عمران خان کی ٹیم

جاسم محمد

محفلین
پاکستان ایک امپورٹ بیسڈ اکانومی ہے ۔۔۔ ٹیکسٹائل، جو ہماری سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے، وہ تک امپورٹ ڈپینڈنٹ ہے
ہر ملک کی معیشت امپورٹ کی محتاج ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کیوں نہیں ہو رہا؟ کیونکہ پاکستان میں جب امپورٹ بڑھتی ہے تو ساتھ ہی ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہوتا۔ جس کے نتیجہ میں کچھ عرصہ بعد قومی خزانہ میں ڈالر ختم ہو جاتے ہیں اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہونے پر آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔



خطے کے دیگر ممالک جیسے بھارت یا بنگلہ دیش میں امپورٹ بڑھنے کے باوجود ایکسپورٹ بڑھتی رہتی ہے اور یوں وہ ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب نہیں پہنچتے۔ اس لئے ان کو آئی ایم ایف سے بار بار بھیک بھی نہیں مانگنی پڑتی۔

 

جاسم محمد

محفلین
ہمارے بڑے صاحب کی بدقسمتی کہ اس بار ہاتھ کچھ نہ آیا اس لیے خوشحالی کے وہ 7-6 سال بھی دیکھنے کو نہیں ملے جو ان کے پیشرو آمروں کے ادوار میں ان کی خوبیٔ قسمت سے دیکھنے کو مل جاتے تھے۔
مشرف دور کی خوشحالی کونسا مستحکم معاشی بنیادوں پر تھی؟ وہ بھی نواز شریف کی طرح جاتے جاتے ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کر کے گئے تاکہ آنے والی حکومت دوبارہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگ کر ملک دیوالیہ ہونے سے بچائے۔

 

جاسم محمد

محفلین
یہ اس چار فیصد معجزاتی گروتھ کا کرشمہ ہے جو ہماری معاشی پر دو ہفتے قبل بطور رویائے صالحہ اچانک منکشف ہوئی تھی!
اچانک کیسے؟ معیشت کی گروتھ اسی طرح ناپی گئی ہے جو بین الاقوامی اسٹینڈرڈ ہے اور ماضی میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ جب ن لیگ کی ۵،۸ معاشی گروتھ پر اندھا یقین کر لیا تو اس حکومت کی ۳،۹ فیصد معاشی گروتھ پر بھی یقین کر لیں۔
 
ہر ملک کی معیشت امپورٹ کی محتاج ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کیوں نہیں ہو رہا؟ کیونکہ پاکستان میں جب امپورٹ بڑھتی ہے تو ساتھ ہی ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہوتا۔ جس کے نتیجہ میں کچھ عرصہ بعد قومی خزانہ میں ڈالر ختم ہو جاتے ہیں اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہونے پر آئی ایم ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔



خطے کے دیگر ممالک جیسے بھارت یا بنگلہ دیش میں امپورٹ بڑھنے کے باوجود ایکسپورٹ بڑھتی رہتی ہے اور یوں وہ ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب نہیں پہنچتے۔ اس لئے ان کو آئی ایم ایف سے بار بار بھیک بھی نہیں مانگنی پڑتی۔

بھارت کو تو رہنے ہی دیں ... اس سے معاشی میدان میں مقابلہ دیوانے کی بڑ ہے ... بنگلہ دیش کی معیشت سنگل سیکٹر پر کھڑی ہے اور سرمائے کی اس کی جانب کشش کا بڑا محور گزشتہ دہائی میں وہاں کی انتہائی استحصال کی حد تک سستی لیبر ہے ... 2017 تک وہاں گارمنٹس کی صنعت میں کم از کم اجرت 10000 روپے ماہانہ سے بھی کم تھی ... دوسری وجہ وہاں کا سیاسی استحکام ہے جس کی وجہ سے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہتا ہے جو انویسٹرز کے کانفدیڈنس کے لیے بہت اہم ہے. تیسری وجہ پچھلی دو دہائیوں کی ہماری سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال اور مشرف حکومت کی پاور سیکٹر کی طرف مجرمانہ غفلت ہے جس وجہ سے ہمارا ملک سرمایہ کاری کے لیے پر کشش نہیں رہا.
 
