عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حجاب

محفلین
بساط جاں پہ عذاب اترتے ہیں کس طرح
شب و روز دل پہ عتاب گزرتے ہیں کس طرح
کبھی عشق ہو تو پتہ چلے
یہ جو لوگ سے چھپے ہوئے ہیں، پس دوستاں
تو یہ کون ہیں ؟
یہ جو روگ سے چھپے ہوئے ہیں،پس جسم و جاں
تو یہ کس لیے ؟
یہ جو کان ہیں میرے آہٹوں پہ لگے ہوئے
تو یہ کیوں بھلا ؟
یہ جو لوگ پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں
انہیں کیا پتہ،انہیں کیا خبر
کسی راہ کے کسی موڑ پر جو انہیں ذرا
کبھی عشق ہو تو پتہ چلے۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
تجھ سے ملے بچھڑ گئے تجھ سے بچھڑ کے مل گئے
ایسی بھی قربتیں رہیں،ایسے بھی فاصلے رہے
تو بھی نہ مل سکا ہمیں عمر بھی رائیگاں گئی
تجھ سے تو خیر عشق تھا خود سے بڑے گِلے رہے
 

عبدالجبار

محفلین
تِرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مِری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں​
 

حجاب

محفلین
جو عشق کے سیلابِ بلا خیز کو روکے
ایسا ابھی دنیا میں کوئی بند نہیں ہے
ہاں گردشِ ایّام کی زنجیر سے کہہ دو
خوشبو کا سفر وقت کا پابند نہیں ہے۔
 

عمر سیف

محفلین
يہ قول کسي کا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
وہ کچھ نہيں کہتا ہے کہ ميں کچھ نہیں کہتا
سن سن کر ترے عشق ميں اغيار کے طعنے
مير اہي کليجا ہے کہ ميں کچھ نہيں کہتا
 

عمر سیف

محفلین
جیتنا عشق میں کچھ ایسا دشوار بھی نہ تھا
رقیب ہمارا بھی کچھ ایسا ہشیار بھی نہ تھا
انکی مروت میں ہم نکل کے بھاگ بھی نہ سکے
حالانکہ مضبوط کچھ ایسا حصار بھی نہ تھا
 

پاکستانی

محفلین
ہماري آنکھوں نے بھي تماشا عجب عجب انتخاب ديکھا
برائي ديکھي ، بھلائي ديکھي ، عذاب ديکھا ، ثواب ديکھ

نھ دل ھي ٹھرا ، نہ آنکھ جھپکي ، نہ چين پايا، نہ خواب آيا
خدا دکھائے نہ دشمنوں کو ، جو دوستي ميں عذاب ديکھ

نظر ميں ہے تيري کبريائي، سما گئي تيري خود نمائي
اگر چہ ديکھي بہت خدائي ، مگر نہ تيرا جواب ديکھ

پڑے ہوئے تھے ہزاروں پردے کليم ديکھوں تو جب بھي خوش تھے
ہم اس کي آنکھوں کے صدق جس نے وہ جلوہ يوں بے حجاب ديکھ

يہ دل تو اے عشق گھر ہے تيرا، جس کو تو نے بگاڑ ڈالا
مکاں سے تا لاديکھا ، تجھي کو خانہ خراب ديکھ

جو تجھ کو پايا تو کچھ نہ پايا، يہ خاکداں ہم نے خاک پايا
جو تجھ کو ديکھا تو کچھ نہ ديکھا ، تما م عالم خراب ديکھ​
 

پاکستانی

محفلین
اب دل ہے مقام بے کسي کا
يوں گھر نہ تبا ہو کسي کا

کس کس کو مزا ہے عاشقي کا
تم نام تو لو بھلا کسي کا

پھر ديکھتے ہيں عيش آدمي کا
بنتا جو فلک مير خوشي کا

گلشن ميں ترے لبوں نے گويا
رس چوم ليا کلي کلي کا

ليتے نہيں بزم ميں مرا نام
کہتے ہيں خيال ہے کسي کا

جيتے ہيں کسي کي آس پر ہم
احسان ہے ايسي زندگي کا

بنتي ہے بري کبھي جو دل پر
کہتا ہوں برا ہو عاشقي کا

ماتم سے مرے وہ دل میں خوش ہيں
منہ پر نہیں نام بھي ہنسي کا

اتنا ہي تو بس کسر ہے تم ميں
کہنا نہيں مانتے کسي کا

ہم بزم ميں ان کي چپکے بيٹھے
منہ ديکھتے ہيں ہر آدمي کا

جو دم ہے وہ ہے بسا غنيمت
سارا سودا ہے جيتے جي کا

آغاز کو کون پوچھتا ہے
انجام اچھا ہو آدمي کا

روکيں انہيں کيا کہ ہے غنيمت
آنا جانا کبھي کبھي کا

ايسے سے جو داگ نے نباہي
سچ ہے کہ يہ کام تھا اسي کا​
 

پاکستانی

محفلین
کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہيں کيا يار مر گيا

دام بلائے عشق کي وہ کشمکش رہي
اک ايک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا

آنکھيں کھلي ہوئي پس مرگ اس لئے
جانے کوئي کہ طالب ديدار مرگيا

جس سے کيا ہے آپ نے اقرار جي گيا
جس نے سنا ہے آپ سے انکار مرگيا

کس بيکسي سے داغ نے افسوس جان دي
پڑھ کر ترے فراق کے اشعار مرگيا
 

ظفری

لائبریرین
عشق کی داستان ہے پیارے
اپنی اپنی زبان ہے پیارے
ہم زمانے سے انتقام تو لیں
اک حسیں درمیان ہے پیارے

:wink:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top