غزل برائے اصلاح: ان کہی بات بھی اِظہار میں آ جاتی ہے

akhtarwaseem

محفلین


فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

ان کہی بات بھی اِظہار میں آ جاتی ہے
دل لگی چُھپ کے بھی اقرار میں آ جاتی ہے

داستاں اپنی بھی اک دن کہیں چھپ جائے گی
اب تو ہر بات ہی اخبار میں آ جاتی ہے

دُکھ کِسی شخص کا مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
جان خود میری بھی آزار میں آ جاتی ہے

بات تہذیب کی پگڈنڈیوں سے گزرے تو
کس قدر چاشنی گفتار میں آ جاتی ہے

رُت بہاروں کی مجھے اب نہ کِھلا پائے گی
یہ مِرے پاس تو بے کار میں آ جاتی ہے

کوئی ہمدرد مِلے، حال جو پوچھے دل سے
زندگی اِک نئی بیمار میں آ جاتی ہے

لوٹ کر شام پرندے جو چلے آ تے ہیں
تازگی پھر نئی اشجار میں آ جاتی ہے

وقت اچھا ہو تو چلتا ہے ہواؤں جیسے
وقت کی نبض بھی رفتار میں آ جاتی ہے

ذکر جب تیرا مری غزلوں میں آ جائے تو
تیری تصویر بھی اشعار میں آ جاتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
بات تہذیب کی پگڈنڈیوں سے گزرے تو
کس قدر چاشنی گفتار میں آ جاتی ہے
پگڈنڈیوں کا اس طرح باندھا جانا پسند نہیں آیا۔ چاشنی کی ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں
باقی اشعار درست ہیں
 

akhtarwaseem

محفلین
بات تہذیب کی پگڈنڈیوں سے گزرے تو
کس قدر چاشنی گفتار میں آ جاتی ہے
پگڈنڈیوں کا اس طرح باندھا جانا پسند نہیں آیا۔ چاشنی کی ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں
باقی اشعار درست ہیں

آپ کے وقت اور توجہ کے لیئے بے حد شکریہ سر۔
جس شعر کے بارے آپ نے تفحظات کا اظہار کیا، موقع
ملتے ہی اُسے کسی اور پیرائے میں باندھنے کی کوشش
کروں گا۔ ایک بار پھر سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
 
Top