غالب کے اڑیں گے پُرزے

یوسف-2

محفلین
چلیں اچھا ہوا جو آپ نے خود ہی خلیل بھائی کا تعارف حاصل کر لیا۔
جی جناب ! میں نے جلدی جلدی یہ کام کرلیا ورنہ مجھے ”خدشہ“ تھا کہ آپ حسب معمول فورا" سے پیشتر مدد کو حاضر ہوجائیں گے، یہ کہتے ہوئے کہ:
حاضر ہوں مدد کو میں تمہاری
منتظم ہوں گرچہ میں بڑا سا:D
 

شمشاد

لائبریرین
سر تسلیم خم ہے جو مزاج ۔۔۔۔۔ میں ہے۔

وزن تو سپریم کورٹ کے باہر جو ترازو لگا ہوا ہے اس کا بھی برابر نہیں رہا۔
 
واہ سر جی کیا بات ہے۔ ماشا ء اللہ
@محمدخلیل الرحمٰن بھائی! کیا آپ کی مزاحیہ منظوم تخلیقات اخبارات و جرائد میں بھی شائع ہوتی ہیں؟ آپ سے تو تفصیلی ملاقات کو دل چاہتا ہے۔ محفل میں آپ کا تعارف نامہ کدھر ہے؟
جزاک اللہ اور شکریہ پسندیدگی کا یوسف ثانی بھائی۔ چھَپتے چھُپتے تو ہم نہیں رہے، ہاں البتہ محفل نے ہمیں ایک شناخت دی ہے سو محفلین کا شکریہ، اور آپ کی ذرہ نوازی ہے۔ آپ سے ملاقات کاہمیں بھی شوق ہے۔ ایکسپو سنٹر میں آپ کے اسٹال پر پہنچے تو اس اشتیاق کے ساتھ کہ شاید وہاں آپ سے ملاقات ہوجائے، لیکن لاحاصل۔ ان سے آپ کا کارڈ لے لیا تھا۔ کیا اس پر لکھا ہوا فون نمبر آپ کا ہی ہے ؟
 

یوسف-2

محفلین
جزاک اللہ اور شکریہ پسندیدگی کا یوسف ثانی بھائی۔ چھَپتے چھُپتے تو ہم نہیں رہے، ہاں البتہ محفل نے ہمیں ایک شناخت دی ہے سو محفلین کا شکریہ، اور آپ کی ذرہ نوازی ہے۔ آپ سے ملاقات کاہمیں بھی شوق ہے۔ ایکسپو سنٹر میں آپ کے اسٹال پر پہنچے تو اس اشتیاق کے ساتھ کہ شاید وہاں آپ سے ملاقات ہوجائے، لیکن لاحاصل۔ ان سے آپ کا کارڈ لے لیا تھا۔ کیا اس پر لکھا ہوا فون نمبر آپ کا ہی ہے ؟
کتب میلہ کے دوران میں بستر علالت پر تھا۔ لہٰذا اسٹال سیٹ کرنے کے بعد ایک دن بھی میلہ میں نہ جاسکا۔ کارڈ پر تو بہت سے نمبر ہیں، ایک یقینا" میرا بھی ہے۔ یقین نہ آئے تو شمشاد بھائی سے پوچھ لیں۔ :D
 
16۔غالب کے کلام کی پیروڈی​
جناب یوسف رضا گیلانی کے نام ایک غزل
محمد خلیل الرحمٰن
فریاد تو کوئی شے نہیں ہے
آہ و شیون؟ ارے! نہیں ہے
ہر چند اسمبلی میں تو ہے
پر تجھ میں تو کوئی شے نہیں ہے
ہاں کھائیو مت فریبِ پی پی
’’ہرچند کہیں کہ ہے ، نہیں ہے‘‘
کھاتے نہیں یہ کیک اب کیوں
بھوک کی تو کوئی لے نہیں ہے
کیا کریں اور کِس طرف دیکھیں
کوئی لیڈر اب اِس سمے نہیں ہے
تو ہے یوسف، رضا ، نہ گیلانی
’’آخر تو کیا ہے ، اے! نہیں ہے‘‘
 

