غالب کے اڑیں گے پُرزے

ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے
سو ارماں ٹھرکیوں کے نکلے لیکن پھر بھی کم نکلے
محبت میں نہیں ہے فرق کوئی پہلی، دسویں کا
ہر اِک کو دیکھ کر جیتے ہیں اور ہر اِک پہ دم نکلے
نکلنا لاٹری کا یوں تو سنتے آئے ہیں لیکن
قیامت ہو جو اپنی بھی کبھی کوئی رقم نکلے
خدا کے واسطے پردہ نہ چہرے سے اُٹھا ظالم
کہیں ایسا نہ ہو عشاق کا صدمے سے دم نکلے
لگایا کرتے تھے پابندیاں ہر اِک پہ جو صاحب
حکومت سے وہی صاحب ٹھہر کے کالعدم نکلے
یقیں اپنے مٹاپے کا ہمیں کل آگیا عمار
جو اپنے کرتے سے لاکھوں جتن کے بعد نکلے

18 اپریل 2013ء
 
بہت عمدہ،
پہلے کچھ ایسا بھی گردش میں تھا،
ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے
پر جو مجھے پسند ہے گھر سے کم نکلے

اور پتہ نہیں کیوں شادی کے بعد بہت سے لوگ موٹے ہو جاتے ہیں۔
اور یقین ہے اب بھابھی کو الو بنانے کی بھی ضرورت نہیں پیش آتی ہو گی ؛)
 
عمار ابن ضیا بھائی!

چھاگئے بھئی چھاگئے۔ اتنی خوبصورت پیروڈی کہ ہم عش عش کراُٹھے اور ساتھ ہی جیلس بھی ہوئے کہ اتنا اچھوتا خیال ہمیں کیوں نہ آیا۔ بہت بہت داد قبول فرمائیے۔

اور ہاں ہم اس غزل کو "غالب کے اُڑیں گے پُرزے میں منتقل کررہے ہیں۔
 
بہت عمدہ،
پہلے کچھ ایسا بھی گردش میں تھا،
ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے
پر جو مجھے پسند ہے گھر سے کم نکلے

ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے
مگر جو میری محبوبہ ہے اپنے گھر سے کم نکلے
 
عمار ابن ضیا بھائی!

چھاگئے بھئی چھاگئے۔ اتنی خوبصورت پیروڈی کہ ہم عش عش کراُٹھے اور ساتھ ہی جیلس بھی ہوئے کہ اتنا اچھوتا خیال ہمیں کیوں نہ آیا۔ بہت بہت داد قبول فرمائیے۔

اور ہاں ہم اس غزل کو "غالب کے اُڑیں گے پُرزے میں منتقل کررہے ہیں۔

جناب، آپ کی شاعرانہ صلاحیتوں کے سامنے تو یہ کچھ بھی نہیں۔ آپ کی پیروڈی ’’میں جم پوٹر کا لڑکا ہوں‘‘ کوئی کم تھی؟
پسندیدگی کا شکریہ۔
 
38۔ اب پیشِ خدمت ہے غالب کی غزل کا اردِش ترجمہ

غزل
This was not ہماری good luck کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور life پاتے ، یہی انتظار ہوتا
Who shall I tell کہ کیا ہے، شبِ غم بری بلا ہے
I was not afraid of dying اگر ایک بار ہوتا
پسِ Death ہوئے جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ Drown ہم ہی
نہ یہ last rites ہوتیں، نہ یہ tomb یار ہوتا
یہ جو Friendliness ہے کیا ہے، کہ بنے ہیں Friends ناصح
کوئی Mediate کرتا، کوئی غمگسار ہوتا
Philosophical مسائل پہ تری یہ Talk غالبؔ
تجھے saint ہم سمجھتے، نہ liquor کا یار ہوتا
 
آخری تدوین:
Top