عالمی دھشت گرد: امریکہ

عثمان

محفلین
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے انتظامی اور تکنيکی عملے کی حيثيت سے ريمنڈ ڈيوس کو سال 1961 کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے ويانا کنونشن کے تحت پاکستان ميں کسی بھی قسم کی قانونی کاروائ سے مکمل استثنی حاصل ہے۔ پاکستان اور امريکہ سميت تمام ممالک نے اپنی مرضی سے ان قوانين اور ضوابط کو تسليم کيا ہے۔ ان قوانين کی موجودگی ميں اس کو فوری طور پر رہا کيا جانا چاہيے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس پشاور میں امریکی قونصل خانے سے منسلک ہے۔ اس حوالے سے اس کا کارڈ بھی سامنے آچکا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کا تعلق اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے سے ہرگز نہیں۔ براہ کرم جھوٹ بولنا بند کریں۔

عثمان - جھوٹ پکڑ ٹیم - پاکستان ہمدرد ڈیپارٹمنٹ
 

شمشاد

لائبریرین
فواد آپ کی سوئی اسی بات پر اٹکی ہوئی ہے کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے انتظامی اور تکنيکی عملے کی حيثيت سے ريمنڈ ڈيوس کو سال 1961 کے سفارتی تعلقات کے حوالے سے ويانا کنونشن کے تحت پاکستان ميں کسی بھی قسم کی قانونی کاروائ سے مکمل استثنی حاصل ہے۔ پاکستان اور امريکہ سميت تمام ممالک نے اپنی مرضی سے ان قوانين اور ضوابط کو تسليم کيا ہے۔ ان قوانين کی موجودگی ميں اس کو فوری طور پر رہا کيا جانا چاہيے۔

لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ کو میرا سوال کیوں نظر نہیں آتا۔ آپ کو تصویر کا ایک ہی رُخ کیوں نظر آتا ہے؟ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ تصویر کا دوسرا رُخ بھی دیکھیں۔

مزید یہ کہ بقول آپ کے

اس کے علاوہ يہ بيان کئ عينی شاہدوں کے بيانات کو بھی درست ثابت کرتا ہے جنھوں نے يہ واضح بيان ديا تھا کہ ريمنڈ ڈيوس نے اپنے دفاع میں اس وقت کاروائ کی تھی جب دو مسلح افراد نے موٹر سائيکل پر ان کا سامنا کيا۔ ہم يہ بھی سمجھتے ہيں ان افراد کے پاس سے چوری کا مال بھی برآمد ہوا اور پوليس کے بيان کے مطابق ان کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔

اگر ریمنڈ نے حملہ آوروں کا سامنا کیا تھا تو مقتولیں کو گولیاں ان کی پشت پر کیسے لگیں؟ اور یہ تو آپ کا کہنا ہے ناں یہ ان کے پاس سے چوری کا مال برآمد ہوا تھا، ہماری پولیس کا تو آپ کو بھی اندازہ ہو گا کہ راہ چلتے بندے سے غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمد کر دینا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔

آپ کو پولیس افسر کا بیان تو یاد رہا کہ اس نے واقعہ کے فوراً بعد بغیر کسی تفتیش کے مقتولین کو ڈاکو قرار دے دیا تھا لیکن آپ کو شیخ رشید کا بیان کیوں یاد نہیں آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میں نے ایسا غیر ذمہ دار آدمی اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔

اب بی بی سی کی خبر پر آپ کیا تبصرہ کریں گے؟
 

عثمان

محفلین
ہم يہ بھی سمجھتے ہيں ان افراد کے پاس سے چوری کا مال بھی برآمد ہوا اور پوليس کے بيان کے مطابق ان کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔

ميں چاہوں گا کہ آپ مسلم ليگ کے رہنما خواجہ سعد رفيق کے بيانات پر بھی غور کريں۔ باوجود اس کے کہ وہ اس ايشو کے حوالے سے امريکہ کے موقف کی تائيد نہيں کرتے، انھوں نے بھی اس حقيقت کو تسليم کيا کہ موٹر سائيکل پر موجود افراد مجرمانہ پس منظر رکھتے تھے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

