عربی شاعری مع اردو ترجمہ

حسان خان

لائبریرین
نَعِيْبُ زَمَانَنَا وَالْعَيْبُ فِينَا
وَمَا لِزَمَانِنَا عَیْبٌ سِوَانَا

(إمام الشافعي)
ہم اپنے زمانے کی عَیب گوئی کرتے ہیں، [حالانکہ] عَیب [خود] ہم میں ہے
اور ہمارے بجُز ہمارے زمانے میں کوئی عَیب نہیں ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر جنابِ «سیّد عظیم شیروانی» نے اپنے دیوانِ اشعارِ تُرکی کی اوّلین غزل کا آغاز مندرجۂ ذیل عرَبی بیت سے کیا ہے:
قَد تَجَلّیٰ مِنْ شُعاعِ الْكَأسِ أَنْوارُ البَهاء
تِلْكَ فَضْلُ اللهِ بَل يَهْدِي لِنُورِه مَنْ يَشاء

(سیّد عظیم شیروانی)
کاسۂ [شراب] کی شُعاع [میں] سے درخشاں انوار ظاہر ہو گئے ہیں۔۔۔ یہ اللہ کا فضل و کرم ہے، وہ جس کو چاہتا ہے اپنے نُور کی جانب ہدایت دیتا ہے۔

Qəd təcəlla min şüail-kə'si ənvarül-bəha
Tilkə fəzlüllahi bəl yəhdi linurih mən yəşa

 
آخری تدوین:

عباس رضا

محفلین
[arabic]إذا كان الغراب دليل قوم
سيهديهم طريق الهالكين[/arabic]

ترجمہ: جب کوّا لوگوں کا رہنما ہوگا تو بہت جلد انہیں تباہی کے راستے پر لے جائے گا۔
 

عباس رضا

محفلین
[arabic]إذا اختلطت دموع في خدود
تبيّن من بكى ممن تباكى[/arabic]

ترجمہ: جب آنسو رخساروں پر پھیل جاتے ہیں تو نظر آجاتا ہے کہ کس کے آنسو سچے ہیں اور کس کا رونا بناوٹی ہے۔
 

عباس رضا

محفلین
[arabic]ومن ظن ممن يلاقي الحروب
بأن لا يصاب فقد ظن عجزا[/arabic]

ترجمہ: جو جنگوں میں جائے اور سمجھے مجھے کچھ نہیں ہوگا اس کی سوچ بے وقوفانہ ہے۔
 

عباس رضا

محفلین
نَعِيْبُ زَمَانَنَا وَالْعَيْبُ فِينَا
وَمَا لِزَمَانِنَا عَیْبٌ سِوَانَا

(إمام الشافعي)
ہم اپنے زمانے کی عَیب گوئی کرتے ہیں، [حالانکہ] عَیب [خود] ہم میں ہے
اور ہمارے بجُز ہمارے زمانے میں کوئی عَیب نہیں ہے
[arabic]يقولون: ”الزمان به فساد“
وهم فسدوا وما فسد الزمان[/arabic]

ترجمہ: لوگ کہتے ہیں: ”زمانہ خراب ہوگیا ہے۔“ حالانکہ زمانہ خراب نہیں ہوا، لوگ خراب ہوگئے ہیں۔
(شاعر ابو میاس)
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
بلغ العلیٰ بکماله
کشف الدجیٰ بجماله
حسنت جمیع خصاله
صلّوا علیه وآله

(سعدی شیرازی)

حضرت محمد (ص) اپنے کمال کی وجہ سے بلندیوں پر پہنچے اور اُنہوں نے اپنے جمال سے (کفر و ضلالت) کی تاریکیوں کو دور کیا۔ اُن کی تمام خصلتیں خوب ہیں۔ اُن پر اور اُن کی آل پر درود بھیجو۔
بیشک سبحان اللہ
 

حسان خان

لائبریرین
فَحُبُّك رَاحَتِي فِي كُلِّ حِينٍ
وَذِكْرُك مُونِسِي فِي كُلِّ حالِ
(حافظ شیرازی)

تمہاری محبّت تمام اوقات میں میری راحت [کا باعث] ہے۔۔۔ اور تمہاری یاد تمام حال میں میری مُونِس ہے۔
 

انیس جان

محفلین
انا الذی سمتنی امی حیدرہ
کلیث غابات کریہہ المنظرہ

میں وہی ہوں ماں نے جس کا نام حیدر(شیر)رکھا ہے
جنگل کے شیر کی طرح نہایت مہیب ہوں،
سیدنا علی المرتضٰی رض

کتاب میں اس طرح لکھا تھا مجھ سے تو بغیر اعراب کے صحیح طرح پڑھا بھی نہیں جارہا
برائے کرم کوئی اعراب لگادے
 

