عرضی برائے ازالۂ " حبسِ بجا"

جیہ

لائبریرین
محترم جناب تھانیدار صاحب
تھانۂ اردو محفل بواسطۂ انٹرنیٹ

مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندی جب سے "جوان" ہوئ ہے، اس کو ایک شخص تنگ کرتا آرہا ہے۔

نہ جانے سارا سال وہ کہاں ہو تا ہے مگر ان دنوں وہ آجاتا ہے اور پورے ایک مہینے تک بندی کو تنگ کرتا ہے۔ نہ کھانے دیتا ہے اور نہ پینے۔ اور تو اور آدھی رات کو جب بندی انٹرنیٹ کے رنگینیوں سے تھک ہار کر گہری نیند سوری ہورہی ہوتی ہے۔ وہ اسے آکر جگا دیتا ہے اور کھانے کو کہتا ہے۔ اب بھلا آدھی رات کو جب آپ کو 3 گھنٹے بھی سوئے ہوئے گزرے نہ ہو اٹھ کرآپ کھانا کھاسکتے ہیں؟ اس وقت تو چوپاے بھی کچھ نہیں کھاتے۔ اور جب بندی طوعاً کرہاً ابھی کھانا کھا ہی رہی ہوتی وہ حکم دے دیتا ہے کہ اب بس کرو اذان ہو رہی ہے۔ اب مغرب تک کچھ نہیں کھانا۔
اور تو اور بندی کسی سہیلی کے ساتھ گپ شپ بھی نہیں لگا سکتی کہتا ہے غیبت نہ کرو ، جھوٹ مت بولو۔ اب بھلا کوئ دن کیسے گزارے غیبت اور جھوٹ کے بغیر۔

مغرب کو سارا دن بھوکا رکھنے کے بعد جب بندی ابھی کھانا کھا رہی ہوتی ہے کہ وہ منع کرلیتا ہے کہ اب بس کرو 29 رکعت نماز پڑھنی ہے۔ بندی تو 9 رکعات مشکل سے پڑھتی ہے 29 کیسے پڑھے؟

الغرض پورے مہینے بندی کی جان پر بنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے۔ کبھی کبھی وہ 29 دن کے بعد بھی چلا جاتا مگر عموماً 30 دن سے پہلے جان نہیں چھوڑتا۔ جس دن چلا جاتا اس دن میری توعید ہوجاتی ہے.


آپ سے درخواست کہ اس مسئلے کے بیچ کوئ اقدام کیا جائے اور بندی کو اس صورتحال سے بچایا جائے

اور ہاں بندی اس شخص کا نام لکھنا بھول گئ ۔ اس کا نام ہے " رمضان"

بندی بہت ممنون ہوگی اس نوازش کے لیے۔

آپ کی تابعدار

جیہ
 

الف عین

لائبریرین
جوجو ہمارے چچا اور تمھارے دادا غالب کے کمرے میں شفٹ ہو جاؤ، یاد ہے نا جب کسی نے کہا تھا کہ غالب آپ رمضان میں بھی مے نوشی کرتے ہیں، یہ تو وہ ماہ ہے جب شیطان بھی مقید کر دیا جاتا ہے، تو غالب نے جواب دیا تھا۔ ’یہی تو وہ کمرہ ہے جہاں شیطان بند کیا جاتا ہے‘
 

جیہ

لائبریرین
غالب کی تو بات ہی کچھ اور تھی۔ کہتے ہیں:

افطارِ صوم کی جسے کچھ دستگاہ ہو
اُس شخص کو ضرور ہے روزہ رکھا کرے
جس پاس روزہ کھول کے کھانے کو کچھ نہ ہو
روزہ اگر نہ کھائے تو ناچار کیا کرے
 
