اقتباسات عمیرہ احمد

نیلم

محفلین
"امید عالم سے کتنی محبّت ہے آپ کو؟"
وہ ان کے سوال پر جھینپ گیا، "یہ میں نہیں جانتا مگر"
ڈاکٹر خورشید نے اس کی بات کاٹ دی- "مگر محبّت ضرور کرتے ہیں-" انہوں نے اسکا ادھورا فقرہ مکمل کر دیا-" وہ خاموش رہا-

"آپ نے مجھے بتایا تھا کہ آپ نےان کے حصول کے لیے دعا کرتے ہوئے الله سے کہا تھا کہ اگر آپ کی محبّت میں اخلاص ہے تو وہ آپ کو مل جائے- اب آپ دعا کریں اگر اس عورت سے شادی آپ کے لیے بہتر ہے تو وہ آپ کو ملے ورنہ صرف محبّت کے حصول کی دعا نہ کریں اور پھر آپ مطمئن ہو جائیں گے- الله آپ کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ بنا دے گا-"

"مگر میں تو امید کے بغیر نہیں رہ سکتا-"

"ایمان کے بغیر نہیں رہا جا سکتا اور آپ کے پاس ایمان ہے-" ان کا جواب اتنا ہی بے ساختہ تھا-

"آپ سمجھ نہیں پا رہے- میں، وہ میرے لیے میری سمجھ میں نہیں آ رہا، میں آپ سے اپنی بات کیسے کہوں-" وہ الجھ گیا تھا-

"تو مت کہیے اگر بات کہنے کے لیے لفظ نہ مل رہے ہوں تو اپنی اس بات یا جذبے پر ایک بار پھر سے غور ضرور کرنا چاہیے-"
وہ ان کا منہ دیکھتا رہ گیا- "وہ میری زندگی کا حصّہ بن چکی ہے، اس کے بغیر میں اپنی زندگی کا تصور نہیں کر سکتا-"
"انسان صرف اللہ کے بغیر نہیں رہ سکتا- باقی ہر چیز کے بغیر رہا جا سکتا ہے- چاہے بہت تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی-"
وو قائل نہیں ہوا تھا مگر سر جھکا کر خاموش رہا-

"جب تک انسان کو پانی نہیں ملتا اسے یونہی لگتا ہےکہ وہ پیاس سے مر جائے گا مگر پانی کا گھونٹ بھرتے ہی دوسری چیزوں کے بارے میں سوچنے لگتا ہے پھر اسے یہ خیال بھی نہیں آتا کہ وہ پیاس سے مر سکتا تھا-" اس نے سر اٹھا کر ڈاکٹر خورشید کو دیکھا-
"مگر لوگ پیاس سے مر بھی جاتے ہیں-"
"نہیں، پیاس سے نہیں مرتے،مرتے تو وہ اپنے وقت پہ ہیں اور اسی طرح جس طرح خدا چاہتا ہے مگر دنیا میں اتنی چیزیں ہماری پیاس بن جاتی ہیں کہ پھر ہمیں زندہ رہتے ہوئے بھی بار بار موت کےتجربے سے گزرنا پڑتا ہے-"

"تو کیا میں اس سے محبّت نہ کروں؟"

"آپ محبّت ضرور کریں مگر محبّت کے حصول کی اتنی خواہش نہ کریں- آپ کے مقدّر میں جو چیز ہو گی وہ آپ کو مل جائے گی مگر کسی چیز کو خواہش بن کر، کائی بن کر اپنے وجود پر پھیلنے مت دیں ورنہ یہ سب سے پہلے ایمان کو نگلے گی- آپ اس عورت کے حصول کے لیے دعا کی کوشش بھی کر رہے ہیں- اب صبر کر لیں اور معاملات الله پر چھوڑ دیں، راتوں کو جاگنے اور سرابوں کے پیچھے بھا گنے سے کسی چیز کو مقدّر نہیں بنایا جا سکتا-"

(عمیرہ احمد کے ناول "ایمان، امید اور محبّت" سے اقتباس)
 

