غزل۔۔۔ بڑے ہی ضبط میں تھے آگ پانی ۔۔۔پروفیسر انور جمیل

محمد مسلم

محفلین
غزل
بڑے ہی ضبط میں تھے آگ پانی
بچھڑ جانے کا منظر دیدنی تھا
وہ طوفاں کے بپھرنے کا نظارا
وہ جوبن پر سمندر دیدنی تھا
لہو کی وہ مقدس آبشاریں
تھا مقتل یا کوئی گھر دیدنی تھا
بڑی ظالم تھی بسمل کی تڑپ بھی
حسیں ہاتھوں میں خنجر دیدنی تھا
سوالوں اور جوابوں کی کہانی
ارے چھوڑو، وہ محشر دیدنی تھا
ادا اس کی رضا میری عجب تھی
ستم، دستِ ستمگر، دیدنی تھا
تھا قاتل خوش تو بسمل خوش تریں تھا
تھا جس میں جو بھی جوہر، دیدنی تھا
میں اک اک وصف ان کا کیا بتاؤں
کہوں کیسا تھا پیکر! دیدنی تھا
شاعر: پروفیسر انور جمیل
گورنمنٹ ڈگری کالج چشتیاں
 
Top