غزل (برائے اصلاح فنی و فکری)

عزیز آبادی

محفلین
چار سُو ہے ہُو کا عالم شہر میں
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں

* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
شاعری: حمید عزیز آبادی
 

عزیز آبادی

محفلین
چار سُو ہے ہُو کا عالم شہر میں
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں

* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
شاعری: حمید عزیز آبادی
آپ جنان کا بصد شکریہ۔ عزت افزائی کا ممنون مشکور
 

عزیز آبادی

محفلین
چار سُو ہے ہُو کا عالم شہر میں
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں

* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
جناب آسی صاحب۔۔ انتہائی طالب ِ معذرت ہوں کہ آپکی شانِ اقدس میں مجھے (جناب) لکھانا تھا مگر غلطی سے(جنان) کی لفظ سرزد ہوئی۔
شاعری: حمید عزیز آبادی
آپ جناب کا بصد شکریہ۔ عزت افزائی کا ممنون مشکور
 

عزیز آبادی

محفلین
برائے اصلاح( فنی و فکری)
قطعہ
دھرتی لہُو لہُو ہے ماتم کدہ ہے گھر گھر
ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں موت اکثر
لاشوں کے مسخ چہرے اکثر سڑک کنارے
پھر بھی ترے لہُو سے صبحِ امید ہے بہتر
شاعری۔ عزیز آبادی
 
برائے اصلاح( فنی و فکری)
قطعہ
دھرتی لہُو لہُو ہے ماتم کدہ ہے گھر گھر
ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں موت اکثر
لاشوں کے مسخ چہرے اکثر سڑک کنارے
پھر بھی ترے لہُو سے صبحِ امید ہے بہتر
شاعری۔ عزیز آبادی
ماشاءاللہ بہت خوب! امید ہے کہ امید ہے میں ہے غلطی سے لگ گیا ہوگا، امید ہے توجہ فرمائیں گے۔
 

عزیز آبادی

محفلین
ماشاءاللہ بہت خوب! امید ہے کہ امید ہے میں ہے غلطی سے لگ گیا ہوگا، امید ہے توجہ فرمائیں گے۔
ماشاءاللہ بہت خوب! امید ہے کہ امید ہے میں ہے غلطی سے لگ گیا ہوگا، امید ہے توجہ فرمائیں گے۔
رہنمائی کا بصد شکریہ۔۔١
 
برائے اصلاح( فنی و فکری)
قطعہ
دھرتی لہُو لہُو ہے ماتم کدہ ہے گھر گھر
ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں موت اکثر
لاشوں کے مسخ چہرے اکثر سڑک کنارے
پھر بھی ترے لہُو سے صبحِ امید ہے بہتر
شاعری۔ عزیز آبادی

"ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں موت اکثر"
میری ناقص رائے میں 'ہیں' کی جگہ 'ہے' ہونا چاہئے
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، اچھی گزل ہے، لیکن اصلاح کی غرض سے پوسٹ کی ہے تو اپنی جاہلانہ نطر ڈال رہا ہوں۔
دو تین اشعار میں کسی ربطیہ لفظ کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ جس کا اجافہ آسانی سے ہو سکتا ہے۔
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
÷÷اس میں ’ہے‘ کی کمی ہے، یوں کر دیا جائے تو۔۔۔
خلق میں ہے یوں سب سے بہتر ہے مگر
یا
کہنے کو تو اشرف المخلوق ہے
علی ہذا القیاس

ان دونوں اشعار میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں

ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
"اور" کی کمی ہے۔ ویسے ایٹم تو سائنسی طور پر ہر جگہ ہے، کہ یہ ایٹم بم سے مختلف شے ہے۔ اس لھاظ سے قافیہ ہی غلط ہے۔
پہلا شعر
عام ہوں پھول اور شبنم شہر میں
ایک مجوزہ مصرع ہو سکتا ہے۔
ایٹم والا شعر تو بدلنے کی ضرورت ہو گی میرے ناقص خیال میں
 

الف عین

لائبریرین
اور یہ تو بھول گیا
دھرتی لہُو لہُو ہے ماتم کدہ ہے گھر گھر
ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں ہے موت اکثر
لاشوں کے مسخ چہرے اکثر سڑک کنارے
(بات مکمل نہیں، لاشوں کے مسخ چہرے ملتے ہیں راستوں میں‘ کیا جا سکتا ہے، یا ایسا ہی کوئی متبادل مصرع)
پھر بھی ترے لہُو سے صبحِ امید ہے بہتر
آخری مصرع میں بات مکمل نہیں ہو رہی ہے ’ہے‘ نکال دینے سے، اس لئے اس مصرع کو بدلنا ہی ہو گا۔مثلإ
صبح امید پھر بھی ہے تیرے خوں سے بہتر
 

عزیز آبادی

محفلین
اور یہ تو بھول گیا
دھرتی لہُو لہُو ہے ماتم کدہ ہے گھر گھر
ظلمت کی وادیوں میں رقصاں ہیں ہے موت اکثر
لاشوں کے مسخ چہرے اکثر سڑک کنارے
(بات مکمل نہیں، لاشوں کے مسخ چہرے ملتے ہیں راستوں میں‘ کیا جا سکتا ہے، یا ایسا ہی کوئی متبادل مصرع)
پھر بھی ترے لہُو سے صبحِ امید ہے بہتر
آخری مصرع میں بات مکمل نہیں ہو رہی ہے ’ہے‘ نکال دینے سے، اس لئے اس مصرع کو بدلنا ہی ہو گا۔مثلإ
صبح امید پھر بھی ہے تیرے خوں سے بہتر
رہنمائی کا بصد شکریہ۔ امید ہے کہ آئندہ بھی آنجناب رہنمائی فرمائنگے
 

عزیز آبادی

محفلین
چار سُو ہے ہُو کا عالم شہر میں
فاختہ کا روز ماتم شہر میں
ساری مخلوقات سے افضل مگر
کر رہا ہے قتلِ آدم شہر میں
مست طوفان، گھپ اندھیری رات میں
بانٹ لیں صبحِ ضیاء ہم شہر میں
ہے تقاضا گلشنِ بے نور کا
عام کردو پھول شبنم شہر میں
ابنِ آدم کو کہاں لے جائیں ہم
گولیاں، بارود، ایٹم شہر میں
دشت میں پھر کِھل اٹھیں گی *گواڑخیں
لوٹ آؤ پھر سے ہمدم شہر میں

* علاقائی خود رو پھول (گلِ لالہ)
شاعری: حمید عزیز آبادی
بصد شکریہ۔۔۔۔!
 
Top