عیدِ غریباں - بستیاں ڈوب گئیں ، اہل وطن ڈوب گئے - ڈاکٹر سکندر شیخ مطرب

کاشفی

محفلین
عیدِ غریباں
( ڈاکٹر سکندر شیخ مطرب)

اپنے سیلاب زدگان بھائیوں اور بہنوں کے نام

اس کے دل پہ بھی اداسی کی گھٹا چھائے گی
دور تک جب اسے ویرانی نظر آئے گی
شہرِ خاموش کو دیکھے گی تو ڈر جائے گی
کیا ہوا ؟ کیسے ہوا ؟ کچھ نہ سمجھ پائے گی
عید چپ چاپ دبے پاؤں گزر جائے گی
کتنے مجبور کسانوں کے چمن ڈوب گئے
کتنے معصوم ، جوانوں کے بدن ڈوب گئے
لہلہاتے ہوئے وہ کھیت ، مویشی، وہ اناج !
بستیاں ڈوب گئیں ، اہل وطن ڈوب گئے
جب کہیں سے بھی ہسنے کی صداآئے گی
عید چپ چاپ دبے پاؤں گزر جائے گی
 
Top