گزرتے لمحوں کی دھڑکنوں میں عجیب ہم نے بھی خواب دیکھے۔۔۔۔۔۔ از پروفیسر انور جمیل

محمد مسلم

محفلین
اظہارِ حق
گزرتے لمحوں کی دھڑکنوں میں عجیب ہم نے بھی خواب دیکھے
محبتوں کے گلاب دیکھے، منافقت کے سراب دیکھے
عجت تھا تقدیر کا تماشا، یا ان کے قانون کے ادا تھی
قفس کی ظلمت میں ان کے ہاتھوں تڑپتے ہم نے شباب دیکھے
اندھیر نگری کا راج دیکھو یہاں جو کمزور ہے وہ مجرم
بغیر جرم و خطا کے ان کے نگر میں ہم نے عذاب دیکھے
ترس گئے ہیں وہ قطرہ بھر کو جنہوں نے تعمیرِ میکدہ کی
مگر جو کل تک تماش بیں تھے وہ آج مست شراب دیکھے
چلے جو مل کے کبھی مسافر تو منزلوں نے سلامیاں دیں
ہوا جو آپس میں ربط پیدا تو اجنبی ہمرکاب دیکھے
ہے نظم لشکر، یہ کامیابی ہے اس پہ تاریخ کی گواہی
ممولے جب بھی ہوئے اکٹھے لزرتے ان سے عقاب دیکھے
جمیل اظہارِ حق کی راہ میں ستم کی ہم کو نہیں ہے پروا
صداقتوں کے امیں جو بھی بنے وہ زیرِ عتاب دیکھے

کلام: پروفیسر انور جمیل
اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ کالج چشتیاں
 
Top