہے جناب
 
Top