اچانک کیسے؟ معیشت کی گروتھ اسی طرح ناپی گئی ہے جو بین الاقوامی اسٹینڈرڈ ہے اور ماضی میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ جب ن لیگ کی ۵،۸ معاشی گروتھ پر اندھا یقین کر لیا تو اس حکومت کی ۳،۹ فیصد معاشی گروتھ پر بھی یقین کر لیں۔
یقین کر لیں گے، اگر اس سوال کا جواب مل جائے کہ غیر جانبدار ادارے تو ایک طرف، کسی ایک حکومتی ادارے نے ہیں گزشتہ ششماہی کے اختتام پر اس گروتھ کی پروجیکشن کی ہو!
گروتھ کیلکیولیٹ کرنے کا فارمولا یہاں زیر بحث نہیں ...
 
یہ انتہائی دلچسپ بات ہے کہ پاکستان کی ساری “معاشی ترقی” امریکا کے فوجی ڈکٹیٹروں کو geopolitical وجوہات کی بنا پر ڈالر دینے کی مرہون منت رہی ہے۔ جرنیلوں کا خیال ہے کہ ایسا ہمیشہ ہوتا رہے گا لیکن دنیا بدل چکی ہے اور ان معاملات میں پاکستان کی اہمیت کافی کم ہو چکی ہے۔
یہ وقتی طور پر کچھ کمی بیشی ہو گئی ہے۔۔ ورنہ ساڈے کول انڈیا تے ہیگا ہی نا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یقین کر لیں گے، اگر اس سوال کا جواب مل جائے کہ غیر جانبدار ادارے تو ایک طرف، کسی ایک حکومتی ادارے نے ہیں گزشتہ ششماہی کے اختتام پر اس گروتھ کی پروجیکشن کی ہو!
گروتھ کیلکیولیٹ کرنے کا فارمولا یہاں زیر بحث نہیں ...
عالمی مالیاتی اداروں نے بھارت کیلئے بہت اچھی معاشی پروجیکشن کی ہوئی تھی مگر کورونا وائرس کی دوسری لہر کے تناظر میں اس پر نظر ثانی کر لی ہے۔ اس لئے ضروری نہیں ہے کہ جو پاکستان کیلئے خراب پروجیکشن کی ہوئی تھی وہ کورونا وائرس کی بہتر صورتحال کی بدولت تبدیل نہ ہو سکے۔
IMF to revisit growth forecast for India due to surge in COVID-19 cases - spokesman
 

جاسم محمد

محفلین
یہ انتہائی دلچسپ بات ہے کہ پاکستان کی ساری “معاشی ترقی” امریکا کے فوجی ڈکٹیٹروں کو geopolitical وجوہات کی بنا پر ڈالر دینے کی مرہون منت رہی ہے۔ جرنیلوں کا خیال ہے کہ ایسا ہمیشہ ہوتا رہے گا لیکن دنیا بدل چکی ہے اور ان معاملات میں پاکستان کی اہمیت کافی کم ہو چکی ہے۔
یہ وقتی طور پر کچھ کمی بیشی ہو گئی ہے۔۔ ورنہ ساڈے کول انڈیا تے ہیگا ہی نا۔
باجوہ ڈاکٹرائن کے بعد جیو پولیٹکس اب جیو اکانمکس میں تبدیل ہو گئی ہے
 

علی وقار

محفلین
انصافین جس قدر جوش و جذبے سے بھرے پڑے ہیں تو مجھے بس یہ خوف ہے کہ کہیں ابر دیکھ کر گھڑے ہی نہ توڑ دیں۔ معیشت کے بظاہر مفروضہ جاتی مثبت اشاریوں پر اس حد تک اچھل کود کی گئی کہ برصغیر کی حد تک سب ملکوں سے آگے جانے کی نوید تک سنا دی گئی مگر غیر جانب دار حلقوں سے ابھی تک حکومتی اعداد و شمار کی کنفرمیشن نہ ہو پائی ہے اس لیے فی الوقت یہی عالم ہے کہ اگر مگر پر پالیسی استوار ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہر شعبے کا برا حال ہے مگر جس حد تک شادیانے بجائے جا رہے ہیں، ایسا کوئی معاملہ بظاہر ہے نہیں۔ گذشتہ حکومتوں کے بھی یہی لچھن تھے تو ان سے کیا گلہ!
 