جواب دعویٰ

جویریہ کا تحریر کردہ دعوا اگر ادبی نقطہ نظر سے دیکھیں تو بہترین کاوش ہے ۔ مگر یہ جواب ادبی نقطہ نظر سے نہیں دیا جارہا ۔ بلکہ اس جواب کا مقصد اس خط کو سطحی نقطہ نظر سے دیکھنے والوں اور اس کو سچ مچ میں شکایت سمجھنے والوں کے لئے جواب دعویٰ ہے ۔ لہذا اسے مخالفت برائے مخالفت نہ سمجھا جائے بلکہ ایک رائے سمجھ کر اپنی رائے کا اظہار کیا جائے ۔




جیہ نے کہا:
محترم جناب تھانیدار صاحب
تھانۂ اردو محفل بواسطۂ انٹرنیٹ

مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندی جب سے "جوان" ہوئ ہے، اس کو ایک شخص تنگ کرتا آرہا ہے۔

نہ جانے سارا سال وہ کہاں ہو تا ہے مگر ان دنوں وہ آجاتا ہے اور پورے ایک مہینے تک بندی کو تنگ کرتا ہے۔ نہ کھانے دیتا ہے اور نہ پینے۔ اور تو اور آدھی رات کو جب بندی انٹرنیٹ کے رنگینیوں سے تھک ہار کر گہری نیند سوری ہورہی ہوتی ہے۔ وہ اسے آکر جگا دیتا ہے اور کھانے کو کہتا ہے۔ اب بھلا آدھی رات کو جب آپ کو 3 گھنٹے بھی سوئے ہوئے گزرے نہ ہو اٹھ کرآپ کھانا کھاسکتے ہیں؟ اس وقت تو چوپاے بھی کچھ نہیں کھاتے۔ اور جب بندی طوعاً کرہاً ابھی کھانا کھا ہی رہی ہوتی وہ حکم دے دیتا ہے کہ اب بس کرو اذان ہو رہی ہے۔ اب مغرب تک کچھ نہیں کھانا۔
اور تو اور بندی کسی سہیلی کے ساتھ گپ شپ بھی نہیں لگا سکتی کہتا ہے غیبت نہ کرو ، جھوٹ مت بولو۔ اب بھلا کوئ دن کیسے گزارے غیبت اور جھوٹ کے بغیر۔

مغرب کو سارا دن بھوکا رکھنے کے بعد جب بندی ابھی کھانا کھا رہی ہوتی ہے کہ وہ منع کرلیتا ہے کہ اب بس کرو 29 رکعت نماز پڑھنی ہے۔ بندی تو 9 رکعات مشکل سے پڑھتی ہے 29 کیسے پڑھے؟

الغرض پورے مہینے بندی کی جان پر بنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے۔ کبھی کبھی وہ 29 دن کے بعد بھی چلا جاتا مگر عموماً 30 دن سے پہلے جان نہیں چھوڑتا۔ جس دن چلا جاتا اس دن میری توعید ہوجاتی ہے.


آپ سے درخواست کہ اس مسئلے کے بیچ کوئ اقدام کیا جائے اور بندی کو اس صورتحال سے بچایا جائے

اور ہاں بندی اس شخص کا نام لکھنا بھول گئ ۔ اس کا نام ہے " رمضان"

بندی بہت ممنون ہوگی اس نوازش کے لیے۔

آپ کی تابعدار

جیہ

بہترین طریقے سے اپنا کیس پیش کیا ہے ۔ جویریہ بٹیا نے ۔ ہاں اب رمضان صاحب کا جواب بھی سن لیں تاکہ دونوں فریقوں کے بیانات سن کر فیصلے میں آسانی رہے ۔


محترم جناب تھانیدار صاحب
تھانۂ اردو محفل بواسطۂ انٹرنیٹ

جناب عالی میرے خلاف ایک دعویٰ ڈیٹا داری پیش کیا گیا ہے جسکا جواب دینا عین واجب ہے ۔ لہذا بندہ اپنے جوابات پیش کرنے کی جسارت کرنا چاہتا ہے ۔ امید ہے دونوں بیانات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جاوے گا ۔ اور انصاف کا بول بالا کیا جائے گا۔
اب بندہ دعویٰ کا جواب دینا چاہتا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ دعویٰ کی تمام شقوں کو دوبارہ پیش کیا جاوے اور ایک ایک کرکے انکا جواب دیا جاوے ۔


مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندی جب سے "جوان" ہوئ ہے، اس کو ایک شخص تنگ کرتا آرہا ہے۔ ( جی تو مدعیہ کا مدعا علیہ پر یہ الزام کہ مدعا علیہ مدعیہ کو ابتدائے جوانی سے ہی تنگ کرتا چلا آرہا ہے ۔ ایک الزام کے سوا کچھ نہیں ۔ اب کل کو کہیں گی کہ جب سے جوان ہوئی ہوں رمضان کی بہن “نماز“ نے جوڑوں میں درد ڈال دی ہے ۔ دن میں پانچ پانچ بار آکر اٹھک بیٹھک کرواتی ہے۔ مگر جناب عالی ہمارا آنا اور اپنے وقت پر آنا تو اس قادر مطلق کی طرف سے طے ہے جس نے آپ سب کو اور ہمیں تخلیق کیا ۔ اور اسی بناء پر محترمہ کا یہ دعویٰ کہ ہم انہیں تنگ کرتے ہیں باطل قرار پاتا ہے) ۔
نہ جانے سارا سال وہ کہاں ہو تا ہے ( اگر مدعا علیہ مدعیہ کی زندگی میں ہر سال نہ آتا تو مدعیہ کا اس عمر تک پہنچنا ناممکن تھا) ۔ مگر ان دنوں وہ آجاتا ہے ( انہی دنوں میں آمد کا حکم ربی ہوتا ہے لہذا حکم ربانی کے آگے پر مارنے کی مجال کسی کی نہیں ہوسکتی) اور پورے ایک مہینے تک بندی کو تنگ کرتا ہے۔(تنگ ہونے کی مجبوری نہیں ہے ۔ اب آپ اکیلی اگر نہ بھی تنگ ہوں تو کوئی جن و بشر آپ کوکچھ نہیں کہے گا ) ۔نہ کھانے دیتا ہے اور نہ پینے( تو کھا لیجئے کون سا کسی نے پکڑ رکھا ہے۔) اور تو اور آدھی رات کو جب بندی انٹرنیٹ کے رنگینیوں سے تھک ہار کر گہری نیند سوری ہورہی ہوتی ہے۔ وہ اسے آکر جگا دیتا ہے اور کھانے کو کہتا ہے۔(ہائے ایک تو راتوں کو اٹھا اٹھا کر کھانا کھلاؤ اوپر سے یہ طعنے کہ کھلاتا ہے) اب بھلا آدھی رات کو جب آپ کو 3 گھنٹے بھی سوئے ہوئے گزرے نہ ہو اٹھ کرآپ کھانا کھاسکتے ہیں؟ اس وقت تو چوپاے بھی کچھ نہیں کھاتے۔(یقیناََ اس وقت چوپائے ہی کچھ نہیں کھاتے) اور جب بندی طوعاً کرہاً ابھی کھانا کھا ہی رہی ہوتی وہ حکم دے دیتا ہے ( حکم دینے والا میں کون ہوتا ہوں ۔ اور اگر کھانے سے من نہیں بھرا اور کھائے جانے کا ارادہ ہو تو بظاہر کسی نے پکڑ نہیں رکھا ہوتا ۔ یقینا آپ بھی اسی رب کے حکم کے آگے مجبور ہیں جس کا حکم مجھے ہے ۔ لہذا اس میں بندہ کو قصور وار نہ سمجھا جائے) کہ اب بس کرو اذان ہو رہی ہے۔ اب مغرب تک کچھ نہیں کھانا۔
اور تو اور بندی کسی سہیلی کے ساتھ گپ شپ بھی نہیں لگا سکتی کہتا ہے غیبت نہ کرو ، جھوٹ مت بولو۔ اب بھلا کوئ دن کیسے گزارے غیبت اور جھوٹ کے بغیر۔
( ارے جج صاحب یہ احکام تو یونیورسل ہیں اور میری آمد سے مشروط نہیں ۔ جب غیبت کو بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا اور جھوٹ کو مومن کی صفات میں سے ناممکن قرار دیا گیا تو صرف رمضان ہی کیا سارا سال ہی یہ امتناعات رہتے ہیں ۔ بس رمضان میں ان کو سجاکر لوگوں کو گمراہی میں ڈالنے والا شیطان مقید ہوتا ہے لہذا انہیں لگتا ہے کہ یہ احکام صرف رمضان کے لئے ہیں) ۔
مغرب کو سارا دن بھوکا رکھنے کے بعد جب بندی ابھی کھانا کھا رہی ہوتی ہے کہ وہ منع کرلیتا ہے کہ اب بس کرو 29 رکعت نماز پڑھنی ہے۔ بندی تو 9 رکعات مشکل سے پڑھتی ہے 29 کیسے پڑھے؟ ( اسی رب سے ڈر کے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا فرمایا اور ہماری بہتری کے لئے اپنے احکام ہم پر نافذ فرمائے اور جو ان احکام کو نہ مانے وہ کھلی گمراہی میں پڑگیا ۔ جہاں سے اسکو نکالنے والی کوئی مخلوق نہیں)
الغرض پورے مہینے بندی کی جان پر بنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے۔ کبھی کبھی وہ 29 دن کے بعد بھی چلا جاتا مگر عموماً 30 دن سے پہلے جان نہیں چھوڑتا۔ جس دن چلا جاتا اس دن میری توعید ہوجاتی ہے. ( اور یہی عید ہے جس پر دو خوشیوں کی بشارت ہے ۔ تو اگر میں نہ آؤں تو عید اور اسکی خوشیاں کیسے نصیب ہوں آپ لوگوں کو)

