محمد وارث

لائبریرین
جوتے

ایک رات سید سرادر، مرزا کے ہاں تشریف لائے، جب تھوڑی دیر کے بعد رخصت ہونے لگے تو مرزا خود اپنے ہاتھ میں شمعدان لیکر کھسکتے ہوئے لبِ فرش تک آئے تا کہ وہ روشنی میں جوتا دیکھ کر پہن لیں۔ انہوں نے کہا۔ "قبلہ و کعبہ آپ نے کیوں تکلیف فرمائی، میں اپنا جوتا پہن لیتا۔"

اس پر مرزا نے کہا۔ "میں آپ کا جوتا دکھانے کو شمعدان نہیں لایا بلکہ اس لئے لایا ہوں کہ کہیں آپ میرا جوتا نہ پہن جائیں۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
بلا

ایک دفعہ مرزا مکان بدلنا چاہتے تھے، ایک مکان خود دیکھ کر آئے، اسکا دیوان خانہ تو پسند آگیا لیکن محل سرا خود نہ دیکھ سکے۔ گھر پر آ کر اسکے دیکھنے کے لئے بی بی کو بھیجا، وہ دیکھ کر آئیں تو ان سے پسند ناپسند کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا۔ "اس میں تو لوگ بلا بتاتے ہیں۔"

مرزا نے چہک کر جواب دیا۔ "کیا دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی بلا ہے؟"
 

محمد وارث

لائبریرین
خدا کے ہاں

مرزا کی بہن بیمار ہوئیں تو عیادت کو گئے، پوچھا " بُوا، کیا حال ہے؟"

بولیں۔ "مرتی ہوں، قرض کی فکر ہے کہ گردن پر لئے جاتی ہوں۔"

آپ نے کہا۔ "بُوا یہ کیا فکر ہے؟ خدا کے ہاں کیا مفتی صدر الدین بیٹھے ہیں جو ڈگری کر کے پکڑوا لیں گے۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
فاقہ مستی

ایک بار کسی بنئے کا بہت سا قرض مرزا کے سر چڑھ گیا، اسے جب روپیہ ملنے کی امید نہ رہی تو مجبوراً ڈگری کروا دی، بادشاہ کے دربار سے بلاوا آیا، مرزا خود تو نہ گئے البتہ حکمنامے کی پشت پر لکھ دیا۔

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

بادشاہ نے یہ پڑھا تو مسکرائے اور ڈگری کا روپیہ خزانے سے جاری کروا دیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک نہیں رکھا

ماہِ رمضان اختتام پذیر ہوا تو مرزا قلعۂ معلیٰ پہنچے اور بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ بہادر شاہ ظفر نے ان سے استفسار کیا۔ "مرزا اس بار کتنے روزے رکھے ہیں۔"

غالب نے جواب دیا۔ "پیر و مرشد، ایک نہیں رکھا۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
غالب کا حشر

ایک روز کا واقعہ ہے، مرزا غالب اور انکی بیگم بعد از موت عاقبت اور مغفرت کے مسائل پر بحث کر رہے تھے، مرزا کی بیگم بولیں۔

"روزہ رکھنا تو دور کی بات ہے آپ نے تو کبھی نماز بھی نہیں پڑھی اور عاقبت سنوارنے کے لئے کم از کم نماز روزہ کی پابندی ہے، ادائیگی اختیار کرنی ہی پڑتی ہے۔"

مرزا نے جواب دیا۔ "آپ بلا شبہ درست فرما رہی ہیں لیکن یہ بھی دیکھ لینا کہ آپ سے ہمارا حشر اچھا ہی ہوگا۔"

بیگم بولیں۔ "وہ کیونکر؟ کچھ ہمیں بھی تو بتائیے۔"

