عمران خان کی ٹیم

وسیم

محفلین
یہ انتہائی دلچسپ بات ہے کہ پاکستان کی ساری “معاشی ترقی” امریکا کے فوجی ڈکٹیٹروں کو geopolitical وجوہات کی بنا پر ڈالر دینے کی مرہون منت رہی ہے۔ جرنیلوں کا خیال ہے کہ ایسا ہمیشہ ہوتا رہے گا لیکن دنیا بدل چکی ہے اور ان معاملات میں پاکستان کی اہمیت کافی کم ہو چکی ہے۔

اسی لیے تو انہوں نے پورے پاکستان میں ڈی ایچ اوں کا جال بچھانے کی ٹھان لی ہے۔ پہلے سے ہی سیمنٹ کھاد بھی بناتے ہیں۔ سڑکیں و سی پیک بنانے کے ٹھیکے بھی ملے ہوئے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھاری آمدن کے لیے بحریہ ٹاؤن کی نوکری موجود ہے۔ فوجی سے زمیندار بننے کے لیے زرعی مربعے بھی مل جاتے ہیں اور تین چار بڑے شہروں کے ڈی ایچ اے میں کمرشل پلاٹ بھی چوکھے رنگ لانے کے لیے وصول کر لیتے ہیں۔ تمام سرکاری محکموں کے بعد از ریٹائرمنٹ ہیڈ بھی لگ جاتے ہیں کہ سارے "سویلین بھائی" نکمے، نا اہل اور نا تجربہ کار ہوتے ہیں۔

اب اس ڈالر کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے اور کیا کریں؟
 

وسیم

محفلین
جے پی مورگن جیسے عالمی مالیاتی ادارے اس کی تصدیق کر چکے ہیں مگر مسئلہ وہی ہے کہ پاکستان سے متعلق بری خبروں پر اندھا یقین اور اچھی خبر پر میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا :)
7-A028-B81-2572-43-C4-AE96-98-A9292256-DF.png

آزاد ذرائع ابھی لندن میں علاج کروا رہے ہیں
کچھ آزاد ذرائع ایسے ہیں جن کی سینٹرل لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے اور وہ اپنے والد صاحب کے گھر میں رہتے ہیں۔

کچھ آزاد ذرائع الحمد الله "نیل و نیل سن" اور ستیاناس کول کے ماتحت ہیں جن کو وہ آزاد ذرائع والے خادم الحمدالله اپنا تسلیم کرتے ہیں اور وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اس خادمِ آزاد زرائع کی ہمشیرہ اس ٹرسٹ کو ہولڈ کرتی ہیں جہاں سے آزاد ذرائع خبر کی الحمدالله تصدیق کرتے ہیں۔
 

وسیم

محفلین
انصافین جس قدر جوش و جذبے سے بھرے پڑے ہیں تو مجھے بس یہ خوف ہے کہ کہیں ابر دیکھ کر گھڑے ہی نہ توڑ دیں۔ معیشت کے بظاہر مفروضہ جاتی مثبت اشاریوں پر اس حد تک اچھل کود کی گئی کہ برصغیر کی حد تک سب ملکوں سے آگے جانے کی نوید تک سنا دی گئی مگر غیر جانب دار حلقوں سے ابھی تک حکومتی اعداد و شمار کی کنفرمیشن نہ ہو پائی ہے اس لیے فی الوقت یہی عالم ہے کہ اگر مگر پر پالیسی استوار ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہر شعبے کا برا حال ہے مگر جس حد تک شادیانے بجائے جا رہے ہیں، ایسا کوئی معاملہ بظاہر ہے نہیں۔ گذشتہ حکومتوں کے بھی یہی لچھن تھے تو ان سے کیا گلہ!

اور مراسلے کا تو ذرا نہیں لیکن لفظ لچھن کا خوب مزہ آیا

منٹو کے اسٹائل میں

اس حرامزادی کے بھی وہی لچھن ہیں جو لکھنؤ کی گھٹیا درجے کی رنڈیوں کے ہوتے تھے۔۔۔
 
ہر سیاسی چھیڑ کے پیچھے ایک حقیقی تاریخ ہوتی ہے۔ آپ کی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز پی ڈی ایم تحریک کے دوران فوج کو ان الفاظ میں للکارا کرتی تھی: “ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے” :)
اب مزے کی بات یہ ہے کہ مریم نواز اس سے قبل اپنے غنڈوں کیساتھ نیب دفتر پر پتھراؤ کروا چکی تھی اور عمر کے لحاظ سے کہیں سے بھی “لڑکی” نہیں لگتی۔ یہیں سے نانی والی چھیڑ کا آغاز ہوا تھا۔
باقی بلاول کو بلو رانی کہنا انتہائی نامعقول ہے۔ یہ براہ راست ان کی مردانہ جنس کو نشانہ بنانے والی بات ہے۔ اس کا آغاز وزیر داخلہ شیخ رشید نے کیا تھا۔ الفاظ شاید کچھ یوں تھے: “دور سے دیکھو تو بلاول لگتا ہے، قریب سے دیکھو تو بلو رانی لگتی ہے” :)

 

