غزل: دل ہائے گرفتہ کو خوشا کون کہے گا

عزیزانِ من، آداب!
ایک غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر۔ امید ہے احباب اپنی قیمتی آرا سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل ہائے گرفتہ کو خوشا کون کہے گا
اس بیعتِ قسری کو بجا کون کہے گا!

سب کا ہی مفاد اور غرض زد میں ہو جس کی
آمین بر ایں حرفِ دعا کون کہے گا!

خائف نہ ہوں کیوں اہل چمن میری نوا سے
صرصر کو بھلا باد صبا کون کہے گا!

اک لفظ تسلی کا نہ جس خط میں ہو، اس کو
سوزِ غمِ ہجراں کی دوا کون کہے گا

اس عقل کو، ہوجائے جو خالق ہی کی منکر
کم عقل بجز عقلِ رسا کون کہے گا!

کٹ جائے اگر سر بہ رہِ نامِ محمدﷺ
غافل کے سوا اس کو قضا کون کہے گا؟

راحلؔ ہی تھا دیوانہ بس اک شہرِ غرض میں
اب تیری جفاؤں کو ادا کون کہے گا؟
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اک لفظ تسلی کا نہ جس خط میں، ہو اس کو
سوزِ غمِ ہجراں کی دوا کون کہے گا

کٹ جائے اگر سر بہ رہِ نامِ محمدﷺ
عافل کے سوا اس کو قضا کون کہے گا؟

بہت خوب راحل بھائی، ماشاء اللہ،
اللہ پاک آپ کو اپنی رحمتوں اور برکتوں سے نوازے، بس یہ کچھ ٹائپنگ کی غلطیاں درست کر لیں
 
خوبصورت غزل راحل بھائی! بہت سی داد۔

دل ہائے گرفتہ کو خوشا کون کہے گا
راحل بھائی اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ "دل ہائے گرفتہ" تو دلِ گرفتہ کی جمع کا صیغہ ہے، کیا آپ نے بیعتِ عام کی مناسبت سے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے؟
 
خوبصورت غزل راحل بھائی! بہت سی داد۔
راحل بھائی اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہتے ہیں کہ "دل ہائے گرفتہ" تو دلِ گرفتہ کی جمع کا صیغہ ہے، کیا آپ نے بیعتِ عام کی مناسبت سے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے؟
داد و پذیرائی کے لیے ممنون و متشکر ہوں خلیلؔ بھائی۔
آپ کا اندازہ درست ہے، شعر گزشتہ انتخابات کے بعد سے مسلط صورتحال کی ترجمانی کی نیت سے کہا گیا تھا، ممکن ہے بیان میں کہیں کوئی نقص رہ گیا ہو :)

دعاگو،
راحلؔ
 
خوب غزل ہے عزیزم، پسند آئی۔ نئی ہے تو 'سمت' کے لئے رکھ لیتا ہوں اسے۔
بہت شکریہ استادِ محترم۔ آپ کی جانب سے سندِ قبولیت میرے لئے قیمتی سرمائے سے کم نہیں۔
غزل نئی ہے۔ آپ اگر اس غزل کو سمت میں شامل کریں گے تو میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہوگی۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ، راحل بھائی ! اچھے اشعار ہیں !
خوبصورت زمین ہے !
راحل بھائی ، دوسرے شعر میں ایں کے بجائے آں کردیجئے ۔ پہلے مصرع میں حرفِ صلہ "جس کی" استعمال کرنے کے بعد دوسرے مصرع میں "اُس دعا" کا محل ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے خوشا کا استعمال کسی کی طرف روئے سخن کر کے کرنا قدرے غیر موافق لگا ۔ خوشا محض مجرد کیفیتی اظہاریہ ہے اسے کسی"کو" کہنا کچھ محل نظر لگا۔ یہاں "کو" کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ خوشا کو بمعنی خوش آئند یا خوش آمدید (کی طرح) لیا گیا ہے جو بہت بعید تو نہیں لیکن مجرد اظہاریئے پر کچھ بوجھل ہے۔
دلہائے گرفتہ "پہ" خوشا کہا جائے تو کچھ البتہ قدرے بہتر ہو۔ ویسے عین ممکن ہے کہ یہ میرا ذاتی تاثر ہو۔
اور ہاں باقی غزل تو آپ کے خوب شایاں اور رواں ہے ۔
 
بہت خوب ، راحل بھائی ! اچھے اشعار ہیں !
خوبصورت زمین ہے !
راحل بھائی ، دوسرے شعر میں ایں کے بجائے آں کردیجئے ۔ پہلے مصرع میں حرفِ صلہ "جس کی" استعمال کرنے کے بعد دوسرے مصرع میں "اُس دعا" کا محل ہے ۔
بہت شکریہ ظہیر بھائی، داد و پذیرائی کے لیے سپاس گزار ہوں.
آپ کے مراسلے سے حسب سابق سیکھنے کو ملا. این اور آن کا فرق درست طور پر اگر معلوم ہوتا تو ہم بھی فارسی دانی کا دعوی کرتے :)
اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے.
 
مجھے خوشا کا استعمال کسی کی طرف روئے سخن کر کے کرنا قدرے غیر موافق لگا ۔ خوشا محض مجرد کیفیتی اظہاریہ ہے اسے کسی"کو" کہنا کچھ محل نظر لگا۔ یہاں "کو" کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ خوشا کو بمعنی خوش آئند یا خوش آمدید (کی طرح) لیا گیا ہے جو بہت بعید تو نہیں لیکن مجرد اظہاریئے پر کچھ بوجھل ہے۔
دلہائے گرفتہ "پہ" خوشا کہا جائے تو کچھ البتہ قدرے بہتر ہو۔ ویسے عین ممکن ہے کہ یہ میرا ذاتی تاثر ہو۔
اور ہاں باقی غزل تو آپ کے خوب شایاں اور رواں ہے ۔
داد و پذیرائی کے لیے بہت شکریہ عاطف بھائی، جزاک اللہ.
آپ کے نکتے میں بلاشبہ وزن ہے. میں نے جب لغت میں معنی تلاش کیے تھے تو وہاں خوشحال اور بہت اچھا بھی اس کے معنی لکھے ہوئے تھے، میں نے تو اسی کے زیر اثر قافیہ ملا دیا تھا :)
 
Top