عشق بے چین رکھے گا مجھے معلوم نہ تھا - سیفی نوگانوی

کاشفی

محفلین
غزل
(سیفی نوگانوی)

عشق بے چین رکھے گا مجھے معلوم نہ تھا
درد رہ رہ کے اُٹھے گا مجھے معلوم نہ تھا

نام سنتے ہی نکل آئے گاآنسو بن کر
رازِ الفت نہ چھُپے گا مجھے معلوم نہ تھا

اُس کے غم سے کبھی فرصت نہ ملے گی مجھ کو
ہاتھ دل سے نہ ہٹے گا مجھے معلوم نہ تھا

میرے احساس کی دُنیا ہی نرالی ہو گی
اِک جہاں اور بنے گا مجھے معلوم نہ تھا

راہِ مقصود میں غیرت کو مٹانا ہوگا
مجھ سے یہ ہو نہ سکے گا مجھے معلوم نہ تھا

مختلف ہوگی مری بات سے جس کی ہر بات
سابقہ اُس سے پڑے گا مجھے معلوم نہ تھا

میرے جذبات سمجھ لے مجھے اپنا کر لے
کوئی ایسا نہ ملے گا مجھے معلوم نہ تھا

عرضِ مطلب پہ پشیمان نہ ہوتا لیکن
دل پہ قابو نہ رہے گا مجھے معلوم نہ تھا

جیتے جی اُس سےملاقات نہ ہوگی سیفی
یہ بھی ارمان رہے گا مجھے معلوم نہ تھا
 
Top