آپ سے درخواست کہ اس مسئلے کے بیچ کوئ اقدام کیا جائے اور بندی کو اس صورتحال سے بچایا جائے ۔

آپ سے درخواست کہ اس مسئلے کے بیچ کوئ اقدام کیا جائے اور بندی کو اس منتشر خیالی کی صورتحال سے بچایا جائے ۔ اور اس پر واضح کیا جائے کہ رمضان ہو یا فصل حج سب اپنے اپنے وقت پر اپنے خالق کے حکم کے طابع ہیں ۔ ان پر دعویٰ اٹھانے کی بجائے ۔ اپنے خالق سے تعلق بنایا جائے ۔ اور پھر یہی رمضان تنگ نہیں کیا کرے گا بلکہ اسکا انتظار کیا کریں گی مدعیہ اور آمد پر خوش ہو کر کہیں گی الحمدللہ رمضان کا ساتھ نصیب ہوا ہے ۔ آؤ لوٹ لیں اس میں وہ خزانے رحمتوں کے ۔ اور اپنے رب کو راضی کر لیں اور گناہوں کو بخشوا لیں ۔ اور اپنے نفس کا تزکیہ کر لیں ۔

شکرگزار
رمضان
 

جیہ

لائبریرین
ارے کہاں کی ادبی کاوش۔ نری لفاظی ہے بلکہ بے ادبی ہے معنوی لحاظ سے بھی اور اصطلاحی معنوں میں بھی۔ بس آپ کے جواب نے موضوع میں نئ جان ڈال دی۔

بندی جلدی ہی جواب دعوٰی کا جواب دائر کر رہی ہے وکیل سے صلاح مشورہ جاری ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب جیہ، بہت عمدہ لکھا، فیصل بھائی کا جواب بھی بہت اچھا لگا

ایک بات کی وضاحت کردوں۔ لفاظی ہی تو ادب ہے۔ اگر لفاظی کو نکال دیں تو وہ نمونہ کلام ہی ادب سے نکل جاتا ہے :)
 

