Muhammad Ishfaq
محفلین
غموں کے اندھیروں کو ٹالا ہے میں نے
کیا ظلمتوں میں اجالا ہے میں نے
نہ مجبور ہو جاؤں کہیں کھولنے پر
زباں پر لگایا جو تالا ہے میں نے
مصیبت بھی آئی اذیت بھی آئی
کسی کو نہ گھر سے نکالا ہے میں نے
مرے حق میں تو فیصلہ پھر نہ آیا
ہوا میں بھی سکہ اچھالا ہے میں نے
خدا اس کو اپنی حفاظت میں رکھے
سمندر میں بیڑے کو ڈالا ہے میں نے
یہ ممکن ہے وہ ٹوٹ کے گر ہی جاتا
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے میں نے
درختوں کو اشفاق خود کاٹتا ہوں
جنھیں اپنے ہاتھوں سے پالا ہے میں نے
کیا ظلمتوں میں اجالا ہے میں نے
نہ مجبور ہو جاؤں کہیں کھولنے پر
زباں پر لگایا جو تالا ہے میں نے
مصیبت بھی آئی اذیت بھی آئی
کسی کو نہ گھر سے نکالا ہے میں نے
مرے حق میں تو فیصلہ پھر نہ آیا
ہوا میں بھی سکہ اچھالا ہے میں نے
خدا اس کو اپنی حفاظت میں رکھے
سمندر میں بیڑے کو ڈالا ہے میں نے
یہ ممکن ہے وہ ٹوٹ کے گر ہی جاتا
بڑی مشکلوں سے سنبھالا ہے میں نے
درختوں کو اشفاق خود کاٹتا ہوں
جنھیں اپنے ہاتھوں سے پالا ہے میں نے