نیلم

محفلین
پتا نہیں غصے کی وہ کون سی حالت ہوتی ہے جس میں انسان برسوں کے ساتھ اور ساتھی کو لمحوں میں چھوڑنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ پیار، محبت، اعتماد، دوستی کوئی چیز پاؤں کی زنجیر نہیں بن پاتی۔

(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "عکس" سے)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
پتا نہیں غصے کی وہ کون سی حالت ہوتی ہے جس میں انسان برسوں کے ساتھ اور ساتھی کو لمحوں میں چھوڑنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ پیار، محبت، اعتماد، دوستی کوئی چیز پاؤں کی زنجیر نہیں بن پاتی۔

(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "عکس" سے)
جب انسان کو یہ شک ہو کہ سامنے والا اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہا ہے۔۔ یہ کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ اس کے بعد سارے رشتے وعدے ہیچ نظر آنے لگتے ہیں۔ اور کوئی بھی چیز زنجیر نہیں بن پاتی۔ اسی بات کو صابر علی صابر نے یوں بھی کہا ہے
دل وچ پٹ کے پکدا بوٹا
لا بیٹھا واں شک دا بوٹا
 

نیلم

محفلین
پتا نہیں وقت زیادہ بے شرم ہے یا انسان, جو رنگت بدلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ فخریہ انداز میں ٹنگی ہوئی وہ تختی دروازے پر نہیں, انسان کی بے ضمیری پر لگائی گئی تھی. خونی رشتے بعض دفعہ طوائف جیسی ,اور جتنی وفاداری بھی نہیں دکھاتے……. کتابیں لکھ لیں مادہ پرستی پر یا بیچ بازار میں مجمع اکٹھا کر کے مزمتی تقریریں کر کے نعرے لگوالیں یہ وہ بیماری ہے جس کا کوئی حل نہیں……. جسم کی بیماریاں ہوں تو کوئی علاج کوئی حل نکلتا جو نفس کو لگ جائے وہ کیسے ختم ہو۔
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول “عکس” سے)
 

عمراعظم

محفلین
پتا نہیں وقت زیادہ بے شرم ہے یا انسان, جو رنگت بدلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ فخریہ انداز میں ٹنگی ہوئی وہ تختی دروازے پر نہیں, انسان کی بے ضمیری پر لگائی گئی تھی. خونی رشتے بعض دفعہ طوائف جیسی ,اور جتنی وفاداری بھی نہیں دکھاتے……. کتابیں لکھ لیں مادہ پرستی پر یا بیچ بازار میں مجمع اکٹھا کر کے مزمتی تقریریں کر کے نعرے لگوالیں یہ وہ بیماری ہے جس کا کوئی حل نہیں……. جسم کی بیماریاں ہوں تو کوئی علاج کوئی حل نکلتا جو نفس کو لگ جائے وہ کیسے ختم ہو۔
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول “عکس” سے)

آدمی کو اس طرح اغراض کی دیمک لگ گئی
’خلق مٹی میں ملا،رشتے ’برادہ ہو گئے۔
 

نیلم

محفلین
تو میں آپ کو بتا رہا تھا کہ میری زندگی جتنی با مقصد مجھے آج محسوس ہوتی ہے، پہلے کبھی نہیں ہوئی-

مجھے اپنی زندگی میں کسی خلا کا احساس نہیں ہوتا-

میرا وجود الله نے آگ سے بنایا تھا-

اور میں نے یہ آگ اس کے پورے شر کے ساتھ آگے انسان کو منتقل کر دی ہے-

اور مسلسل کر رہا ہوں اور میرا ہرعمل مجھے پرسکون کر رہا ہے-

مگر مرد اور عورت کو میں نے زندگی کو خالی اور بے مقصد ہونے کا فریب اور جھانسا دیا ہے-

