عجب نہیں جو محبت مری سرشت میں ہے - عابد لاہوری

کاشفی

محفلین
غزل
(عابد لاہوری)

عجب نہیں جو محبت مری سرشت میں ہے
یہی شرار نہاں روحِ سنگ و خشت میں‌ہے

ابھی نگاہ پہ ہیں رسم و وہم کے پردے
ابھی نگاہ طلسماتِ خوب و زشت میں ہے

یہ رنگ و نور کے جلوے، یہ دلکشا نغمے
صنم کدے ہیں کہ ذوق نظر بہشت میں ہے

نہ بجلیوں کو خبر ہے نہ خوشہ چیں‌کو پتہ
کہ اک نہالِ محبت ہماری کشت میں ہے

یہ ساکنانِ حرم سے پتہ چلا عابد
کہ ڈھونڈنے جسے نکلے ہو وہ کنشت میں ہے
 
Top