اقتباسات عمیرہ احمد

قیصرانی

لائبریرین
زندگی میں جن چیزوں کو ایک عورت کبھی سمجھ نہیں پاتی اس میں سے ایک یہ ہے کہ وہ مرد جو آپ کو جان سے زیادہ عزیز رکھتا ہو، آپ سے چاند ستارے توڑ لانے کے وعدے کرتا ہو، وہ اچانک کسی اور کی محبت میں گرفتار کیسے ہو جاتا ہے....... کیسے ہو سکتا ہے؟ اخلاقیات نام کے ڈھیر میں سے کوئی ایک بھی اس کے لیے رکاوٹ کیوں نہیں بنتی۔
(عکس)
شاید اس لئے کہ محبت کو تقسیم کی بجائے ضرب بھی دی جا سکتی ہے :)
 

نیلم

محفلین
باہر کی کوئی غلاظت یا تعفن انسان کے ذہن کے اندر موجود غلاظت یا تعفن کا مقابلہ نہیں کر سکتا _

عمیرہ احمد کے ناول ' عکس ' سے انتخاب
 

قیصرانی

لائبریرین
بہانہ نہیں ہے، یہ حقیقت ہے۔ اور اس ضمن میں محض مردوں کو لیبل کرنا غلط ہے۔ محبت انسانی جذبہ ہے اور کسی بھی انسان بشمول مرد و عورت، کسی وقت بھی کسی کی محبت میں بھی گرفتار ہو سکتے ہیں
انسانی جذبہ نہیں آفاقی جذبہ ہے، جو انسان اور جانوروں دونوں میں پایا جاتا ہے۔ دیگر مخلوقات کے بارے تحقیق جاری ہے :)
 

نیلم

محفلین
انسانی جذبہ نہیں آفاقی جذبہ ہے، جو انسان اور جانوروں دونوں میں پایا جاتا ہے۔ دیگر مخلوقات کے بارے تحقیق جاری ہے :)
اوکے
تو پھر جھوٹ ،دھوکہ ،فریب بے وفائی ،خود غرضی
اور
وفاداری ،سچ ۔وعدہ وفائی،
یہ سب کیا ہیں ؟
انسان تو اشرف المخلوقات ہے نہ ؟تو پھر انسان زیادہ وفادار ہونے چایئے یا جانور؟
محبت ،نفرت ،غصہ یہ سب ہی نیچرل چیزیں ہیں ۔۔کیا ان سب پہ کنٹرول ممکن نہیں ؟
بہانہ نہیں ہے، یہ حقیقت ہے۔ اور اس ضمن میں محض مردوں کو لیبل کرنا غلط ہے۔ محبت انسانی جذبہ ہے اور کسی بھی انسان بشمول مرد و عورت، کسی وقت بھی کسی کی محبت میں بھی گرفتار ہو سکتے ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
اوکے
تو پھر جھوٹ ،دھوکہ ،فریب بے وفائی ،خود غرضی
اور
وفاداری ،سچ ۔وعدہ وفائی،
یہ سب کیا ہیں ؟
انسان تو اشرف المخلوقات ہے نہ ؟تو پھر انسان زیادہ وفادار ہونے چایئے یا جانور؟
محبت ،نفرت ،غصہ یہ سب ہی نیچرل چیزیں ہیں ۔۔کیا ان سب پہ کنٹرول ممکن نہیں ؟
مغرب میں انسان کی بجائے جانور پالنے کا رحجان ہے نا؟
اشرف المخلوقات کے پاس ایک چیز ہے جسے ہم فری ول یعنی اختیار کا نام دیتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم اشرف المخلوقات ہیں کہ ہم مختلف امور میں اپنی مرضی کر سکتے ہیں :)
انسان اگر اچھا تو فرشتوں سے بھی بہتر اور اگر برا ہو تو شیطان سے بھی شاید گیا گذرا بن سکتا ہے :)
مناسب تربیت کے بعد محبت، نفرت، غصہ وغیرہ ہر چیز پر قابو پانا سیکھا جا سکتا ہے :)
 