شمشاد

لائبریرین
جیہ نے کہا:
ارے کہاں کی ادبی کاوش۔ نری لفاظی ہے بلکہ بے ادبی ہے معنوی لحاظ سے بھی اور اصطلاحی معنوں میں بھی۔ بس آپ کے جواب نے موضوع میں نئ جان ڈال دی۔

بندی جلدی ہی جواب دعوٰی کا جواب دائر کر رہی ہے وکیل سے صلاح مشورہ جاری ہے۔

حجاب سے ضرور مشورہ کر لینا۔ ایل ایل بی ہیں۔ :wink:
 

جیہ

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
بہت خوب جیہ، بہت عمدہ لکھا، فیصل بھائی کا جواب بھی بہت اچھا لگا

ایک بات کی وضاحت کردوں۔ لفاظی ہی تو ادب ہے۔ اگر لفاظی کو نکال دیں تو وہ نمونہ کلام ہی ادب سے نکل جاتا ہے :)
شکریہ قیصرانی ۔ ویسے کہاں ہوتے ہیں آپ؟ سفر ختم ہوا کہ نہیں؟

اور ہاں آپ کی بات مان کر ہم آج ادیب بلکہ “1 دبی شخصیت“ ڈیکلیئر کردیتے ہیں :lol:
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
جیہ نے کہا:
ارے کہاں کی ادبی کاوش۔ نری لفاظی ہے بلکہ بے ادبی ہے معنوی لحاظ سے بھی اور اصطلاحی معنوں میں بھی۔ بس آپ کے جواب نے موضوع میں نئ جان ڈال دی۔

بندی جلدی ہی جواب دعوٰی کا جواب دائر کر رہی ہے وکیل سے صلاح مشورہ جاری ہے۔

حجاب سے ضرور مشورہ کر لینا۔ ایل ایل بی ہیں۔ :wink:
میرے لیے تو شمشاد بھائ آپ ہی وکیل اور منصف ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
جیہ نے کہا:
شکریہ قیصرانی ۔ ویسے کہاں ہوتے ہیں آپ؟ سفر ختم ہوا کہ نہیں؟

اور ہاں آپ کی بات مان کر ہم آج ادیب بلکہ “1 دبی شخصیت“ ڈیکلیئر کردیتے ہیں :lol:
میں ابھی پاکستان میں ہوں، پرسوں ملتان جانا ہے، اس کے بعد گاؤں جانا ہے ابو کو سلام کرنے۔ اس کے بعد واپسی کے دن بہت قریب ہوں گے

شکریہ کہ میری بات مان لی‌
 

شمشاد

لائبریرین
جیہ نے کہا:
شمشاد نے کہا:
جیہ نے کہا:
ارے کہاں کی ادبی کاوش۔ نری لفاظی ہے بلکہ بے ادبی ہے معنوی لحاظ سے بھی اور اصطلاحی معنوں میں بھی۔ بس آپ کے جواب نے موضوع میں نئ جان ڈال دی۔

بندی جلدی ہی جواب دعوٰی کا جواب دائر کر رہی ہے وکیل سے صلاح مشورہ جاری ہے۔

حجاب سے ضرور مشورہ کر لینا۔ ایل ایل بی ہیں۔ :wink:
میرے لیے تو شمشاد بھائ آپ ہی وکیل اور منصف ہیں

میں اس معاملے میں دخل نہیں دیتا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
زبردست، فیصل کی تحریر پڑھ کر مجھے وہ دن یاد آگئے جب ہم یہاں کہانی لکھنے کا کھیل کھیلتے تھے۔ جویریہ بہن، ماشاءاللہ۔۔ بہت اچھی تحریر ہے آپ کی۔ :great:
 

