غزل: بند کوزے میں اگر چاہو سمندر دیکھنا

ایم اے راجا

محفلین
بند کوزے میں اگر چاہو سمندر دیکھنا
وحشتوں کا رقص میرے دل کے اندر دیکھنا

شکر کرنا تم، زباں پر تو کوئی قدغن نہیں
پاؤں کی زنجیر جب اپنا مقدر دیکھنا

سوچنا کیوں اس قدر تم سے محبت ہے ہمیں
تیرگی میں اک دیا تم بھی جلا کر دیکھنا

ذہن کی حدِ رسا تک بس اسی کو سوچنا
صرف اس کو پتلیوں کے آئینے پر دیکھنا

لمحہ لمحہ اک قیامت بن کے گذری زندگی
شامِ گریہ دیکھنا یا صبح محشر دیکھنا

اِک زباں سے شوق کا اظہار ہی کافی نہیں
وحشتِ دل چاہتی ہے آنکھ بھی تر دیکھنا

انتظارِ دوست کا اعجاز ہے یہ بھی عبید
آ گیا ہر موئے تن کو آنکھ بن کر دیکھنا

عبید الرحمٰن عبید کی کتاب " جب زرد ہو موسم اندر کا" سے انتخاب
 

محمداحمد

لائبریرین

سوچنا کیوں اس قدر تم سے محبت ہے ہمیں
تیرگی میں اک دیا تم بھی جلا کر دیکھنا



پھر یہی کہوں گا کہ بہت عمدہ انتخاب ہے۔

 
Top