جاسم محمد

محفلین
غیر جانب دار حلقوں سے ابھی تک حکومتی اعداد و شمار کی کنفرمیشن نہ ہو پائی ہے
غیر جانبدار حلقے عالمی مالیاتی ادارے ہیں اور وہاں سے کنفرمیشن آنا شروع ہو گئی ہے
7-A028-B81-2572-43-C4-AE96-98-A9292256-DF.png
 
عالمی مالیاتی اداروں نے بھارت کیلئے بہت اچھی معاشی پروجیکشن کی ہوئی تھی مگر کورونا وائرس کی دوسری لہر کے تناظر میں اس پر نظر ثانی کر لی ہے۔ اس لئے ضروری نہیں ہے کہ جو پاکستان کیلئے خراب پروجیکشن کی ہوئی تھی وہ کورونا وائرس کی بہتر صورتحال کی بدولت تبدیل نہ ہو سکے۔
IMF to revisit growth forecast for India due to surge in COVID-19 cases - spokesman
اپنے الفاظ پر خود غور کریں ۔۔۔ ’’نظرِ ثانی کرلی ہے‘‘!!! ۔۔۔ مطلب یہ کہ انہیں مختلف عوامل کے پیش نظر اندازہ ہوا کہ ان کا پچھلا تخمینہ درست ثابت نہیں ہوگا ۔۔۔ ہمارے یہاں دو ہفتے قبل تک کس نے نظر ثانی شدہ پروجیکش دی تھی؟؟؟ یہاں تو ایک دن سو کر اٹھے تو واٹس ایپ پر پیغام مل گیا کہ گروتھ 4 فیصد ہو گئی ہے! پہلے گروتھ کا نمبر بنایا گیا اس کے بعد اس کے اسباب تلاش کیے گئے ۔۔۔ کیونکہ گیم ’’محکمہ زراعت‘‘ کی چل رہی ہے بس لیے تختہ مشق بھی بیچارے زرعی سیکٹر کو بنایا گیا ۔۔۔ جیسے کہ فصلیں اوور نائٹ اچھی ہو جاتی ہیں!
 
غیر جانبدار حلقے عالمی مالیاتی ادارے ہیں اور وہاں سے کنفرمیشن آنا شروع ہو گئی ہے
7-A028-B81-2572-43-C4-AE96-98-A9292256-DF.png
اتنا وقت لگا دیا اپنے مطلب کا لنک ڈھونڈنے میں؟ اللہ کے بندے گراف کے نیچے سورس تو دیکھ لو ۔۔۔ انہوں نے بھی اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کا ڈیٹا اٹھایا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
اتنا وقت لگا دیا اپنے مطلب کا لنک ڈھونڈنے میں؟ اللہ کے بندے گراف کے نیچے سورس تو دیکھ لو ۔۔۔ انہوں نے بھی اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کا ڈیٹا اٹھایا ہے!
اب اگر اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کا ڈیٹا بھی جھوٹا ہے تو پھر ملک میں کچھ بھی سچ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک وغیرہ سے قرضے اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ملتے ہیں۔ اور وہاں جعلی اعداد و شمار جمع کروانے پر نہ صرف بھاری جرمانہ ہوتا ہے بلکہ پاکستان کو آگے ملنے والے قرضے بھی رک جاتے ہیں۔ آخر حکومت اتنا خطرناک رسک کیوں لے گی؟
 
اب اگر اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کا ڈیٹا بھی جھوٹا ہے تو پھر ملک میں کچھ بھی سچ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک وغیرہ سے قرضے اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ملتے ہیں۔ اور وہاں جعلی اعداد و شمار جمع کروانے پر نہ صرف بھاری جرمانہ ہوتا ہے بلکہ پاکستان کو آگے ملنے والے قرضے بھی رک جاتے ہیں۔ آخر حکومت اتنا خطرناک رسک کیوں لے گی؟
جھوٹا نہیں ہے، ہنوز ان ویریفائیڈ ہے ... پہلے تو ایئر اینڈ کلوزنگ پر دیکھتے ہیں کہ کیا نمبرز آتے ہیں فائنل ... اگر واقعی بمپر فصلیں ہوئی ہیں تو مارکٹ سپلائی سے کچھ ماہ میں خود ہی واضح ہو جائے گا.
 
اب اگر اسٹیٹ بینک اور پی بی ایس کا ڈیٹا بھی جھوٹا ہے تو پھر ملک میں کچھ بھی سچ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک وغیرہ سے قرضے اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ملتے ہیں۔ اور وہاں جعلی اعداد و شمار جمع کروانے پر نہ صرف بھاری جرمانہ ہوتا ہے بلکہ پاکستان کو آگے ملنے والے قرضے بھی رک جاتے ہیں۔ آخر حکومت اتنا خطرناک رسک کیوں لے گی؟
پائین۔۔۔۔ کھڈے میں پھینکیں اعدادوشمار، پر آپ بندے بڑے ڈیوٹی فل ہیں ہینڈسم کے۔ اتنے گراف تو خود خان صاحب کے پاس بھی نہیں ہوتے ہونے، جتنے آپ نے اپنی سوشل میڈیا ٹیموں سے ملکر بنا رکھے ہیں۔

زبردست۔ 'انگوٹھا اوپر' وغیرہ بھی۔
 
Top