دوست

محفلین
آئے ہائے۔
اب مجھے حال آنے شروع ہوجانے ہیں۔ کیا دن یاد کروا دئیے۔ اب کہاں وہ بات مولوی مدن کی سی۔
اور اردو سنٹر پر افسانے لکھنا۔ کیا دن تھے وہ بھی۔ جب سے اردو سنٹر بند ہوئی ہمیں افسانے لکھنے بھول گئے اگرچہ وہ افسانے صرف ہمارے لیے تھے۔
 

جیہ

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
جیہ نے کہا:
شکریہ قیصرانی ۔ ویسے کہاں ہوتے ہیں آپ؟ سفر ختم ہوا کہ نہیں؟

اور ہاں آپ کی بات مان کر ہم آج ادیب بلکہ “1 دبی شخصیت“ ڈیکلیئر کردیتے ہیں :lol:
میں ابھی پاکستان میں ہوں، پرسوں ملتان جانا ہے، اس کے بعد گاؤں جانا ہے ابو کو سلام کرنے۔ اس کے بعد واپسی کے دن بہت قریب ہوں گے


اس کا مطلب ہے کہ آپ ابھی تک سفر میں ہے۔ یعنی کہ روزے نہ رکھنے کا بہانہ ڈھونڈرہے ہیں

قیصرانی نے کہا:
شکریہ کہ میری بات مان لی‌

آپ کی بات مان کر ہم ایک دبی شخصیت ہم بن کر رہ گیے ہیں ۔
 

جیہ

لائبریرین
نبیل نے کہا:
زبردست، فیصل کی تحریر پڑھ کر مجھے وہ دن یاد آگئے جب ہم یہاں کہانی لکھنے کا کھیل کھیلتے تھے۔ جویریہ بہن، ماشاءاللہ۔۔ بہت اچھی تحریر ہے آپ کی۔ :great:

شکریہ نبیل بھائ

ویسے آپ لوگوں نے نبیل بھائ کی پالیسی دیکھی ہے۔ ہر کسی کی تعریف ضرور کرتے ہیں۔ :lol:
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
جیہ نے کہا:
شگفتہ جی مارنے سے پہلے اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی :lol:

جویریہ

اس قدر بد گمانی :cry: :)

خیر آپ سے کہنا یہ ہے کہ آُپ کی تخلیقی صلاحیت جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے ۔ دوسری بات یہ کہ آپ نے افسانچے میں طبع آزمائی کی ہے اور بہت خوب کی ہے مزید یہ کہ آپ کی تخلیقی صلاحیت افسانچہ سے بھی بڑھ کر ہے اور متقاضی ہے کہ آپ نثر کی دوسری معتبر اصناف میں بھی ضرور لکھیں اور ہاں جلد ہی

اب دیکھیں آخر کو جن و اِنس دونوں ہی آپ کو ادیب بلکہ ایک عظیم ادیب بنانے پر تُل گئے ہیں :)

۔
 

جیہ

لائبریرین
شگفتہ اللہ نہ کرے کہ میں آپ سے بد گمان ہوں۔ بس تھوڑا سا ڈر لگتا ہے باس صاحبہ سے۔


مقطع میں آ پڑی ہے* سُخن گُسترانہ بات
مقصود اس سے قطعِ محبت نہیں مجھے


سچی بات تو یہ ہے کہ مجھ میں لکھنے لکھانے کی صلاحیت نا ہونے کی برابر ہے۔ اوپر والے سطور جن کو آپ خوا مخواہ افسانچہ بنانے پر مصر ہیں، لکھنے میں میں نے 3 دن لیے ۔ جو لکھنے والے ہوتے ہیں وہ تو لکھتے ہی چکے جاتے ہیں۔

ایک اور بات جو ذہن میں ہے کہ بے ساختگی ہونی چاہیے تحریر میں۔ اور میں نے جو لکھا ۔ اس سے صاف پتہ چل رہا ہے ۔ کہ یہ آورد ہے آمد نہیں۔ تکلف ہے سارسر تکلف صناعی ہے۔

پھر بھی میں کوشش کروں گی کہ کچھ لکھ سکوں۔ جزاکم اللہ
 
Top