Muhammad Ishfaq

محفلین
تمام اساتذہ اکرام اور محفلین کو السلام علیکم ! غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں اصلاح فرمادیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔

غزل
فعولن فعولن فعولن فعولن
حوادث زمانہ سکھاتے ہیں ہم کو
سبق یہ نیا اک بتاتے ہیں ہم کو

کہیں خوف سے بھاگ جانا نہیں ہے
نئے راستے یہ دکھاتے ہیں ہم کو

جنازے جو ہر روز جاتے ہیں پیارے
اشارا کھلا اک بتاتے ہیں ہم کو

لہو مت بہاؤ یوں انسانیت کا
یہ دھارے لہو کے رلاتے ہیں ہم کو

اِدھر سے نکلنا أدھر جا کے چھپنا
ستارے ترے یہ ڈراتے ہیں ہم کو

زمیں کا یہ ہلنا سمندر اچھلنا
قیامت کا منظر دکھاتے ہیں ہم کو

نیا ہے زمانہ نئی سوچ ہے اب
طریقے پرانے نہ بھاتے ہیں ہم کو

تمنا ہے ان کی چلو ہم بھی راضی
وہ جو فیصلہ بھی سناتے ہیں ہم کو

ملاح کی مرضی ہے کیا کریں اب
ڈبو کر کنارے لگاتے ہیں ہم کو

کھو جاتے ہیں جب کارِ دنیا میں اکثر
تھپیڑے جہاں کے جگاتے ہیں ہم کو

یہ اشفاق اچھا ہے اک طرح سے جو
بْرے حادثے بھول جاتے ہیں ہم کو
 
آخری تدوین:
Top