"بھئی بات تو بالکل سیدھی ہے۔" مرزا نے کہا۔ "آپ تو انہی نیلے تہبند والوں کے ساتھ ہونگی جن کے تہبند کے پلو میں مسواک بندھی ہوگی، ہاتھ میں ایک ٹونٹی دار بدھنی ہوگی اور انہوں نے اپنے سر بھی منڈوا رکھے ہونگے۔ آپ کے برعکس ہمارا حشر یہ ہوگا کہ ہماری سنگت بڑے بڑے غیر فانی، شہرت یافتہ بادشاہوں کے ساتھ ہوگی۔ مثلاً ہم فرعون، نمرود اور شداد کے ساتھ ہونگے۔ ہم اپنی مونچھوں کو بل دے کر اکڑتے ہوئے زمین پر قدم دھریں گے تو ہماری دائیں اور بائیں اطراف چار چار فرشتے ہمارے جلو میں چل رہے ہونگے۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
دلی میں گدھے

ایک بار مرزا اور انکے ایک مہمان، جو کسی دوسرے شہر سے تشریف لائے تھے، کسی دعوت سے رات کے وقت واپس آ رہے تھے کہ ایک تنگ گلی میں ایک گدھا کھڑا تھا۔ مہمان رک کر بولا۔

"مرزا صاحب، دلی میں گدھے بہت ہیں۔"

مرزا نے فوراً جواب دیا۔

"صاحب، باہر سے آ جاتے ہیں۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
مصلّے کی تعظیم

ایک مرتبہ زنان خانے میں جانے لگے تو دیکھا بیگم صاحبہ عین صحن میں مصلا بچھائے نماز پڑھ رہی ہیں، مرزا نے یہ دیکھا تو دروازے پر ٹھہر گئے جب وہ نماز پڑھ چکیں تو آپ نے جوتا اتار کر سر پر رکھا اور ننگے پاؤں آہستہ آہستہ ڈرتے ہچکچاتے ہوئے صحن تک آئے، بیگم نے یہ حالت دیکھی تو مسکرا کر کہنے لگیں۔ "یہ کیا؟"

مرزا نے جواب دیا۔ "کچھ نہیں صرف آپ کے مصلّے کی تعظیم و تکریم ہے۔"

بیگم نے تشریح چاہی تو کہا۔ "اب تو سارا صحن مسجد ہو گیا، پھر اگر کوئی قدم رکھے تو کیونکر، اور کرے تو کیا کرے، اسلئے جوتا اتار کر سر پر رکھ لیا ہے۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
غلام گردش میں ہے

ایک دن مرزا، فتح الملک بہادر کو ملنے گئے، جب غلام گردش میں پہنچے تو خدمت گار نے صاحبِ عالم کو اطلاع دی کہ مرزا نوشہ صاحب آ رہے ہیں، وہ کسی کام میں مصروف تھے، بلا نہ سکے۔ مرزا وہیں ٹہلتے رہے۔

صاحبِ عالم نے کچھ دیر کے بعد ملازم کو پکار کر کہا۔ "ارے دیکھ، مرزا صاحب کہاں ہیں۔"

مرزا نے وہیں سے جواب دیا۔ "غلام، گردش میں ہے۔"
 

محمد وارث

لائبریرین
تاریخ وفات

آخری عمر میں موت کی آرزو بہت بڑھ گئی تھی، ہر سال اپنی تاریخِ وفات نکالتے اور یہ خیال کرتے کہ اس سال ضرور مر جاؤں گا۔

1277ھ میں انہوں نے اپنے مرنے کی تاریخ کہی "غالب مُرد"۔ اس سے پہلے کے تمام مادے غلط ہو چکے تھے، منشی جواہر سنگھ جوہر سے مرزا نے اس مادے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا۔ "حضرت، انشاءاللہ یہ مادہ بھی غلط ثابت ہوگا۔"

مرزا نے کہا۔ "دیکھو صاحب، تم ایسی فال منہ سے نہ نکالو، اگر یہ مادہ مطابق نہ نکلا تو میں سر پھوڑ کر مر جاؤں گا۔"
 
Top