نیلم

محفلین
مغرب میں انسان کی بجائے جانور پالنے کا رحجان ہے نا؟
اشرف المخلوقات کے پاس ایک چیز ہے جسے ہم فری ول یعنی اختیار کا نام دیتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم اشرف المخلوقات ہیں کہ ہم مختلف امور میں اپنی مرضی کر سکتے ہیں :)
انسان اگر اچھا تو فرشتوں سے بھی بہتر اور اگر برا ہو تو شیطان سے بھی شاید گیا گذرا بن سکتا ہے :)
مناسب تربیت کے بعد محبت، نفرت، غصہ وغیرہ ہر چیز پر قابو پانا سیکھا جا سکتا ہے :)
جی میں یہ ہی بتانا چا رہی تھی کہ انسان اگر چاہئے تو ہر چیز پہ قابو سکتا ہے اپنی ہر کمنٹمنٹ توڑ بھی سکتا ہے اپنے فائدے کے لیے اور ہر کمنٹمنٹ پوری کرنا بھی اُس کے ہی اختیار میں ہوتا ہے لیکن اس کے پیچھے انسان کی فطرت اور تربیت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔جس کی فطرت میں ڈسنا ہے وہ ڈسے گا۔:)
 

نیلم

محفلین
’’اولاد کو صرف اچھی ماں چاہیے ہوتی ہے۔ ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ کتنی اچھی مصورہ، کتنی اچھی مصنفہ یا کتنی اچھی اداکارہ ہے اور دنیا نے اس کو کہاں بٹھایا ہوا ہے اور ماما جان! ایک انسان اور جانور کی ماں میں یہی فرق ہوتا ہے۔ پیدا تو جانور بھی کر لیتا ہے بچہ۔۔۔ مگر جانورتربیت نہیں کر سکتا، وہ اولاد پیدا کر کے چھوڑ دیتا ہے اور مریم بھی یہی کر رہی ہے۔ اس کو زینب میں کوئی دلچسپی نہیں۔ گورنس اور میں اس کو پال رہے ہیں۔ ایسی ماؤں کے پیروں کے نیچے تو کوئی جنّت تلاش کرنے نہیں جاتا اور جنّت کسی دوسری دنیا میں نہیں ملتی۔ اچھی ماں اپنی اولاد کو اس دنیا میں جنّت دے دیتی ہے۔ اولاد کو جینے کا گر سکھا دیا تو آپ نے اس کی زندگی جنّت بنا دی۔

(عمیرہ احمد کے ناول ’’لا حاصل‘‘ سے ایک خوبصورت اقتباس)
 

قیصرانی

لائبریرین
جانور اپنے بچوں کو زندہ رہنا اور دیگر امور بھی سکھاتے ہیں۔ چاہے وہ شکار کرنا ہو یا شکار ہونے سے بچنا :) تاہم یہ محض جملہ معترضہ سمجھ لیں :)
 

نیلم

محفلین
"دنیا کی محبّت 'جیتنے' اور اپنے رشتوں کی محبّت 'پانے' کے لیے کی جانے والی کوشش میں بس ایک فرق ہوتا ہے ...... دنیا کی محبّت جیتنے میں ناکام رہنے کا غم انسان کو گھن کی طرح نہیں کھاتا ...... اپنوں کی بے اعتنائی دیمک کی طرح چاٹنے لگتی ہے ....... دنیا کی محبّت سو بار 'خالص' ہونے کے پیمانے پر تولنے کے بعد بھی اپنی شرطوں پر قبول کرتا ہے ....... اپنوں کی 'جھوٹی' محبّت کے لیے بھی وہ جھولیاں پھیلائے رہتا ہے ....... خونی رشتے وہ وٹامنز ہوتے ہیں جن کے بغیر انسان اپنا جوانی گزار سکتا ہے بڑھاپا نہیں......."

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: من و سلویٰ
 

نیلم

محفلین
‫دنیا عورت کے ماضی کو کبھی نہیں بھولتی- دنیا صرف مرد کے ماضی کو بھول جاتی ہے-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: لا حاصل
 

نیلم

محفلین
‫اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں- کوئی بھی معاشرہ صرف اچھے یا صرف برے لوگوں پر مشتمل نہیں ہوتا اور یہ تو کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ ایک شخص کی برائی کی سزا پورے معاشرے کو دینا شروع کر دیں-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: لا حاصل
 

نیلم

محفلین
سونا کتنا بھی چمکدار اور انمول کیوں نہ ہو، اس میں زندگی نہیں ہوتی- وہ بے جان ہوتا ہے- بے جان رہتا ہے اور بے جان چیزیں جان دار چیزوں پر کبھی انحصار نہیں کرتیں- وہ کسی بھی چیز پر انحصار نہیں کرتیں- کیونکہ انھیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: تھوڑا سا آسمان
 
Top