ظہیر احمد کا غیر شائع شدہ کلا م ۔۔۔۔۔ خاکدان کے بعد کی کاوشات

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

عمر بھر میں نے محبت کی کمائی کے سوا
نہ کیا کچھ بھی ترے در کی گدائی کے سوا

جب کبھی دیدۂ احساس نے دیکھا ہے کہیں
کچھ نہیں پایا تری جلوہ نمائی کے سوا

اور کیا کرتا میں رقاصۂ ہستی تجھے نذر
پاس کچھ تھا ہی نہیں نغمہ سرائی کے سوا

چاہے جس طور چلے دشتِ تمنا میں کوئی
حاصلِ کار نہیں آبلہ پائی کے سوا

اپنے کشکولِ محبت سے نہیں عار مجھے
ممکن اِس میں نہیں کچھ غم کی سمائی کے سوا

سرِ قرطاس رواں ہو تو گرہ کھولے کوئی
زیبِ خامہ نہیں کچھ عقدہ کشائی کے سوا

عشق الزام به لب اور مرے پاس ظہیؔر
کچھ صفائی نہیں اس دل کی صفائی کے سوا


۲۰۲۰ ء
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

دیکھنا کیا ہے کہاں صرفِ نظر کرنا ہے
معرکہ یہ بھی مری آنکھ کو سر کرنا ہے

ہنس کے سہتا ہوں میں موسم کی ادائیں ساری
مجھے کچھ ننھے سے پودوں کو شجر کرنا ہے

ان کے شانوں پہ روایت کی ردائیں ڈالو
اک نئے عہد میں بچوں کو سفر کرنا ہے

مانتا ہوں کہ دل و جاں پہ گزرتے ہیں ستم
کام مشکل ہے محبت کا مگر کرنا ہے

۲۰۱۵ ء
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین


پاکستان میں رہنے والو پاکستان سے پیار کرو

پاؤں تلے ہے اپنی دھرتی ، سر پر نیلی چھتری ہے
سورج اپنا ، تارے اپنے ، چاند کی نگری اپنی ہے
جنگل اپنے ، سبزہ اپنا ، رنگ برنگی پھول بھی اپنے
دریا دریا ساحل اپنے، صحرا مٹی دھول بھی اپنے
آتے جاتے بادل سر پر، دھوپ سمندر اپنا ہے
رنگ بدلتے موسم اپنے ، ہر اک منظر اپنا ہے
اپنے ہیں تہوار بھی سارے ، سال مہینے اپنے ہیں
صبحیں اپنی ، شامیں اپنی ، طور طریقے اپنے ہیں
لوگ بھی اپنے ، دیس بھی اپنا ، نعمت کا اقرار کرو
دل میں محبت زورکرے تو جذبوں کو بیدار کرو
نعرہ لگاؤ زور سے لوگو ، الفت کا اظہار کرو
پاکستان زندہ باد ، جان ایمان زندہ باد
پاکستان زندہ باد ، پاکستان زندہ باد
پاکستان کے پیارے لوگو ، پاکستان سے پیار کرو


۲۰۲۲ ء​
 
Top