واعظ جدید

محفلین
لَیْتَ اُمِّیْ لَمْ تَلِدْنِیْ لَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا
لَیْتَنِیْ کُنْتُ حَشِیْشًا اَکَلَتْنِیْ اَلبَھَائِم
کاش کہ میری ماں نے مجھے پیدا ہی نہ کیا ہوتا اور میں خاک (مٹی) ہی رہتا۔
کاش کہ میں کوئی جڑی بوٹی ہی ہوتا کہ مجھے مویشی کھا(چَر)جاتے۔

یہ شعر میں نے آج سے قریباً 14 سال پہلے کہیں پڑھا تھا۔اور اس وقت مجھے بہت پسند آیا تھا۔آج یہاں یہ لڑی دیکھی تو اسے یہاں اپنے حافظے کی بنیاد پر لکھ رہا ہوں۔اگر اس کے شاعر پتہ چل جائے تو براہ کرم مجھے بھی مطلع فرمائیں۔
 
انا الذی سمتنی امی حیالْمَنْظَرَابات کریہہ المنظرہ

میں وہی ہوں ماں نے جس کا نام حیدر(شیر)رکھا ہے
جنگل کے شیر کی طرح نہایت مہیب ہوں،
سیدنا علی المرتضٰی رض

کتاب میں اس طرح لکھا تھا مجھ سے تو بغیر اعراب کے صحیح طرح پڑھا بھی نہیں جارہا
برائے کرم کوئی اعراب لگادے
أَنَا الَّذِي سَمَّتْنِي أُمِّي حَيْدَرَة
كَلَيْثِ غَابَاتٍ كَرِيهِ الْمَنْظَرَة
 

واعظ جدید

محفلین
إِذا المَرءُ لَم يُدنَس مِنَ اللُؤمِ عِرضُهُ
فَكُلُّ رِداءٍ يَرتَديهِ جَميلُ

اگر آدمی کی عزت کسی الزام یا ملامت سے داغدار اور آلودہ نہ ہو تو وہ جو بھی چادر یا لباس پہنے گا اسے خوبصورت ہی لگے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
«أبو نُواس» یا «ابن الرومي» کی ایک عربی بیت:

إذا امتَحَنَ الدُّنيا لَبيبٌ تَكَشَّفَت
لَهُ عَن عَدُوٍّ في ثيابِ صَدیقِ


اگر شخصِ خِرَدمند دُنیا کو‌ آزمائے تو وہ اُس کو دوست کے لِباس میں اِک دُشمن پائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
نَفَحاتُ وَصلِكَ أَوْقَدَتْ جَمَراتُ شَوْقِكَ فِي الحَشا
(عبدالرحمٰن جامی)

تمہارے وصل کے مُعَطَّر جھونکوں نے [میرے] اندرون میں تمہارے اِشتِیاق کے انگاروں کو شُعلہ‌وَر کر دیا۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
نَفْسِي تَزُولُ عاقِبَةَ الْاَمْرِ فِي الْهَوَیٰ
يا مُنْيَتِي وَذِكْرُكَ فِي النَّفْسِ لا يَزُول
(سعدی شیرازی)


اے میری آرزو! بِالآخِر میری جان [تمہارے] عِشق و اِشتِیاق میں زائل ہو جائے گی، لیکن تمہاری یاد [میری] جان میں [ہرگز] زائل نہ ہو گی۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
أَمُوتُ صَبَابَةً يَا لَيْتَ شِعْرِي
مَتیٰ نَطَقَ الْبَشِيرُ عَنِ الْوِصَالِ
(حافظ شیرازی)


میں [فرطِ] اِشتِیاق و آرزو سے مر رہا ہوں۔۔۔ اے کاش کہ میں جانتا کہ [قاصِدِ] مُژدہ‌آور کِس وقت وِصالِ [یار] کا [مُژدہ] زبان پر لائے گا!

× مُندَرِجۂ بالا عربی بیت دیوانِ «حافظِ شیرازی» کے چند نُسخوں میں اُن کی ایک فارسی-عربی غزل میں مشمول ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بِضَرْبِ سَيْفِكَ قَتْلِي حَيَاتُنَا اَبَداً
لِأَنَّ رُوحِيَ قَدْ طَابَ أَنْ يَکُونَ فِدَاك
(حافظ شیرازی)


تمہاری شمشیر کی ضرب سے میرا قتل ہونا میرے لیے زندگیِ ابَدی ہے۔۔۔ کیونکہ یقیناً میری رُوح کی شادمانی اِس میں ہے کہ وہ تم پر فدا ہو جائے۔۔۔
 
Top