"چوری کے مال" کا الہام آپ کو کیونکر ہوا ؟؟
مقتولین کا پس منظر مجرمانہ تھا یا نہیں اس بات کا تعین کرنا پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کا کام ہے۔ سعد رفیق ، کسی ٹی وی اینکر یا کسی ڈیجیٹل سی آئی اے ٹیم کا نہیں۔ :pagal:
 

شمشاد

لائبریرین
فواد اب تو آپ کا بھی پرنٹ میڈیا کہہ رہا ہے کہ وہ سی آئی اے کا ایجنٹ ہے۔ یہ معلومات وہ بہت دن پہلے دینا چاہتے تھے لیکن آپ کی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے انہوں نے حقائق چھپائے رکھے۔ اب بھی وہ اصل حقیقت چھپائے ہی رکھتے اگر انگلینڈ میں یہ خبر اخبارات میں نہ آتی۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد اب تو آپ کا بھی پرنٹ میڈیا کہہ رہا ہے کہ وہ سی آئی اے کا ایجنٹ ہے۔


يہ بات توجہ طلب ہے کہ کچھ رائے دہندگان بعض مغربی اخبارات ميں شائع ہونی والی رپورٹس ميں سے بغير کسی نام کے امريکی عہديدران کے حوالے سے پيش کيے جانے والے بيانات کے منتخب حصوں کو محض اس بنياد پر اجاگر کر رہے ہيں کيونکہ اس سے ان کے مخصوص خيالات اور طرز فکر کو تقويت ملتی ہے۔ ليکن اسی اصول کو اس وقت نظرانداز کر ديا جاتا ہے جب امريکی صدر سميت حکومت کے اعلی ترين عہدوں پر فائز افراد متعدد بار سرکاری طور پر بيانات کے ذريعے يہ باور کرواتے ہيں کہ لاہور میں گرفتار ہونے والے امريکی کو سفارتی استثنی حاصل ہے۔

اگر بغير کسی نام اور بغیر کسی شناخت کے کسی امريکی عہديدار کا بيان بعض تجزيہ نگاروں اور رائے دہندگان کے نزديک ناقابل ترديد ثبوت ہے تو پھر اسی اصول کے تحت جانے مانے اور شناخت شدہ اعلی امريکی عہديداروں، امريکی سفارت خانے اور اسٹيٹ ڈيپارٹنمٹ کی جانب سے سفارتی استثنی کے حوالے سے موقف اور بيانات کو بھی تسليم کيا جانا چاہيے۔

امريکی حکومت نے شروع دن سے يہ موقف اختيار کيا ہے کہ گرفتار ہونے والے امريکی شہری کو سال 1961 کے سفارتی تعلقات سے متعلق ويانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنی حاصل ہے۔ جب وہ پاکستان آئے تھے تو امريکی حکومت نے تحريری طور پر حکومت پاکستان کو مطلع کيا تھا کہ ان کی تعنياتی اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں تکنيکی اور انتظامی سٹاف کی حيثيت سے سفارتی کيٹيگری ميں سفارت کار کی حيثيت سے کی گئ ہے۔ ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے تکنيکی اور انتظامی عملے کو مکمل طور پر قانونی کاروائ سے استثنی حاصل ہوتی ہے اور کنونشن کے تحت انھيں قانونی طور پر گرفتار يا قيد نہيں کيا جا سکتا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
اگر بی بی سی یہ خبر نشر کر رہا ہے تو اس کے پاس یقیناً ثبوت بھی ہوں گے اور آپ کے اوبامہ کا کہہ دینا کوئی قانون تو نہیں بن گیا ناں کہ اس نے کہہ دیا اور اس پر عمل کرنا فرض عین ہو گیا۔
 
