غالب کے اڑیں گے پُرزے

6۔غالب کے کلام کی پیروڈی​
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
اس کے تڑپانے سے کم شوقِ تماشا نہ ہوا
غیر کا ہوبھی چکا اور ہمارا نہ ہوا
تھی خبر گرم کہ اپنے تو اُڑیں گے پرزے
دیکھنے آئے تھے وہ بھی پہ تماشا نہ ہوا
قیسِ آوارہ کی مانند سہے زخم کئی
پھر بھی کہتے ہوکہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا
ہم تری بزم سے گر یوں ہی نکالے بھی گئے
لیکن اتنا تو ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا
اُن کے دیکھے سے تو آجاتی تھی منہ پر رونق
کیسا بیمار ہے، اب دیکھ کے اچھا نہ ہوا
حیف تجھ پر کہ خلیل ایسے ہی تُک بندی میں
شاعرِ بزم ہوا، دیدہء بینا نہ ہوا
 

عین عین

لائبریرین
خلیل صاحب، آپ تو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اس تیزی سے غالب پر"غلبہ" پائے جاتے ہیں کہ الامان والحفیظ۔، کوئی ہے جو آپ کو روکے ٹوکے، سمجھائے، بتلائے اور پوچھے کہ کیا کرتے پھر رہے ہو۔ ان کے محلے جانا ہو تو دیکھ سمجھ کر جائیے گا۔ کیوں کہ آپ کی ان "حرکتوں" کی خبر آگرے والوں کو بھی ہو گئی ہے۔ پتھر لیے بیٹھے ہیں۔ ڈنڈوں سے استقبال فرمائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کا
"اور آپ فرماویں گے کیا۔۔؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
ہم نے جو آپ کے حق میں بہتر جانا بتلا دیا۔ اب آپ کی آپ ہی جانیں۔
ویسے یہ بہت عمدہ ہے
واہ کیا سچی بات کہی ہے
سیاست میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اُسی کو مارتے ہیں ہم کہ جس پبلک پہ دم نکلے
 
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا​
جناب عزت مآب عین عین صاحب تعریف یوں تو سبھی کے منہ سے اچھی ہی لگتی ہے کہ انسانی فطرت ہے، لیکن استادِ محترم جناب الف عین اور جناب محمد وارث کی تعریف کے بعد اگر کسی کی تعریف نے ہمارے دِل کو گارڈن گارڈن کردیا ہے تو وہ آپ کی تحریر ہے۔ خوش رہیے جناب۔
آپ کی خدمت میں ایک اور غزل پیش ہے۔مرزا نوشہ کی یہ ساتویں غزل ہے جس پر ہاتھ صاف کیے دیتے ہیں۔ ملا حظہ فرمائیے
 
7۔غالب کے کلام کی پیروڈی​
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
خوشہ چیں ہے جو سدا( گدھا) اسکو بھگائے نہ بنے
کیا بچے پھول جہاں کچھ بھی بچائے نہ بنے
میں بھلاتا تو ہوں تجھ کو مگر اے ماہ جبیں
کچھ تری یاد ہے ایسی کہ بھلائے نہ بنے
غیر اِک پردہ نشیں کو لیے پھرتا ہے مگر
کوئی پوچھے کہ یہ ہے کیا؟ تو بتائے نہ بنے
بوجھ وہ سر پہ پڑا ہے کہ گرائے نہ گرے
اِک دفعہ ہاں جو کہا تھا وہ بھلائے نہ بنے
عشق ہے آگ کچھ ایسی کہ خلیل الرحمٰن
یہ لگائے تو لگے اور بجھائے نہ بنے
 

شمشاد

لائبریرین
کیا تبصرہ کروں خلیل بھائی

میں بھلاتا تو ہوں تجھ کو مگر اے ماہ جبیں
لیکن وہ سُنے بھی سہی۔
 

شمشاد

لائبریرین
بوجھ وہ سر پہ پڑا ہے کہ گرائے نہ گرے
اِک دفعہ ہاں جو کہا تھا وہ بھلائے نہ بنے

اک دفعہ تو نہیں کہا ہو گا، کم از کم تین دفعہ تو کہا ہو گا جو بھلائے نہیں بن رہی۔​
 
لگتا ہے زیادہ ہی تعریف ہو چکی اب تک، تو یہ بات کہہ دوں کہ اب نمک کی کمی ہے ان پیروڈیوں میں۔
8۔غالب کے کلام کی پیروڈی​
درست فرمایا استادِ محترم۔حضرت آپ خفا نہ ہوں، باقی سب خیریت ہے۔ لیجیے ایک نمکین غزلِ مسلسل ( یا نظم؟)


امریکہ میں مقیم سابق سفیرِ پاکستان کی فریاد
محمد خلیل الرحمٰن
ایک میمو نے چاک کردیا راز
میں ہوںاُن کی شکست کی آواز
کالے بیری میں دفن ہیں باتیں
‘‘ہم ہیں اور راز ھائے سینہ گداز’’
کورٹ سے جب ذرا ملے فرصت
ہو ادا ‘‘ سجدہء جبینِ نیاز’’
مجھ سے پوچھا تھا میں چھپا ہی گیا
میں غریب اور‘‘وہ’’ غریب نواز
کیسے کہدوں ہیں باس گیلانی
واقعہ سخت ہے تو دِل ہے گداز
اُڑنے چگنے کے دِن گئے میرے
اور نہ باقی ہے طاقتِ پرواز
وہ بلا لیں مجھے اسکائیپ پر!
اور بتادوں گا میں چھپے سب راز؟
دبکا بیٹھا ہوں میں تو پردے میں
اور ہےآزاد وہ بتِ طناز
ھائے میں کیا کروں کہاں جاؤں
ناز اُٹھوائے ، اب ہے حسرتِ ناز
 

عین عین

لائبریرین
لگتا ہے زیادہ ہی تعریف ہو چکی اب تک، تو یہ بات کہہ دوں کہ اب نمک کی کمی ہے ان پیروڈیوں میں۔
بری طرح متفق
خلیل صاحب کو یہ کہوں گا کہ وہ اپنی "حرکتیں" ٹھیک کر لیں، توجہ دیں کہنے پر!
ویسے
سابق سفیر کی فریاد نے نمکینی لوٹا دی ہے اس دھاگے کی۔ امید ہے یہ نمکینی اب قائم رہے گی۔
 

عین عین

لائبریرین
چھوٹے غالب، تم کیوں غائب ہو گئے؟ خلیل بھائی کو پھنسا کے چل دیے کہاں؟ خود بھی تو کچھ پیش کرو
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے :blushing:
ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگے
کل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادی
روتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے:cry2:
تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروں
کھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے:auto:
کیا موسم برسات:stormycloud: ہے ، کہنے لگا یوں واعظ
اے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے:pizza:
چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے:mobilephone:
ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے:boy:
قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے
"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے":shocked:
چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے:beating:
بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے
 

عین عین

لائبریرین
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے :blushing:
ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگے
کل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادی
روتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے:cry2:
تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروں
کھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے:auto:
کیا موسم برسات:stormycloud: ہے ، کہنے لگا یوں واعظ
اے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے:pizza:
چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے:mobilephone:
ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے:boy:
قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے
"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے":shocked:
چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے:beating:
بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے
:biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin: :biggrin:
بس کر چھوٹے
 

شمشاد

لائبریرین
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے
ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگے
یہ جھگڑا کیوں ہوتا ہے، تماشہ کیوں نہیں ہوتا؟
 
Top