ظریفانہ غزل از حیوانِ ظریف : اُڑاتے روز تھے انڈے پراٹھے

لاجواب احمد بھائی
بھوک بڑھا دی ہے آپ نے۔

کیا کرتے تھے ضد امی سے پہلے
نہیں کھانے، بغیر انڈے، پراٹھے

کیا ہے عہد یہ اپنے سے ہم نے
کہ اب ہم کھائیں گے ون ڈے پراٹھے

ہے ڈر بیگم کی گھوری کا وگرنہ
میں کھاؤں منڈے ٹو سنڈے پراٹھے
 

فلسفی

محفلین
خدا کا واسطہ ہے بس کردیجیے۔ میں فقط دو ابلے ہوئے انڈے اور ایک چائے کا کپ پی کر دفتر آیا ہوں۔ میری جانِ ناتواں "پراٹھوں" کی تکرار کی متحمل نہیں۔
 
آخری تدوین:
خدا کا واسطہ ہے بس کردیجیے۔ میں فقط دو ابلے ہوئے انڈے اور ایک چائے کا کپ پی کر دفتر آیا ہوں۔ میری جانِ ناتواں "پراٹھوں" کی تکرار کی متحمل نہیں۔
فسلفی جی آجائیں آپ کی بھوک مزید چمکانے کا نتظام ہوگیا ہے ۔
99fd5f43f80febf298c1c4bdd99d0fc9.jpg
 
Top