عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اس موضوع پر آپ بیت بازی ہی کی طرح آخری حرف سے ختم ہونے والے لفظ سے آپنے شعر کو شروع کریں گے۔ مگر اس میں لفظ عشق آنا چاہیے
 

نبیل

تکنیکی معاون
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی

شعر یہی ہے نا۔۔ :?:
 

الف عین

لائبریرین
ابتدا ہی غلط ہو گئی، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ابتدا اس شعر سے ہوتی جس کا پہلا لفظ عشق ہوتا۔ اور اب نبیل نے شعر دیا ہے وہ صرف موضوعاتی ہے۔ تو اجازت ہو تو میں اسے دوہارہ شروع کروں، اس لئے کہ ایسا شعر یاد آ گیا ہے جو شروع بھی عشق سے ہوتا ہے اور ختم بھی۔ میر صاحب فرماتے ہیں:
عشق ہی عشق ہے جدھر دیکھو
دونوں عالم میں پھر رہا ہے عشق۔
(مزید یہ کہ شاعر کا نام بھی حتی الامکان دیا جائے۔)
 

جہانزیب

محفلین
ڈاکٹر صاحب ایک کی بجائے دو دو پابندیاں ۔۔ اتنی پابندیوں کے ھم لوگ قائل نہیں ہیں آخر کو آزاد قوم ہیں۔
اس شرط پہ کھیلوں گی پیا پیار کی بازی
جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری۔

پروین شاکر شاعرہ ہیں شاید
 
پہا جی اگر ایسا نہ ہوتو بیت بازی میں ایک موضوع ہی چلے گا۔ میں کچھ اور بھی سوچ رہا ہوں۔


عِشق دی نویوں نویں بہار
جاں میں سبق عشق دا پڑھیا
مسجد کولوں جیڑا ڈریا
مائے ٹاکر دوارے وڑیا

جتھے وجدےدے ناد ہزار
عشق دی نویوں نویں بہار
بلھے شاہ ۔ پنجابی

عِشق کی نئی سے نئی بہار
عشق سرود جو من کو بھائیا
تب میں مسجد سے گھبرایا
اور بت خانے ہوآیا

جس میں گونجیں سنکھ ہزار
عشق کی نئی سے نئی بہار

اردو۔ ترجمعہ
 

تیشہ

محفلین
عشق میں کس کو کیا ملتا ھے،اپنی اپنی قسمت ھے
ایک ھی سکے کے چھر ے میں،عزت بھی رسوائ بھی۔
 
خاک میں مل کے حیاتِ ابدی پا جاؤں
عشق کا سوز زمانے کو دکھاتا جاؤں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرتِ اقبال۔۔۔۔۔بانگَ درا
 

تیشہ

محفلین
یہ جو زخم ھیں تیری چاہ کے انھں سیم وزر ھی شمار کر
یہ نہ پوچھ عشق نے کیا دیا،مھجے مالدار بنا دیا
 
boche. نے کہا:
یہ جو زخم ھیں تیری چاہ کے انھں سیم وزر ھی شمار کر
یہ نہ پوچھ عشق نے کیا دیا،مھجے مالدار بنا دیا

یہ آپ ہی لکھنے کےلیے o کا بٹن استعمال کریں اور ھ لکھنے کو ایچ کا
ں کےلیے شفٹ +ن کا


انتہائے عشق وصال نہیں جدائی تو ہے
سفر میں ہم راہی نہیں تنہائی تو ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خود
 

الف عین

لائبریرین
جھے چاہے جتنا ستائے تو، مجھے چاہے جتنا رلائے تو
میں نبی ہوں مذہبِ عشق کا، ترے حق میں صرف دعا کروں
۔۔۔۔۔ بندہ ناچز، حقیر فقیر۔۔۔ وغیرہ وغیرہ، مطلب یہ کہ مابدولت کا شعر ہے۔
 

تیشہ

محفلین
اور کوئ پھچا ن میری تو عشق میں باقی ھے ھی نیھں
دل کی خلش ھی مذھب میرا ،دل کی خلش ھی ذات ھوئ۔
 
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصً تمام
اس زمین وآسماں کو میں بے کراں سمجھا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top