اقتباسات عمیرہ احمد

نیلم

محفلین
اگر الله نے آپ کو رزق کی تنگی دینی ہے تو وہ تب بھی دے دے گا جب آپ کی چار فیکٹریاں ہوں گی- کیا کر لیں گے آپ اگر چاروں فیکٹریز میں ایک ہی وقت آگ لگ جائے- عمارتیں گر جائیں یا کچھ اور ہو جائے- ہم کتنے ہی بند کیوں نہ باندھ لیں، اگر سیلاب کے پانی کو ہم تک آنا ہے تو وہ سارے بند توڑ کر آ جائے گا- اگر ہماری قسمت میں پانی ایک قطرہ لکھا ہے ایک گھونٹ نہیں تو ہم دریا کے کنارے بیٹھ کر بھی ایک قطرہ ہی پی سکیں گے، ایک گھونٹ نہیں-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: لا حاصل
 

نیلم

محفلین
تم نے زندگی میں کسی سے محبت نہیں کی۔ تمہیں کھونے کی اذیت اٹھانا نہیں پڑی۔ اس نے محبت بھی کی تھی اور اسے کھویا بھی۔ کیا اس سے زیادہ تکلیف دہ بات کوئی ہو سکتی ہے کہ جس سے محبت کی جائے۔ اسے اپنے ہاتھوں سے کھو دیا جائے لیکن اس شخص نے ایسا کیا۔
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "بس اک داغ ندامت" سے)
 

نیلم

محفلین
جسے اللہ تعالی اپنی محبت دیتا ہے اسے پھر کسی اور چیز کی خواہش نہیں ہوتی۔۔
اور جسے وہ دنیا دیتا ہے، اس کی خواہش بھوک بن جاتی ہے۔۔۔کبھی ختم نہیں ہوتی۔۔

(عمیرہ احمد، شہر ذات)
 

نیلم

محفلین
ہم نامکمل لوگ مکمل لوگوں کے ساتھ کبھی نہیں چل سکتے، کبھی ہمارا سانس پھول جاتا ہے اور کبھی وہ ہمیں بہت پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔۔

(عمیرہ احمد کے ناول " میں نے خوابوں کا شجر دیکھا ہے" سے اقتباس)
 

عثمان

محفلین
شکریہ آپ نے معلوماتی ریٹنگ کی ہے ناپسند یا غیرمتفق کی نہیں :)
ویسے میں تو پوری طرح تیار تھا بحث کے لیے :)
1- میری ذات ذرہ بے نشان میں لوگوں کے درمیان جوتوں سے لڑکی کو پیٹنا
2- من وسلٰوی میں زینب کی خودکشی سے پہلے کا منظر سوچیں ذرا برف پر شدید سردی میں ننگے پاؤں چلتے اپنے
اپارٹمنٹ تک آنا اور وہاں سے چھلانگ لگانا-
اورکئی ناولز میں بھی ایک کردار کا دوسرے پر شدید الزام تراشی کرنا عمیرہ احمد کی شدت اوراذیت پسند سوچ کا غماز ہے
عمیرہ احمد نے بحثیت ادیبہ اور خاتون ادیبہ انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے جو ٹین ایجرز کے لیے بے حد مہلک اور خطرناک ہے

عمیرہ احمد کی حقیقت پسندی آپ کے نزدیک شدت پسندی کیسے ہوگئی؟
جہاں تیزاب سے جلا دینے والے واقعات حقیقت میں پیش آئیں وہاں عمیرہ احمد نے محض جوتیوں سے پٹائی کا سین دکھا کر تو ہتھ کافی ہولا رکھا ہے۔
 

نیلم

محفلین
میرا خیال تھا اور اب بھی ہے کہ جب انسان بڑا ہوجاتا ہے تو اسے اپنی کمزوریوں اور محرمیوں کا خود سدباب کرنا چاہئے۔ ساری زندگی آپ اپنے ماضی کی محرومیوں کے بارے میں رونے رو رو کر تو لوگوں سے مراعات نہیں لے سکتے اور پھر ایسا کون ہے اس دنیا میں جو محروم نہ ہو کوئی نہ کوئی کمی یا خامی تو ہر شخص کے ساتھ لگی رہتی ہے..

عمیرہ احمد کے ناول “ ہم کہاں کے سچے تھے “ سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
مجھے ہميشہ ایسا لگتا تھا کہ خدا مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ خدا تو ہر ایک سے محبت کرتا ہے اسی لیے تو اس نے مجھے آزمائشوں میں ڈالا اور وہ اپنے انہیں بندوں کو آزمائشں میں ڈالتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے."

