ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو

عاطف ملک

محفلین
کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔

ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو

جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ
زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو

زندگانی میں محبت ہی تو ہر چیز نہیں
کون سا نام دوں ہمدم تری نادانی کو

دردمندی ہی یہاں ہو گا شرف کا معیار
ہم سنواریں گے اب اس خطۂِ انسانی کو

اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو

جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
چاند کہتا ہے کسی پیکرِ انسانی کو

عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۲۱
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم عاطف بھائی۔
جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ
زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو

زندگانی میں محبت ہی تو ہر چیز نہیں
کون سا نام دوں ہمدم تری نادانی کو

دردمندی ہی یہاں ہو گا شرف کا معیار
ہم سنواریں گے اب اس خطۂِ انسانی کو

اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو
خوب اچھے اشعار ہیں۔ماشاءاللہ :)

مطلع میں اگر "ضبط_غم" اور "فرط_ غم" لے آئیں "ضبط" اور "آہ" کی جگہ کچھ معمولی تبدیلیوں کے ساتھ تو کیسا ہے؟:)
 

عاطف ملک

محفلین
السلام علیکم عاطف بھائی۔

خوب اچھے اشعار ہیں۔ماشاءاللہ :)

مطلع میں اگر "ضبط_غم" اور "فرط_ غم" لے آئیں "ضبط" اور "آہ" کی جگہ کچھ معمولی تبدیلیوں کے ساتھ تو کیسا ہے؟:)
وعلیکم السلام یاسر بھائی،
اشعار کی پسندیدگی پر ممنون ہوں۔:)
آپ کی تجویز پہ غور کرتا ہوں کیونکہ میں نے اس پہلو سے مطلع پر غور نہیں کیا۔کیا مطلع میں ابلاغ کے مسائل لگ رہے ہیں؟ یہ اسی تجویز کے تناظر میں پوچھ رہا ہوں۔

اچھی غزل ہے ماشاءاللہ
شکریہ محترمی:)
بہت خوب! ۔۔۔ لیکن زمین آپ نے ایسی چنی جو پیروڈی کے لیے نہایت زرخیز ہے :)
:)
کریں بسم اللہ پھر:p
ہم تو منتظر ہیں کہ کوئی اس کوچہ کا بھی رخ کرے:battingeyelashes:
 

یاسر شاہ

محفلین
وعلیکم السلام یاسر بھائی،
اشعار کی پسندیدگی پر ممنون ہوں۔:)
آپ کی تجویز پہ غور کرتا ہوں کیونکہ میں نے اس پہلو سے مطلع پر غور نہیں کیا۔کیا مطلع میں ابلاغ کے مسائل لگ رہے ہیں؟ یہ اسی تجویز کے تناظر میں
جی مجھے دوسرے مصرع میں آہ کو آنکھ سے گرتا پانی کہنا کچھ جچا نہیں۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔

ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو

جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ
زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو

زندگانی میں محبت ہی تو ہر چیز نہیں
کون سا نام دوں ہمدم تری نادانی کو

دردمندی ہی یہاں ہو گا شرف کا معیار
ہم سنواریں گے اب اس خطۂِ انسانی کو

اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو

جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
چاند کہتا ہے کسی پیکرِ انسانی کو

عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۲۱
بہت خوب، ماشااللہ ۔ ۔
کیا بات ہے ۔ بہت خوب
اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو
 

الف عین

لائبریرین
جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
کو
جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ عاطفؔ کوئی
کر دو تو تکرار کا سقم بھی دور ہو جائے گا
 

عاطف ملک

محفلین
جی مجھے دوسرے مصرع میں آہ کو آنکھ سے گرتا پانی کہنا کچھ جچا نہیں۔
بہت شکریہ۔۔۔۔اس کو دیکھتا ہوں۔
بہت خوب، ماشااللہ ۔ ۔
کیا بات ہے ۔ بہت خوب
اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو
بہت شکریہ
جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
کو
جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ عاطفؔ کوئی
کر دو تو تکرار کا سقم بھی دور ہو جائے گا
جی استادِ محترم،
ایسے ہی کر دیتا ہوں۔
آپ کی رہنمائی کی ضرورت شاید بہت عرصہ رہے گی۔اللہ آپ کو بہترین صحت و عافیت میں رکھے۔آمین
 

عاطف ملک

محفلین
نوازش:)
بہت شکریہ آپا:giggle:
اچھے اشعار ہیں۔ ماشاءاللہ۔
جزاک اللہ آپا:)
بہت خوب ، عاطف!!! کیا بات ہے !
اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو
بہت اچھے!
بہت بہت شکریہ استاذی۔۔۔۔آپ کا یہ تبصرہ ہی مجھ ایسوں کیلیے تمغۂ امتیاز ہے:giggle:
 
کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔

ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو

جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ
زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو

زندگانی میں محبت ہی تو ہر چیز نہیں
کون سا نام دوں ہمدم تری نادانی کو

دردمندی ہی یہاں ہو گا شرف کا معیار
ہم سنواریں گے اب اس خطۂِ انسانی کو

اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو

جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
چاند کہتا ہے کسی پیکرِ انسانی کو


عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۲۱
عاطف صاحب ، بہت عمدہ غزل ہے ، بھائی ! داد حاضر ہے .
 
کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔

ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو

جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ
زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو

زندگانی میں محبت ہی تو ہر چیز نہیں
کون سا نام دوں ہمدم تری نادانی کو

دردمندی ہی یہاں ہو گا شرف کا معیار
ہم سنواریں گے اب اس خطۂِ انسانی کو

اب سبھی کچھ ہے مرے پاس محبت کے سوا
دیکھ لو آج مری بے سرو سامانی کو

جراتِ عشق ہی ہوتی ہے کہ کوئی عاطفؔ
چاند کہتا ہے کسی پیکرِ انسانی کو


عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۲۱
ایک گستاخی کی ہے جناب اُمید کرتا ہوں کہ آپ سُننے کے بعد ادائیگی کی اصلاح فرمائیں گے۔
ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
 

عاطف ملک

محفلین
ماشاءاللہ سے بہت ہی خُوب کیفیت اور احساس کی ترجمانی سے مزین نہایت عمدہ پیشکش۔
بہت نوازش جناب
عاطف صاحب ، بہت عمدہ غزل ہے ، بھائی ! داد حاضر ہے .
بہت شکریہ محترمی
ایک گستاخی کی ہے جناب اُمید کرتا ہوں کہ آپ سُننے کے بعد ادائیگی کی اصلاح فرمائیں گے۔
ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو
ارے واہ۔۔۔۔۔خوبصورت
جو مجھے سمجھ آ سکا وہ تو ایک ہی مصرع تھا جس میں غالباً کچھ کسر رہ گئی۔۔۔۔
درد مندی ہی یہاں ہو گا شَرَف کا مِعْیار
اگر میں غلط ہوں تو میری بھی اصلاح کر دی جائے۔
باقی مجھے تو بہترین لگا۔
 
Top