سید المرسلینﷺ پر اترنے والی پہلی وحی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ :"مسلمانوں کو علم کی اہمیت و فضیلت بتانا مچھلی کے بچے کو تیرنا سیکھانا ہے"۔ ہر مسلمان کو گود سے گور تلک علم کی طلب رکھنی چاہیے کیونکہ جو قومیں علم حاصل نہیں کرتیں وہ کھبی ترقی نہیں کرسکتیں۔علم ہی تو ہے جس کی وجہ سے انسان کو فرستوں پر فضلیت دی گئی۔قرآن و حدیث کی تاکید کے باوجود بد قسمتی سے اکثر مسلمان جہالت کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ہیں کیونکہ انہوں نے ایک راستے یعنی صراط مستقیم کو چھوڑ کر کئی راستوں کو اپنا لیاہے۔

علم ایسا نایاب ہیرا ہے کہ اللہ تعالیٰ ماں کے پیٹ میں کسی کو نہیں دیتاالبتہ بچہ علم کی صلاحیت یعنی کان ، آنکھیں اور دل لے کے آتا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ ہماری قوم کے لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر زیادہ علم حاصل کریں گے تو شاید پاگل ہو جائیں گے یا پھر مشکلات میں اضافہ ہو جائے گاجبکہ بات بلکل اس کے متضاد ہے کیونکہ حصولِ علم سے انسان سمجھدار بنتا ہے اور مشکلات،آسانی میں تبدیل ہو جاتیں ہیں۔جب ہم معاشرے میں نظر دوڑاتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے کہ اکثر لوگ مسلمان ہونے کے باوجود انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ اللہ کہاں ہے اور مسلم کا مطلب کیا ہے۔

اللہ پاک نے بہت ہی خوبصورت انداز میں علم کی اہمیت و فضیلت بیان فرمائی ہے۔ رب رحمٰن فرماتے ہیں:"ان سے پوچھو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟،(الزمر:9)۔اور فرمایا:" جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے اللہ تعالیٰ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا،(المجادلۃ:11)۔اور مزید فرمایا:"اللہ تعالیٰ سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں،(الفاطر:28)۔اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے امت مسلمہ کو علم میں اضافے کی دعا بھی بتا دی کہ کہو:"رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا۔"

رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ :"جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے، (بخاری:71)"۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" جس نے علم سیکھنے کے لئے کوئی راستہ اختیار کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتے ہیں،(ترمذی: کتاب العلم)"۔حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم۔ آپ ﷺنے فرمایا :"عالم کی فضیلت عابد پر اس طرح جیسے میری تمہارے ادنی ترین آدمی پر۔ پھر فرمایا کہ یقینا اللہ تعالی، فرشتے اور تمام اہل زمین و آسمان یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں (بھی) اس شخص کے لئے دعائے خیر کرتے ہیں اور رحمت بھیجتے ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھاتا ہے،(ترمذی:کتاب العلم)"۔علماء انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں۔

حکمرانوں کو چاہیے کہ ہر شہری کے لیے بہتر سے بہتر تعلیمی مواقع فراہم کریں۔تعلیمی نصاب قومی زبان میں ہونا چاہیے۔تعلیم کے فروغ کے لیے مزید اضافے کے ساتھ بجٹ مختص کرنا چاہیے۔ذہین طالب علموں کو وظیفے دے کر اعلیٰ تعلیم دلوائی جائے کیونکہ اگر سٹوڈنٹس کی حوصلہ افزائی نہیں ہو گی تو تعلیم سے بھاگنے والے بچے سائنسدان یا انجنیئر نہیں بلکہ تخریب کار یا دہشتگرد بنیں گے۔دینی اور دنیاوی تعلیم مختلف کی بجائے مشترک اداروں میں ہونی چاہیے کیونکہ شریعت نے کبھی بھی دین اور دنیا میں فرق نہیں کیاالبتہ علم کو نافع اور غیر نافع میں ضرور تقسیم کیا ہے۔

By Abdullah Amanat Muhammadi
 
حکمرانوں سے اپیل!
%25D8%25B9%25D9%2584%25D9%2585.png
 

اکمل زیدی

محفلین
اچھی تحریر ہے ..مگر میرا نکتہ نظر اس سے تھوڑا ہٹ کے ہے ...صرف اپنے خیالات شئیر کرونگا اتفاق کرانا مقصود نہیں ...علم کی اہمیت پر آپ نے خوب روشنی ڈال دی قرآن میں جگہ جگہ جاننے پر زور دے کر علم حاصل کرنے کی طرف راغب کیا گیا ہے ....کیونکے ایک محدود علم والا جب الله اکبر کہے گا نماز میں تو الله کی بڑائی اور عظمت کا وہ تصور اس سے مختلف ہوگا جو ایک عالم کی نظر میں ہوسکتا ہے.

نکتہ نظر میرا کچھ یوں ہے کے ...علم سے زیادہ اہمیت کی حامل میرے خیال سے تربیت ہے آپ بجٹ ..حکومتی امداد اور نصاب کی بات کر رہے ہیں ... یہ چیزیں علم تک تو لے آئینگی مگر اصل چیز اس علم کا استعمال ہے ...مثال کے طور پر علم آپ کو یہ سکھاتا ہے کے ماچس کیا ہوتی ہے اس میں تیلی کھوکھے پر رگڑنے سے آگ پیدا ہوتی ہے مگر آگ لگانی کہاں ہے تربیت بتائے گی .. یا ایکسپلوسو میٹریل سے بم کیسے بنتا ہے تعلیم سکھا دیگی . . مگر اسے استعمال کہاں کرنا ہے ...یہ تربیت بتاتی ہے
 
Top