ميں چاہوں گا کہ آپ دنيا ٹی وی کے پروگرام دنيا ٹو ڈے کا جنوری 27 کو نشر ہونے والے شو کا يا حصہ سنيں جس ميں ايس پی سيکورٹی لاہور رانا فيصل نے ٹی وی اینکر معيد پيرزادہ کے سوالات کے جواب ميں واقعے کی تفصيل واضح کی تھی۔


يہ ياد رہے کہ واقعے کے حوالے سے يہ معلومات محض چند گھنٹوں بعد سامنے آ گئی تھيں لہذا کسی سرکاری دباؤ يا اثرورسوخ کا ان معلومات پر اثرانداز ہونے يا تبديل کرنے کا کوئ امکان موجود نہيں ہے۔ وہ اپنی سرکاری حيثيت ميں موقع پر موجود معلومات کی بنياد پر اپنا بيان دے رہے تھے۔


وہ دباو سے نہیں بلکہ بکاو لگ رہے تھے۔
کیا انھوں نے یہ رپورٹ حکومت کو دی؟ اس پر حکومت کی کیا تحقیقات ہیں؟ کیا عدالت نے اس تحیقیق پر فیصلہ دے دیا؟ معذرت اپ کی توجیہ حقیقت پسندانہ نہیں۔
کیا اپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ریمنڈ سفارت کار تھا۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ امریکی سفارت کار جاسوس ہیں؟ دھشت گرد ہیں؟
 

سویدا

محفلین
برادرم فواد آپ کے دلائل کافی مضحکہ خیز اور تضادات پر مبنی ہیں، جو دلائل ہم دیا کرتے ہیں وہ آپ کے نزدیک قابل مسترد ٹھہرتے ہیں ، پھر وقت آنے پر آپ ہی ان چیزوں کو دلائل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
بہتر ہوگا کہ آپ اپنی وضاحتوں اور دلائل کے لیے کوئی اصول وضع کریں تاکہ آپ کے استدلال میں تضاد نہ اور آپ کا موقف واضح ہو۔
نائن الیون حملے کے بارے میں آپ نے بشمول امریکی میڈیا پوری دنیا کے میڈیا اور ماہرین کی رائے اور تجزیے کو جھٹلایا اور امریکی عدالت کے فیصلے کو حرف آخر کہا
از راہ کرم ریمنڈ کے کیس میں بھی میڈیا کی باتوں اور افواہوں پر کان مت دھریں اور پاکستان کی اعلی عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں۔
اور اگر کوئی وضاحت کریں تو از راہ کرم اپنے گذشتہ فرمودات اور ارشادات کو سامنے رکھیں تاکہ آپ کے طرز استدلال میں کوئی تضاد نہ ہو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ہم پاکستان کی خود مختاری اور قانون کا مکمل احترام کرتے ہيں اور اس بات کی توقع رکھتے ہيں کہ ہماری حکومت کے تمام نمايندے ميزبان ملک کے قوانين کا احترام ملحوظ رکھيں۔ ہميں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ پاکستان میں عدالتی نظام مکمل طور پر فعال اور آزاد ہے۔

میں آپ کو ياد دلا دوں کہ اس وقت بھی 5 امريکی شہری دہشت گردی کے مقدمے ميں پاکستان ميں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحويل ميں 10 سال کی قيد کاٹ رہے ہيں۔امريکی حکومت نے اپنے ان شہریوں کو کونسل خانے کی حد تک رسائ اور مدد ضرور فراہم کی تھی ليکن ہم نے کسی بھی موقع پر قانونی کاروائ ميں مداخلت نہيں کی اور نہ ہی پاکستان کے عدالتی نظام پر کسی قسم کے عدم اعتماد کا اظہار کيا تھا۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت کی جانب سے ان امريکی شہريوں کی رہائ کے حوالے سے بھی کوئ مطالبہ نہيں کيا گيا تھا۔