عمیرہ احمد کے ناول "زندگی گلزار ہے" سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
جب کوئی شخص الجھی ہوئی ڈور کے ڈھیر میں سے اس کا سرا تلاش کر لیتا ہے تو پھر ہر آدمی اسے الجھی ہوئی ڈور کو سلجھانے میں مدد دینے لگتا ہے ........ حالانکہ اس وقت مدد کی ضرورت باقی نہیں ہوتی- ڈور سلجھنے کے بعد ہر شخص اس کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کرتا ہے-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: تھوڑا سا آسمان
 

نیلم

محفلین
آنسو بہت کمال کی چیز ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں بہت شفاف نظر آتے ہیں حالانکہ پتا نہیں کتنا میل، کتنا کھوٹ، کتنا پچھتاوا یہ اپنے ساتھ بہا کر لے جا رہے ہوتے ہیں۔۔

(عمیرہ احمد کے ناول " بس اک داغِ ندامت " سے اقتباس)
 

نیلم

محفلین
ہمارے لیے چوبیس گھنٹوں میں پانچ بار الله کو یاد کرنا بہت مشکل ہے، لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ الله چوبیس گھنٹوں میں ہر پل ہمارا خیال رکھے۔ ہمیں ہر نقصان سے بچائے، ہمیں ہر اس چیز سے نوازے جس کی ہمیں خواہش ہے۔ اور اگر ان میں سے کوئی ایک چیز بھی نہ ہو تو ہم الله سے شکوہ کرنے لگتے ہیں۔

اسے بتاتے ہیں کہ اس نے ہمیں کتنا بدقسمت بنایا ہے۔ اپنی محرومیوں کا ماتم کرتے ہیں۔ یہاں اسی زمین پر ایسے لوگ ہیں جو اس طرح معذور ہیں کہ ذہن کے علاوہ ان کے جسم کا کوئی حصّہ کام نہیں کرتا اور وہ پھر بھی الله کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یہاں کتنے ہیں جن کے پورے کے پورے خاندان کسی نہ کسی حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ پھر بھی صبر کرتے ہیں،

الله سے سودے بازی نہیں کی جا سکتی۔ اس کو کوئی دلچسپی نہیں کہ تم مسلمان رہتے ہو یا نہیں۔ تمھارے مذہب بدل لینے سے دنیا میں مسلمان ختم تو نہیں ہو جائیں گے۔ محمد صلى الله عليه وسلم کے ماننے والوں میں تو کمی نہیں آئے گی، فرق اگر کسی کو پڑے گا تو تم کو پڑے گا۔ نقصان اگر کوئی اٹھائے گا تو تم اٹھاؤ گے۔‘‘

(عمیرہ احمد کے ناول ’’حاصل‘‘ سے اقتباس)
 

نیلم

محفلین
ہماری زندگی صرف ایک جملے کے گرد گھومتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے لوگ کیا سوچیں گے۔
ہمیں اس بات کا کوئی خوف نہیں کہہ اللہ کیا سوچے گا۔۔۔۔۔اللہ کیا کہے گا ہمارے اعمال کے بارے میں۔۔

عمیرہ احمد کے ناول میراۃ العروس سے
 

نیلم

محفلین
چہرے کتنے عجیب ہوتے ہیں- راز ہوتے ہیں جب انہیں پڑھنے لگیں تو یوں لگتا ہے جیسے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں- دوسری دفعہ نظر ڈالیں تو دوبارہ شروع سے پڑھنا پڑتا ہے یوں جیسے کتاب کا ورق الٹ گیا ہو-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: یہ جو اک صبح کا ستارہ ہے
 

نیلم

محفلین
یہاں کھڑے ہو کر تجھ سے انبیاء دعا مانگا کرتے تھے۔ ان کی دعاؤں اور میری دعاؤں میں فرق ہے۔ میں نبی ہوتا تو نبیوں جیسی دعا کرتا۔ ۔مگر میں تو عام بشر ہوں اور گناہ گار بشر۔ میری خواہشات میری آرزوئیں سب عام ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر کبھی کوئی کسی عورت کے لیے نہیں رویا ہوگا۔ میری زلت اور پستی اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ میں حرم پاک میں ایک عورت کے لیے گڑگڑا رہا ہوں۔ مگر مجھے نہ اپنے دل پر اختیار ہے نہ اپنے آنسوؤں... پر۔ یہ میں نہیں تھا جس نے اس عورت کو اپنے دل میں جگہ دی۔ یہ تو نے کیا۔ کیوں میرے دل میں ایک عورت کے لیے اتنی محبت ڈال دی کہ میں تیرے سامنے کھڑا بھی اس کو یاد کر رہا ہوں؟
کیوں مجھے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ مجھے اپنے وجود پر بھی کوئی اختیار نہیں رہا میں وہ بشر ہوں جسے تو نے ان تمام کمزوریوں کے ساتھ بنایا ہے وہ بشر ہوں جسے تیرے سوا کوئی راستہ دیکھانے والا نہیں۔ اور وہ عورت میری زندگی کہ ھر رستے پہ کھڑی ہے۔۔
مجھے کہیں جانے کہیں پہنچنے نہیں دے رہی۔ یا تو اس کی محبت کو اس طرح میرے دل سے نکال دے کہ مجھے کبھی اس کا خیال ہی نہ آئے۔ یا پھر اسے مجھے دے دے۔ وہ نہیں ملے گی تو میں ساری زندگی اس کے لیے روتا رہوں گا۔ وہ مل جائے تو تیرے علاوہ کسی اور کے لیے آنسو نہیں بہاؤں سکوں گا۔ میرے آنسو خالص ہونے دے۔ میری محبت کو خالص ہونے دے۔
اقتباس: ناول "پیر کامل" سے
 

