غزل
(عابد لاہوری)
عجب نہیں جو محبت مری سرشت میں ہے
یہی شرار نہاں روحِ سنگ و خشت میںہے
ابھی نگاہ پہ ہیں رسم و وہم کے پردے
ابھی نگاہ طلسماتِ خوب و زشت میں ہے
یہ رنگ و نور کے جلوے، یہ دلکشا نغمے
صنم کدے ہیں کہ ذوق نظر بہشت میں ہے
نہ بجلیوں کو خبر ہے نہ خوشہ چیںکو پتہ
کہ اک...
غزل
(عابد لاہوری)
آپ کا زر تار دامن کاروانِ رنگ ہے
لہر یا آنچل غبارِ کہکشانِ رنگ ہے
پاؤں پر نقشِ حِنا، ماتھے پہ ٹیکا صندلی
یہ زمینِ رنگ ہے، وہ آسمانِ رنگ ہے
نیلو فر نیلم ہے گویا موتیا الماس ہے
آج ہر جنسِ چمن جنسِ دُکانِ رنگ ہے
کیا تماشا ہے کہ نغموں پر ہے دھوکا نُور کا
کیا...
غزل
(عابد لاہوری)
آج پھر اُن کو گلستاں میں خراماں دیکھا
رنگ کو رقص میں، نکہت کو پرافشاں دیکھا
گوشہء باغ میں اک ماہِ منّور چمکا
اُفقِ ناز سے اک مہرِ درخشاں دیکھا
پھر ہوئے روح میں اصنامِ تمنّا بیدار
پھر وہی قاعدہ ء جلوہء جاناں دیکھا
پھر درِ دل پہ جنوں آکے پکارا، ہشیار!
پھر...