ليکن اس وقت گرفتار امريکی شہری کا معاملہ سفارتی استثنی کے باعث پاکستان کے عدالتی نظام کے دائرے اختيار ميں نہيں آتا۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے خود اس بات کو واضح کيا ہے کہ اس معاملے ميں ايک بڑا اصول داؤ پر ہے۔

ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے انتظامی اور تکنيکی عملے کو کسی بھی قانونی کاروائ سے مکمل استثنی حاصل ہے اور انھیں قانونی طور پر نہ ہی گرفتار کيا جا سکتا ہے اور نہ ہی قيد کيا جا سکتا ہے۔ ويانا کنونشں کے تحت ميزبان رياست کو يہ اختيار نہيں ہوتا کہ وہ سفارتی استثنی کو ختم کر سکے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ امريکی سفارت کار کی رہائ کا مطالبہ اسی سفارتی استثنی کی بنياد پر ہے جس کی درخواست ہم کسی بھی دوسرے ملک ميں بھی کرتے۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم پاکستان ميں عدالتوں پر اعتماد نہيں کرتے يا ان کا احترام ملحوظ نہيں رکھ رہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
سفارتی استثنی تو تب ملے گا ناں جب یہ ثابت ہو گا کہ وہ سفارتکار تھا۔ اب دھکے سے سفارتی استثنی حاصل کر لیں تو اور بات ہے۔
 
ويانا کنونشن کے آرٹيکل 37 کے تحت سفارت خانے کے انتظامی اور تکنيکی عملے کو کسی بھی قانونی کاروائ سے مکمل استثنی حاصل ہے اور انھیں قانونی طور پر نہ ہی گرفتار کيا جا سکتا ہے اور نہ ہی قيد کيا جا سکتا ہے۔ ويانا کنونشں کے تحت ميزبان رياست کو يہ اختيار نہيں ہوتا کہ وہ سفارتی استثنی کو ختم کر سکے۔
فواد۔ کیا جاسوسوں دھشت گردوں کو بھی یہ استثنیٰ حاصل ہے ؟

امریکہ ان قاتلوں کا بھی استثنیٰ کیوں حاصل نہیں کرلیتا جنھوں نے عباد الرحمان کو روند ڈالا
-
 

عسکری

معطل
اب تو بلی تھیلے سے باھر آ گئی ہے وہ سی آئی اے کا کنٹریکٹ ورکر ہے ِ اور فواد صآحب وہ لڑکے امریکی پر مسلمان اور کالے تھے یہ ذرا گورا اور سی آئی اے کا کمانڈر ہے
 

سویدا

محفلین
ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں امریکی سفارتخانے نے پہلا بیان یہ جاری کیا وہ قونصل خانے کا ملازم ہے۔ وقوعہ کے وقت کام بھی لاہور کے امریکی قونصل خانے کے لئے کر رہا تھا۔ ایسے ملازمین کے بارے میں ویانا کنونشن مجریہ 1963ء کی دفعات لاگو آتی ہیں۔ میرے سامنے اس کا متن ہے جس کی دفعہ 41 کے جزو ii کے الفاظ درج ذیل ہیں۔
"consular officers shall not be liable to arrest or detention pending trial except in the case of grave crime and pursuatvt to a decision by the competent judicia authority"
(ترجمہ)… ’’قونصلیٹ کے کسی ملازم کو عدالتی فیصلے کی تکمیل کے بغیر زیر حراست یا گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ ماسوائے اس کے کہ اس نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہو۔ اس صورت میں مجاز عدالت کے حکم کی پابندی کرنا ہو گی‘‘
 

سویدا

محفلین
Vienna Convention on Consular Relations
1963

Article 41
Personal inviolability of consular officers
1.Consular officers shall not be liable to arrest or detention pending trial, except in the case of a
grave crime and pursuant to a decision by the competent judicial authority.
2.Except in the case specified in paragraph 1 of this article, consular officers shall not be
committed to prison or be liable to any other form of restriction on their personal freedom save in
execution of a judicial decision of final effect.
3. If criminal proceedings are instituted against a consular officer, he must appear before the
competent authorities. Nevertheless, the proceedings shall be conducted with the respect due to him by
reason of his official position and, except in the case specified in paragraph 1 of this article, in a manner
which will hamper the exercise of consular functions as little as possible. When, in the circumstances
mentioned in paragraph 1 of this article, it has become necessary to detain a consular officer, the
proceedings against him shall be instituted with the minimum of delay.​
 