پھر ان خلاؤں کو پر کرنے کے لئے وہ کیا کیا کرتے ہیں-

وہ تو آپ جانتے ہی ہیں-

آخر آپ ہی تو انسان ہیں-

مگر اس سب کے باوجود کبھی کبھی مجھے خوف آتا ہے-

اتنا خوف کہ میں راتوں کو سو نہیں سکتا-

اور وہ خوف صرف ان لوگوں کے بارے میں سوچ کر آتا ہے-

جنھیں الله نے "میرے بندے" کہا تھا-

اور میں جانتا ہوں بات میں الله سے بڑھ کر سچا کوئی اور نہیں-

میں یہ بھی علم رکھتا ہوں کہ دنیا میں وہ بندے اب بھی ہیں-

میری لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اور اگر.... اگر ... وہ بندے پڑھنا شروع ہو گئے تو کیا ہوگا؟ کیا ہو گا ؟ کیا ہو گا ؟

بس پھر ....میرا خوف مجھے راتوں کو بے خواب اور دن میں بے قرار رکھتا ہے-

مگر پھر مجھے آپ سب کا خیال آتا ہے " آپ سب کا" اور پھر میں ایک گہری سانس لے کر آرام اور سکون سے سو جاتا ہوں-

آپ کے لئے بہت سی بد دعاؤں اور نفرت کے ساتھ-

آپ کا اپنا شیطان-

(از عمیرہ احمد، عورت مرد اور میں، صفحہ نمبر 3)
 

نیلم

محفلین
آج میں بہت تھک گئی ہوں۔اور پتا نہیں بعض دفعہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ آپ تھک جاتے ہیں حالانکہ آپ نےنہ کوئی جسمانی مشقت کی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی ذہنی
پھر بھی زندگی بیکار لگتی ہے اوراپنا وجود۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنا وجود بوجھ لگتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

عمیرہ احمد: زندگی گلزار ہے —
 
بہرحال اس پوسٹ کے اقتباسات پسند آئے۔ میں نے عمیرہ احمد کا ایک ہی ناول پڑھا ہے پیر کامل۔ اچھا تھا !۔۔۔مگر ممتاز مفتی اور اشفاق احمد کا معیارپیش نظر ہوتو کسی اور کی تحریرججتی ہی نہیں۔۔​
 

نیلم

محفلین
اچھے انسانوں کی تو فہرست بنائی جاسکتی ہے برے انسانوں کی نہیں۔ وہ بیشمار ملتے ہیں اور ہر جگہ ہوتے ہیں۔۔
عکس سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
زندگی میں جن چیزوں کو ایک عورت کبھی سمجھ نہیں پاتی اس میں سے ایک یہ ہے کہ وہ مرد جو آپ کو جان سے زیادہ عزیز رکھتا ہو، آپ سے چاند ستارے توڑ لانے کے وعدے کرتا ہو، وہ اچانک کسی اور کی محبت میں گرفتار کیسے ہو جاتا ہے....... کیسے ہو سکتا ہے؟ اخلاقیات نام کے ڈھیر میں سے کوئی ایک بھی اس کے لیے رکاوٹ کیوں نہیں بنتی۔
(عکس)
 

نیلم

محفلین
وہ جنگیں لڑنا بے وقوفی ہوتی ہے جن میں ہونے والی جیت بھی ہماری زندگی کے لیے ضروری نہ ہو۔


زندگی خاموشی کو بھی خاموش کہاں رہنے دیتی ہے۔ درد کو بھی وقت بن کر کہاں گزر جانے دیتی ہے۔ عجیب طرح سے چُپ توڑتی ہے، عجیب طرح سے ٹیس بن کر اٹھتی ہے۔



ضروری نہیں ہوتا چڑیا کہ ہم جس چیز کو بھولے نہ ہوں ہمیں اس کی ضرورت بھی ہو۔


(عکس )
 

نیلم

محفلین
زندگی اور کھیل میں بہت فرق
ہوتا ہے۔ کھیل کو ہم کھیلتے ہیں لیکن زندگی ہمیں کھیلتی ھےہم زندگی کے مہرے ہوتے ہیں زندگی کو مہرہ نہیں بنا سکتے۔



زندگی کا ہر امتحان انسان ذہانت اور محنت سے پاس نہیں
کر سکتا، بعض امتحانوں کے لیے قسمت کے علاوہ اور کوئی چیز درکار نہیں ہوتی۔
(عکس)
 
Top