Muhammad Ishfaq

محفلین
غموں کے اندھیروں کو ٹالا ہے میں نے
کیا ظلمتوں میں اجالا ہے میں نے

نہ مجبور ہو جاؤں کہیں کھولنے پر
زباں پر لگایا جو تالا ہے میں نے

مصیبت بھی آئی اذیت بھی آئی
کسی کو نہ گھر سے نکالا ہے میں نے

مرے حق میں تو فیصلہ پھر نہ آیا
ہوا میں بھی سکہ اچھالا ہے میں نے

خدا اس کو اپنی حفاظت میں رکھے
سمندر میں بیڑے کو ڈالا ہے میں نے

یہ ممکن ہے وہ ٹوٹ کے گر ہی جاتا
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے میں نے

درختوں کو اشفاق خود کاٹتا ہوں
جنھیں اپنے ہاتھوں سے پالا ہے میں نے
 

الف عین

لائبریرین
غموں کے اندھیروں کو ٹالا ہے میں نے
کیا ظلمتوں میں اجالا ہے میں نے
.. کچھ ربط مضبوط نہیں بن رہا

نہ مجبور ہو جاؤں کہیں کھولنے پر
زباں پر لگایا جو تالا ہے میں نے
... پہلا مصرع بحر سے خارج

مصیبت بھی آئی اذیت بھی آئی
کسی کو نہ گھر سے نکالا ہے میں نے
... یہ بھی دو لخت!

مرے حق میں تو فیصلہ پھر نہ آیا
ہوا میں بھی سکہ اچھالا ہے میں نے
.. پہلا مصرع رواں ہو سکتا ہے الفاظ بدل کر
جیسے
مگر فیصلہ میرے حق میں نہ آیا
نہیں آ سکا فیصلہ میرے حق میں
باقی ٹھیک ہے تکنیکی طور پر

خدا اس کو اپنی حفاظت میں رکھے
سمندر میں بیڑے کو ڈالا ہے میں نے
.. ٹھیک ہے

یہ ممکن ہے وہ ٹوٹ کے گر ہی جاتا
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے میں نے
... کیا/کون گر جاتا، حیدرآباد کا چار مینار؟
واضح کرو

درختوں کو اشفاق خود کاٹتا ہوں
جنھیں اپنے ہاتھوں سے پالا ہے میں نے
.. ٹھیک ویسے 'تھا میں نے' کا محل ہے
 
Top