صوبائی وزیر ظل ہما عثمان کا قتل

قیصرانی

لائبریرین
آج کے جنگ آن لائن کے مطابق پنجاب کی گجرانوالہ سے منتخب ہونے والی مسلم لیگ کی صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود محترمہ ظل ہما عثمان پر ایک کھلی کچہری کے دوران فائرنگ کی گئی۔ انہیں ماتھے اور کندھے پر ایک ایک گولی لگی۔ فائرنگ کے بعد انہیں طبی امداد دے کر لاہور بھیجا گیا جہاں دورانِ آپریشن ان کا انتقال ہو گیا

انا اللہ و انا الیہ راجعون
 

خرم

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون

حق تعالٰی مغفرت فرمائے۔ ویسے یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ آخر لاقانونیت کی اس انتہا کو ہمارا معاشرہ کیوں پہنچا کہ جہاں کسی کی بھی جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ہے؟ طاقت کے زعم میں قوانین کو پامال کرتے ہم آج اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ لوگ طاقتور کے خلاف انصاف نہیں انتقام کے خوگر ہو گئے ہیں۔ یہ چلن انتہائی نا پسندیدہ ہی سہی مگر اس کا سبب ہمارے حکمران طبقوں کی کئی عشروں سے جاری وہ زیادتیاں ہیں جنہوں نے ایک عام آدمی کو دیوار سے لگا دیا ہے اور اس کے پاس مارو یا مر جاؤ کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔ انصاف سے خالی اس ماحول میں ان اخبار کے سوا اور کیا سننے اور پڑھنے کو ملے گا؟
 

مہوش علی

لائبریرین
خرم نے کہا:
انا للہ و انا الیہ راجعون

حق تعالٰی مغفرت فرمائے۔ ویسے یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ آخر لاقانونیت کی اس انتہا کو ہمارا معاشرہ کیوں پہنچا کہ جہاں کسی کی بھی جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ہے؟ طاقت کے زعم میں قوانین کو پامال کرتے ہم آج اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ لوگ طاقتور کے خلاف انصاف نہیں انتقام کے خوگر ہو گئے ہیں۔ یہ چلن انتہائی نا پسندیدہ ہی سہی مگر اس کا سبب ہمارے حکمران طبقوں کی کئی عشروں سے جاری وہ زیادتیاں ہیں جنہوں نے ایک عام آدمی کو دیوار سے لگا دیا ہے اور اس کے پاس مارو یا مر جاؤ کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔ انصاف سے خالی اس ماحول میں ان اخبار کے سوا اور کیا سننے اور پڑھنے کو ملے گا؟

خرم صاحب،

میری ناقص رائے میں یہ قتل کسی اور وجوہات کی بنا پر ہوا ہے [آپ نے جو باتیں لکھی ہیں، وہ بالکل بجا ہیں، مگر موجودہ قتل کا پس منظر کچھ اور ہے اور قاتل کے اپنے بیان کے مطابق عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی ایسے کاموں میں حصہ لینے کی]؎؎
 

رضوی

محفلین
جنونیت

یہ معاشرے میں عورتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب اور تنگ نظر سوچ کا اظہار ہے۔ قاتل مطمئن ہے کہ اس نے درست کیا۔ یہ رحجان خطرناک اور قابل مذمت ہے۔ یاد رہے میں موجودہ حکومت کی پالیسیوں کا حامی نہیں۔
 

خرم

محفلین
مہوش بہن یہ بیان میرے حلق سے نیچے نہیں اترا۔ ہر یونین کونسل میں‌خواتین ممبران ہیں۔ خواتین ڈاکٹروں، نرسوں، استانیوں اور پولیس والیوں سے سارا معاشرہ بھرا پڑا ہے پھر ایک وزیر کو ہی کیوں‌ نشانہ بنایا گیا؟ میرا قیاس تو یہی ہے کہ یہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس کے تحت آج کل ہر جگہ پاکستانیوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ انتہا پسندی کا خطرہ نمایاں کرنے کی انہی کوششوں کا حصہ جن کے تحت ہمارے حکمران اپنے آقا کو قائل کر سکیں کہ وہ ان کی نوکری برقرار رکھیں۔ عجب بات نہیں کہ جب بھی اغیار کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی بات ہوتی ہے، پاکستان میں ہر طرف شب برات کا سماں پیدا ہو جاتا ہے۔ بقول شاعر

ہوتے ہیں دھماکے یہاں دن رات مسلسل
رہتی ہے میرے دیس میں شب برات مسلسل
 

شمشاد

لائبریرین
انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

اللہ تعالٰی مرحومہ کی مغفرت فرمائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
خاتون وزیرکوقتل کرکےجہاد کیا ہے

پنجاب کی صوبائی وزیر ظل ہما کو قاتلانہ حملے میں ہلاک کرنے کے ملزم غلام سرور نے عدالت میں اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے یہ قتل کرکے جہاد کیا ہے اور اسے اس بات پر فخر ہے۔

خاتون وزیرکوقتل کرکےجہاد کیا ہے
 

خرم

محفلین
یہی تو بات ہے نبیل بھائی۔ ہر الٹ پلٹ‌کام کرنے والا جہاد کر رہا ہے۔ آخر یہ اوٹ‌ پٹانگ باتیں کہاں سے آتی ہیں؟ اب جہاد کی یہ نئی قسم کس نے ایجاد کی ہے اور اس حرکت سے کسے فائدہ پہنچے گا؟ بس ایک گھن چکر ہے جس میں سب گرفتار ہیں، نہ مرنے والے کو پتا کہ اسے کیوں‌ مارا اور نہ مارنے والے کو کہ اس نے کیوں مارا۔ کوئی اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا رہا ہے، کوئی کسی کو گولی مار رہا ہے۔ اس سب سے آخر فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ بات تو سوچنے کی یہ ہے۔
 
Top