صدر ٹرمپ کی ایران کی جانب سے کسی کارروائی کے ردعمل میں 52 مقامات پر حملوں کی دھمکی

عرفان سعید

محفلین
چلیں ایک دن امریکہ جیسی سوپر پاور کو بھی زوال آجائے گا تو پھرکیا ہوگا؟ اس کی جگہ چین یا کوئی اور ملک لے لے گا اور وہی کام کرے گا جو اب امریکہ بہادر کر رہا ہے۔
ہمیں بھی اپنے عروج سے زیادہ امریکہ کے زوال کی فکر رہتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان خطے میں مزید کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، وزیراعظم
ویب ڈیسک 44 منٹ پہلے
1945159-imrankhanmohlat-1578485407-609-640x480.jpg

وزیراعظم سے عمانی وزیر مذہبی امور کی ملاقات


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں امن اور تنازعات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان سے عمانی وزیر مذہبی امور نے ملاقات کی، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بات کی گئی اور وزیراعظم نے مسلمانوں سمیت اقلیتوں سے امتیازی سلوک کی بی جے پی پالیسیوں سے بھی آگاہ کیا۔

ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی صورتحال سے عمانی وزیر کو آگاہ کیا اور وزیراعظم نے عمانی سلطان قبوس بن سید کے لئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران امریکا کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی، ایران اورسعودی عرب کے تنازعات ختم کرنے کےلیے بھی کوششیں کیں، عالمی برادری کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں تنازع سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا ہے، پاکستان خطے میں مزید کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور ہمیشہ امن کا پارٹنر بنے گا، پاکستان خطے میں امن اور تنازعات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور عمان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا سکتے ہیں۔
فی الوقت یہی ہومیو پیتھک بیان ٹھیک ہے۔ ہم کس مزید وبال میں پھنسیں!
 

عدنان عمر

محفلین
چلیں ایک دن امریکہ جیسی سوپر پاور کو بھی زوال آجائے گا تو پھرکیا ہوگا؟ اس کی جگہ چین یا کوئی اور ملک لے لے گا اور وہی کام کرے گا جو اب امریکہ بہادر کر رہا ہے۔
ہوسکتا ہے آپ کی بات درست ہو، لیکن دیکھنا یہ کہہ ہم ظالم کے ساتھ ہیں یا اس کے خلاف۔
 

عرفان سعید

محفلین
80 اموات والا بیان کچھ کچھ انڈیا کے بالاکوٹ والے بیانات جیسا لگ رہا ہے
ریڈار تو پرندوں کی حرکت دکھا دیتے ہیں، اور جدید ترین آلات میزائل داغتے ساتھ ہی اطلاع دے دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ امریکہ کے ڈرون اٹیک کے بعد ایران کی طرف سے ایسی کوئی کاروائی عین متوقع تھی۔ ان حالات میں یہ بہت عجیب سی بات لگتی ہے کہ 80 امریکی ایرانی میزائلوں کا استقبال کرنے سینہ سپر کھڑے تھے کہ موت کو گلے لگا لیں!
:)
 

فرقان احمد

محفلین
پنٹاگون کے مطابق ایران نے جان بوجھ کر امریکیوں کو ٹارگٹ نہیں کیا
Some administration officials believe Iran intentionally missed areas with Americans - CNNPolitics

یہ تھا وہ سارا ڈرامہ جسے ایرانی بہادری بنا کر بیچا جا رہا تھا
پینٹاگون پر آپ کو کس قدر بھروسا ہے! ارے بھئی، کمزور کی للکار بھی طاقتور کا نشہ ہرن کرنے کے لیے کافی ہوا کرتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ ظلم پسند ہیں یا انصاف پسند ہیں؟
امریکہ جب ابھی سوپر پاور نہیں بنا تھا تو اس نے وقت کی دو بڑی پاورز جرمنی اور جاپان کو شکست دی تھی۔ بعد میں سرد جنگ میں روس کو بھی شکست دی۔ جس پر افغان جہادیوں سمیت تمام مسلمان بہت خوش تھے۔ اس وقت امریکہ کا ظلم جائز تھا کہ وقت کی ضرورت تھی۔
روس کی شکست کے بعد جب امریکہ واحد سوپر پاور بنا اور مشرق وسطی میں پنگے لینے شروع کیے تب احساس ہوا کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہ تھا۔
 

عدنان عمر

محفلین
آپ ظلم پسند ہیں یا انصاف پسند ہیں؟

امریکہ جب ابھی سوپر پاور نہیں بنا تھا تو اس نے وقت کی دو بڑی پاورز جرمنی اور جاپان کو شکست دی تھی۔ بعد میں سرد جنگ میں روس کو بھی شکست دی۔ جس پر افغان جہادیوں سمیت تمام مسلمان بہت خوش تھے۔ اس وقت امریکہ کا ظلم جائز تھا کہ وقت کی ضرورت تھی۔
روس کی شکست کے بعد جب امریکہ واحد سوپر پاور بنا اور مشرق وسطی میں پنگے لینے شروع کیے تب احساس ہوا کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہ تھا۔
دیٹس آل یوئر آنر۔:)
 

فرقان احمد

محفلین
اچھا بیان ہے؛ مگر آخری سطر ڈالنے کی کیا ضرورت تھی! یہ تو گلی میں آئے سبزی فروش کو یہ بتانے کے مترادف ہے کہ بھیا! آپ کریلے ضرور بیچیں مگر آج ہمیں پکانے نہیں ہیں، اس لیے ہم نہ خریدیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا بیان ہے؛ مگر آخری سطر ڈالنے کی کیا ضرورت تھی! یہ تو گلی میں آئے سبزی فروش کو یہ بتانے کے مترادف ہے کہ بھیا! آپ کریلے ضرور بیچیں مگر آج ہمیں پکانے نہیں ہیں، اس لیے ہم نہ خریدیں گے۔
غالبا امریکہ و دنیا کو باور کروانے کیلئے کہ پاکستان ماضی کی طرح امریکی افغان جہاد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ ہاں اگر ایران سے مصالحت کی ضرورت ہو تو اس کے لئے پاکستان حاضر ہے۔
نیز بیان دینے سے یہ تاثر ختم ہو گیا کہ ملک کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے
 

فرقان احمد

محفلین
غالبا امریکہ و دنیا کو باور کروانے کیلئے کہ پاکستان ماضی کی طرح امریکی افغان جہاد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ ہاں اگر ایران سے مصالحت کی ضرورت ہو تو اس کے لئے پاکستان حاضر ہے۔
نیز بیان دینے سے یہ تاثر ختم ہو گیا کہ ملک کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے
انہوں نے آپ سے کب یہ مطالبہ کیا کہ ایسا بیان داغیں؟
 
Top