سویدا

محفلین
متن کے آغاز میں درج ذیل ابتدائیہ شامل ہے :

Vienna Convention on Consular Relations
Done at Vienna on 24 April 1963
The States Parties to the present Convention,
Recalling that consular relations have been established between peoples since ancient times,
Having in mind the Purposes and Principles of the Charter of the United Nations concerning the
sovereign equality of States, the maintenance of international peace and security, and the promotion of
friendly relations among nations,
Considering that the United Nations Conference on Diplomatic Intercourse and Immunities
adopted the Vienna Convention on Diplomatic Relations which was opened for signature on 18 April
1961,
Believing that an international convention on consular relations, privileges and immunities would
also contribute to the development of friendly relations among nations, irrespective of their differing
constitutional and social systems,
Realizing that the purpose of such privileges and immunities is not to benefit individuals but to
ensure the efficient performance of functions by consular posts on behalf of their respective States,
Affirming that the rules of customary international law continue to govern matters not expressly
regulated by the provisions of the present Convention,
Have agreed as follows:​
 
اب بات بلکل کھل کر سامنے اگئی ہے۔ ریمنڈ جوہری مواد القاعدہ کے حوالے کرناچاہتاتھا۔ روسی انٹییجلنس کے مطابق ریمنڈ پاکستان پر امریکی حملہ کی راہ ہموار کرنا چاہتا تھا- اور پاکستان میں مساجد ،مزارات اور مجلس و جلوس پر حملے کا ذمہ دار بھی ریمنڈ و سی ائی اے ہے۔

مزید کہ پاکستانی ائی ایس ائی نے بالاخر دھشت گرد سی ائی اے کو تڑی لگادی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اور یہ رہا اس کا ثبوت

"CIA spy" Davis was giving nuclear bomb material to Al-Qaeda, says report

2011-02-20 12:40:00

Java SourceSafe AccessAds by GoogleVSS Cross Platform Access Tool. Endorsed by Microsoft. Try it now. www.dynamsoft.com/SourceAnywhere


Double murder-accused US official Raymond Davis has been found in possession of top-secret CIA documents, which point to him or the feared American Task Force 373 (TF373) operating in the region, providing Al-Qaeda terrorists with "nuclear fissile material" and "biological agents," according to a report.

Russia's Foreign Intelligence Service (SVR) is warning that the situation on the sub-continent has turned "grave" as it appears that open warfare is about to break out between Pakistan and the United States, The European Union Times reports.

The SVR warned in its report that the apprehension of 36-year-old Davis, who shot dead two Pakistani men in Lahore last month, had fuelled this crisis.

According to the report, the combat skills exhibited by Davis, along with documentation taken from him after his arrest, prove that he is a member of US' TF373 black operations unit currently operating in the Afghan War Theatre and Pakistan's tribal areas, the paper said.

While the US insists that Davis is one of their diplomats, and the two men he killed were robbers, Pakistan says that the duo were ISI agents sent to follow him after it was discovered that he had been making contact with al Qaeda, after his cell phone was tracked to the Waziristan tribal area bordering Afghanistan, the paper said.

The most ominous point in this SVR report is "Pakistan's ISI stating that top-secret CIA documents found in Davis's possession point to his, and/or TF373, providing to al Qaeda terrorists "nuclear fissile material" and "biological agents", which they claim are to be used against the United States itself in order to ignite an all-out war in order to re-establish the West's hegemony over a Global economy that is warned is just months away from collapse," the paper added. (ANI)

SEARCH




All About: London
 
Top