نیلم

محفلین
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی خواھشات کی کوئی انتہا نہیں ہوتی- وہ ہر انسانی خوبی اور صفت سے خود کو محروم کر لیتے ہیں- دریا کے کنارے بیٹھ کر بھی ان کو پانی نظر نہیں آتا-

تحریر: عمیرہ احمد
اقتباس: لا حاصل
 

نیلم

محفلین
"بھابھی! اسلام میں مسلم مرد کو کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کی اجازت ہے؟" اس دن وہ آمنہ بھابھی سے پوچھ رہی تھی-

"ہاں اگر وہ اہل کتاب ہو تو-"

"اور کیا مسلم عورت کو کسی غیر مسلم مرد سے شادی کر سکتی ہے اگر وہ اہل کتاب ہو تو؟"

آمنہ بھابھی نے اسے دیکھا تھا- "نہیں، ایسا ممکن نہیں ہے- مسلم عورت کسی غیر مسلم کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی- چاہے وہ غیر مسلم اہل کتاب ہی کیوں نہ ہو-"

"یہ عورت کے ساتھ زیادتی نہیں ہے؟ مرد کو تو اجازت ہے کہ وہ غیر مسلم کے ساتھ شادی کر لے لیکن عورت کو نہیں- کیا عورت انسان نہیں؟ اس کا دل نہیں ہے؟"

"ثانیہ! دیکھو، یہ زیادتی والی بات نہیں ہے- ایک مسلم مرد اپنے بچوں کو اپنے طریقے اور عقیدے پرپروان چڑھائے گا- چاہے اس کی بیوی کا عقیدہ کچھ بھی ہو- وہ اسے مجبور کر سکتا ہے کہ وہ اس کی بات مانے مگر مسلم عورت ایک غیر مسلم شوہر کو اپنی بات ماننے پر مجبور نہیں کر سکتی- یقیناً اس کے بچے بھی غیر مسلم ہی ہوں گے- پھر تم خود سوچو کہ ایک مسلمان عورت کی غیرت یہ کیسے گوارا کر سکتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو اپنے دین کے بجائے کسی دوسرے دین کا پیروکار بنائے؟"
ثانیہ نے جواب میں کچھ نہیں کہا تھا-

تحریر: عمیرہ احمد
 

بھلکڑ

لائبریرین
یہاں کھڑے ہو کر تجھ سے انبیاء دعا مانگا کرتے تھے۔ ان کی دعاؤں اور میری دعاؤں میں فرق ہے۔ میں نبی ہوتا تو نبیوں جیسی دعا کرتا۔ ۔مگر میں تو عام بشر ہوں اور گناہ گار بشر۔ میری خواہشات میری آرزوئیں سب عام ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر کبھی کوئی کسی عورت کے لیے نہیں رویا ہوگا۔ میری زلت اور پستی اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ میں حرم پاک میں ایک عورت کے لیے گڑگڑا رہا ہوں۔ مگر مجھے نہ اپنے دل پر اختیار ہے نہ اپنے آنسوؤں... پر۔ یہ میں نہیں تھا جس نے اس عورت کو اپنے دل میں جگہ دی۔ یہ تو نے کیا۔ کیوں میرے دل میں ایک عورت کے لیے اتنی محبت ڈال دی کہ میں تیرے سامنے کھڑا بھی اس کو یاد کر رہا ہوں؟
کیوں مجھے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ مجھے اپنے وجود پر بھی کوئی اختیار نہیں رہا میں وہ بشر ہوں جسے تو نے ان تمام کمزوریوں کے ساتھ بنایا ہے وہ بشر ہوں جسے تیرے سوا کوئی راستہ دیکھانے والا نہیں۔ اور وہ عورت میری زندگی کہ ھر رستے پہ کھڑی ہے۔۔
مجھے کہیں جانے کہیں پہنچنے نہیں دے رہی۔ یا تو اس کی محبت کو اس طرح میرے دل سے نکال دے کہ مجھے کبھی اس کا خیال ہی نہ آئے۔ یا پھر اسے مجھے دے دے۔ وہ نہیں ملے گی تو میں ساری زندگی اس کے لیے روتا رہوں گا۔ وہ مل جائے تو تیرے علاوہ کسی اور کے لیے آنسو نہیں بہاؤں سکوں گا۔ میرے آنسو خالص ہونے دے۔ میری محبت کو خالص ہونے دے۔
اقتباس: ناول "پیر کامل" سے​
پیر کاملﷺ ۔۔۔۔۔۔۔ایک انتہائی خوبصورت کتاب ہے اور جب ان حوالوں کی بات آتی ہو تے پتہ نہیں کیوں اکثر و بیشتر باتیں چہرہ تر کردیتی ہیں۔۔۔۔۔جب سالار صراط مستقیم کا پوچھتا ہے اُس کے بعد تو پتہ نہیں جیسے لکھا ہی رُلانے کے لئے ہو۔۔۔۔۔۔​
 
Top