علی وقار

محفلین
غیر جانبدار حلقے عالمی مالیاتی ادارے ہیں اور وہاں سے کنفرمیشن آنا شروع ہو گئی ہے
7-A028-B81-2572-43-C4-AE96-98-A9292256-DF.png
پاناما ہو، پاپا جانز کا معاملہ ہو، سرے محل کے ایشوز ہوں، اس کے باوجود مثبت اشاریے یقینی طور پر کسی کرامت کا نتیجہ ہیں اور میں اس کا کریڈٹ عمران خان کو دیتا ہوں۔ خیال رہے کہ اگر کچھ گڑبڑ ہو گئی تو اس کا کریڈٹ لیتے ہوئے بھی گھبرانا نہیں ہے۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
پاناما ہو، پاپا جانز کا معاملہ ہو، سرے محل کے ایشوز ہوں، اس کے باوجود مثبت اشاریے یقینی طور پر کسی کرامت کا نتیجہ ہیں اور میں اس کا کریڈٹ عمران خان کو دیتا ہوں۔ خیال رہے کہ اگر کچھ گڑبڑ ہو گئی تو اس کا کریڈٹ لیتے ہوئے بھی گھبرانا نہیں ہے۔ :)
بالکل گھبرانا نہیں ہے ۔۔۔جب ایسے ایسے حالات میں گھبرائے نہیں جب کراچی میں ہم نے صدر کا علاقہ ایسا دیکھا ہے کہ ایک آدمی بھی نظر نہ آتا تھا۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین

ہانیہ

محفلین
عمران خان کو ہم نیکسٹ ٹائم بھی ووٹ دے دیں گے۔۔۔ عمران خان کے بیک گراونڈ کو ہم سب ہی اچھے سے جانتے ہیں۔۔۔۔ کیسی آزاد زندگی گزاری ہے۔۔۔۔ ویسے تو یہ ان کا پرسنل میٹر ہے ۔۔۔ لیکن پرسنل میٹر اس وقت نہیں رہتا ہے جب ان کی وجہ سے کسی کی زندگی برباد ہوئی ہو۔۔۔ میری ایک فرینڈ بتاتی ہیں۔۔۔ ان کے نانی کے نیبر میں ایک بہت ہی اچھے کرکٹر رہتے تھے۔۔۔بینک کی طرف سے ٹیسٹ کھیلتے تھے۔۔۔ عمران خان سے دوستی ہوئی۔۔۔جوئے اور شراب اور نشے کی عادت لگ گئی۔۔۔ عمران خان گاڑی میں ان کو لینے آتے تھے اکثر۔۔۔ کوئی فیمیل فرینڈ بھی ساتھ ہوتی تھیں۔۔۔ کرکٹر کی فیملی تھی دو بچے اور خود بہت شریف۔۔۔۔ بگڑے تو گھر تک جوئے کے لئے بیچ ڈالا۔۔۔۔بیوی کو کمانے پر لگنا پڑا۔۔۔۔ اور بچوں کو بچپن سے۔۔۔ہنستا بستا گھر اجڑ گیا۔۔۔ ان کی امی عمران خان کو کوستی ہوئی دنیا سے رخصت ہوئیں۔۔۔ ایک وقت تھا فرینڈ کے ننھیال میں عمران خان کا نام لینا پسند نہیں کیا جاتا تھا۔۔۔۔ لیکن اب سب ان کو ووٹ دیتے ہیں۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ سیاست دان کو بس اس کے کام کرنے تک اچھا سمجھیں۔۔۔۔ پیچھے یہ کیسے ہوتے ہیں۔۔۔ یہ بھی یاد رکھیں۔۔۔ ان کو ہیرو نہ بنائیں۔۔۔
اس فورم پر تو زیادہ تر مذہبی افراد ہیں۔۔۔ ذرا اپنے محلے پر رلھ کر سوچیں۔۔۔۔کہ کوئی کرکٹر اس طرح آئے۔۔۔کھلے عام ایسی حرکتیں کرے۔۔۔کیا برداشت کر لیں گے؟۔۔۔۔اور مزے کی بات کیا اس کو ایسا ہیرو بنائیں گے۔۔۔۔ کہ اس کی وفاداری حب الوطنی کہلائے۔۔۔۔

سیاست دانوں کو سیاست دان ہی رہنے دیں۔۔۔۔ان کی حرکتیں سب کو ہی معلوم ہیں۔۔۔۔ اچھے نیک سر محمد خلیل الرحمٰن جیسے شہریوں کی حب الوطنی کے لئے عدالت نہ لگائیں۔۔۔ وہ بھی ان جیسوں اور ان کی پارٹیوں کے لئے۔۔۔۔ سر ان جیسے ہزار لوگوں کے مقابلے میں حب الوطن ہیں۔۔۔
 
آخری تدوین:
آپ کے نواز شریف کو بار بار آزمایا جا سکتا ہے تو ہمارے عمران خان کو کیوں نہیں؟ :)
یہ ’ہمارا، آپ کا‘ کیا ہوتا ہے ؟ ’آپ‘ کی طرف سے آئی ایسی رائے کا کچھ اور معنی بھی لیا جا سکتا ہے۔ آپ کوئی پاکستانی شہری تو نہیں ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ’ہمارا، آپ کا‘ کیا ہوتا ہے ؟ ’آپ‘ کی طرف سے آئی ایسی رائے کا کچھ اور معنی بھی لیا جا سکتا ہے۔ آپ کوئی پاکستانی شہری تو نہیں ہیں۔
اسی قسم کے مضحکہ خیز بیانات کی وجہ سے آجکل اوورسیز پاکستانی آپ کی پارٹی پر تپے ہوئے ہیں :)
اوورسیز پاکستانیوں یا پاکستانی نژاد غیرملکیوں کے ڈالر پسند ہیں البتہ ان کے پسند کا لیڈر پسند نہیں :)
 
اسی قسم کے مضحکہ خیز بیانات کی وجہ سے آجکل اوورسیز پاکستانی آپ کی پارٹی پر تپے ہوئے ہیں :)
اوورسیز پاکستانیوں یا پاکستانی نژاد غیرملکیوں کے ڈالر پسند ہیں البتہ ان کے پسند کا لیڈر پسند نہیں :)
کیا خیال ہے ھُنڈی سے بھیجنا شروع کریں۔ خان صاحب نے تو مطالبہ بھی کیا تھا۔
 
Top