انور جمیل

  1. م

    غزل۔۔۔ بڑے ہی ضبط میں تھے آگ پانی ۔۔۔پروفیسر انور جمیل

    غزل بڑے ہی ضبط میں تھے آگ پانی بچھڑ جانے کا منظر دیدنی تھا وہ طوفاں کے بپھرنے کا نظارا وہ جوبن پر سمندر دیدنی تھا لہو کی وہ مقدس آبشاریں تھا مقتل یا کوئی گھر دیدنی تھا بڑی ظالم تھی بسمل کی تڑپ بھی حسیں ہاتھوں میں خنجر دیدنی تھا سوالوں اور جوابوں کی کہانی ارے چھوڑو، وہ محشر دیدنی...
  2. م

    بظاہر یہ جو تصویرِ جہاں معلوم ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ پروفیسر انور جمیل

    غزل بظاہر یہ جو تصویر جہاں معلوم ہوتی ہے مرے اعمال ہی کی ترجماں معلوم ہوتی ہے سنائی ہے جو رودادِ قفس تو نے مجھے ہمدم ارے یہ تو مری ہی داستاں معلوم ہوتی ہے قدم اٹھنے لگے ہیں خود بخود اب جانبِ مقتل محبت آج کچھ کچھ مہربان معلوم ہوتی ہے وصالِ یار کا پھر سے یہ کس نے تذکرہ چھیڑا شہادت کی...
  3. م

    تعبیر ۔۔۔ پروفیسر انور جمیل

    تعبیر ساقی بھی نیا، محفل بھی نئی، کردار نئے، منظر بھی نئے جو خواب سہانا دیکھا تھا، یہ اس کی تو تعبیر نہیں ہیں نقش بھی سارے مدھم سے، عنوان بھی بدلے بدلے سے جو خون سے ہم نے لکھی تھی، لگتا ہے وہ تحریر نہیں اپنوں نے رنگ مٹائے تو غیروں نے اسے دونیم کیا سر کٹوائے تھے جس کے لیے اب ویسی یہ...
  4. م

    احتساب۔۔۔۔۔۔ پروفیسر انور جمیل

    احتساب بدلتے موسموں کا احتساب کون کرے؟ وفا کے قاتلوں کا احتساب کون کرے؟ مرے وجود کے ریزوں پہ جن کی نظریں ہیں ان اندھے کرگسوں کا احتساب کون کرے؟ لرز رہی ہیں مرے گھر کی جن سے دیواریں گرجتے زلزلوں کا احتساب کون کرے؟ مرے عدو کے اشاروں پہ وہ جو رقصاں ہیں جفا کی پتلیوں کا احتساب کون...
  5. م

    گزرتے لمحوں کی دھڑکنوں میں عجیب ہم نے بھی خواب دیکھے۔۔۔۔۔۔ از پروفیسر انور جمیل

    اظہارِ حق گزرتے لمحوں کی دھڑکنوں میں عجیب ہم نے بھی خواب دیکھے محبتوں کے گلاب دیکھے، منافقت کے سراب دیکھے عجت تھا تقدیر کا تماشا، یا ان کے قانون کے ادا تھی قفس کی ظلمت میں ان کے ہاتھوں تڑپتے ہم نے شباب دیکھے اندھیر نگری کا راج دیکھو یہاں جو کمزور ہے وہ مجرم بغیر جرم و خطا کے ان کے نگر...
Top