یوسف-2

محفلین
ہر چند اسمبلی میں تو ہے
پر تجھ میں تو کوئی شے نہیں ہے
:great:
ہاں کھائیو مت فریبِ پی پی
’’ہرچند کہیں کہ ہے ، نہیں ہے‘‘
:good:
پوری غزل ہی لاجواب ہے ماشاء اللہ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 

الف عین

لائبریرین
اچھے جا رہے ہیں خلیل، اگرچہ پاکستانی سیاست سے میرا کوئی تعلق نہیں، اس لئے اشعار سمجھ میں نہیں آتے مکمل۔
 
17۔غالب کے کلام کی پیروڈی
ایک ووٹر کی غزل
محمد خلیل الرحمٰن
ووٹ دے ڈالنا اور خود ہی پریشاں ہونا
’’آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں ہونا‘‘
روٹی کپڑا تو ہمیں مِل ہی نہیں پائے گا
صرف الیکشن کے دنوں کا تھا یہ ساماں ہونا
حیف اُن چار دنوں میں تری قسمت ووٹر
جب خوشامد کا تری غیب سے ساماں ہونا
ہارنے والے نے کی اب تو جفا سے توبہ
’’ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‘‘
ڈھنگ الیکشن کے جو دیکھے ہیں تو منہ سے نکلا
’’آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا‘‘
وہ جو جیتا ہے، حکومت سے کروڑوں مانگے
اُس کی شرطوں میں وزارت کا قلمداں ہونا
ووٹ ڈالے سے تو آجاتی تھی منہ پر رونق
کتنا مشکل ہوا اِس بار غزلخواں ہونا
یہ ہے حمام کچھ ایسا کہ یہاں پر غالب
لازمی ٹھہرا ہر اِک شخص کا عریاں ہونا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ ہے حمام کچھ ایسا کہ یہاں پر غالب
لازمی ٹھہرا ہر اِک شخص کا عریاں ہونا
واہ خلیل صاحب کیا نقشہ کھینچا ہے پاکستانی سیاست کا۔
 

یوسف-2

محفلین
:zabardast1: :great: :best: :a6:

ووٹ دے ڈالنا اور خود ہی پریشاں ہونا
’’آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں ہونا‘‘
یہ ہے حمام کچھ ایسا کہ یہاں پر غالب
لازمی ٹھہرا ہر اِک شخص کا عریاں ہونا
مطلع سے مقطع تک، ہر شعر حسبِ حال ہے۔ کیا کہنے جناب۔ کاش ہر ووٹرز تک یہ آواز پہنچ جائے اور انہیں عقل بھی آجائے اگلی ووٹنگ تک۔
 
18۔غالب کے کلام کی پیروڈی
نکاحِ ثانی
محمد خلیل الرحمٰن
ثانی نکاح کا جو کہا تو نے ہمنشیں
’’اِک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے‘‘
کتنی ہی لڑکیاں مری نظروں میں پھر گئیں
’’وہ نازنیں بتانِ خود آراءکہ ہائے ہائے‘‘
’’وہ میوہ ہائے تازہء شیریں کہ‘‘ کیا کہوں
’’وہ بادہ ہائے نابِ‘‘ ستارہ کہ ہائے ہائے
’’صبر آزما وہ اُن کی نگاہیں‘‘ کہ کیا لکھوں
حیران کن وہ اُن کا اِشارہ کہ ہائے ہائے
اِن سب بتوں نے ہم کو پریشان کردیا
تھا کون اِن میں جان سے پیارا کہ ہائے ہائے
ہر ایک ہم پہ جان نچھاور کرے تھی واں
نعرہ بلند ہم نے جو مارا کہ ہائے ہائے
سپنا جونہی شروع ہوا مجھ کو اُٹھا دیا
بیوی کو میری کب تھا گوارا کہ ہائے ہائے
کھلتے ہی آنکھ ہم کفِ افسوس مل گئے
کتنا حسیں تھا خواب ہمارا کہ ہائے ہائے
 
Top