صدر ٹرمپ کی ایران کی جانب سے کسی کارروائی کے ردعمل میں 52 مقامات پر حملوں کی دھمکی

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے آپ سے کب یہ مطالبہ کیا کہ ایسا بیان داغیں؟
جنرل سلیمانی پر حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے جنرل باجوہ سے براہ راست رابطہ کیا تھا جس سے یہ تاثر گیا کہ خارجہ پالیسی جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے۔ آج اس بیان سے یہ تاثر ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جنرل سلیمانی پر حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے جنرل باجوہ سے براہ راست رابطہ کیا تھا جس سے یہ تاثر گیا کہ خارجہ پالیسی جنرل باجوہ کے ہاتھ میں ہے۔ آج اس بیان سے یہ تاثر ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اچھا تو یہ ماجرا ہے۔ اس معاملے میں جناب عمران خان صاحب کا ساتھ دینا بنتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکی صدر ٹرمپ کی ایران پر مزید پابندیوں کی دھمکی، امن کی بھی پیشکش

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے عراق میں امریکا کے فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس کے آغاز میں ہی انہوں نے کہا کہ جب تک میں امریکا کا صدر ہوں ایران کو جوہری بم بنانے کی اجازت نہیں دوں گا۔
امریکی صدر کے خطاب کے اہم نکات

  • ایرانی حملے میں کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا اور اس عمارت کو صرف معمولی نقصان پہنچا جہاں امریکی فورسز موجود ہیں۔
  • ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایران پسپائی اختیارکررہا ہے جو کہ دنیا کیلئے اچھی بات ہے۔
  • امریکا ایران پر اضافی سخت پابندیاں عائد کرے گا۔
  • جب تک میں امریکا کا صدر ہوں ایران کبھی جوہری ہتھیار نہیں بناسکتا۔
  • یورپی ممالک، روس اور چین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایران سے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کریں۔
  • ہر اس فریق کے ساتھ امن اختیار کرنے کیلئے تیار ہیں جو واقعی امن چاہتا ہے۔
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ ایران کی جانب سے حملے میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، ہمارے تمام فوجی محفوظ ہیں تاہم ائیر بیس کو معمولی نقصان ہوا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایران نے نہ صرف خطے کو عدم استحکام کی صورتحال سے دوچار کیا بلکہ خود اپنے ملک میں بھی ایران نے اپنے عوام پر سخت اور جابرانہ تسلط قائم کررکھا ہے،ایران میں حالیہ ہونے والے مظاہروں میں سیکڑوں ایرانی شہریوں کو احتجاج کرنے پر قتل کردیا گیا۔

’قاسم سلیمانی امریکا پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے لیکن ہم نے انہیں روک دیا‘
قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے حوالے سےامریکی صدر کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی امریکا پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے لیکن ہم نے انہیں روک دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی متعدد افراد کے قتل کے ذمہ دار تھے اور انہوں نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے حزب اللہ سمیت متعدد عسکریت پسند گروہوں کو تربیت فراہم کی اور عام شہریوں پردہشت گردانہ حملے کروائے۔

ٹرمپ کے مطابق قاسم سلیمانی نے خطے میں خونی سول وارکو ایندھن فراہم کیااور ہزاروں امریکی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا۔

انہوں مزید کہا کہ قاسم سلیمانی نے ہی گذشتہ دنوں عراق میں امریکیوں پر حملے کا حکم دیا تھا جس میں 4 امریکی اہلکار شدید زخمی جب کہ ایک امریکی ہلاک ہوا تھا جب کہ بغداد کے امریکی سفارت خانے پر حملے کا منصوبہ بھی جنرل قاسم نے ہی ترتیب دیا تھا۔

’ایران کو جوہری پروگرام فوری طور پر روکنا اور دہشت گردی کی حمایت ختم کرنا ہوگی‘
امریکی صدر نے ایران دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناقص قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ ایران نے یہ ڈیل حال ہی میں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اب ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تیز اور صاف راستہ مل چکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روکنا اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم کرنا ہوگی۔

211820_5051321_updates.jpg

ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روکنا اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم کرنا ہوگی،امریکی صدر،فوٹو؛ اے ایف پی

انہوں نے اتحادی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ ہم دنیا کو محفوظ اور پرامن بناسکیں۔

’ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایران پیچھے ہٹ رہا ہے جو دنیا کے لیے اچھی بات ہے‘
اپنے خطاب میں ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس حوالے ردعمل دینے کے لیے مزید آپشن پر بھی غور کررہی ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی افواج ہرطرح کی صورتحال کے لیے تیار ہیں لیکن اس وقت ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایران پیچھے ہٹ رہا ہے جو کہ تمام متعلقہ فریقین اور دنیا کے لیے اچھی بات ہے۔

امریکا کو اب مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں، امریکی صدر
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے صدارت سنبھالی ہے امریکا تیل کی پیداوار کے حوالے سے خود مختار ہوگیا ہے اور اب ہم دنیا بھر میں تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار کے حوالے سے سب سے آگے ہیں اس لیے ہمیں مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں ہے۔

اپنے تقریباً 10 منٹ کے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے 2015 میں جوہری معاہدہ کرنے والے ممالک چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے ٹوٹنے کی حقیقت کو تسلیم کریں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران ایک عظیم ملک بن سکتا ہے، مشرق وسطیٰ اس وقت تک بدامنی اور عدم استحکام کا شکاررہے گا جب تک ایران تشدد کے فروغ کی پالیسی پر گامزن رہے گا۔

’سلیمانی کے ہاتھ ایرانی اور امریکی خون سے رنگے تھے‘
امریکی صدر نے کہا کہ قاسم سلیمانی کے ہاتھ ایرانی اور امریکی خون سے رنگے ہوئے تھے، سلیمانی کو بہت پہلے ہی ہلاک کردیا جانا چاہیے تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ سلیمانی کو ہلاک کرکے دہشتگردوں کو طاقتور پیغام دیا کہ وہ امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

’پابندیاں اس وقت تک رہیں گی جب تک ایران رویہ تبدیل نہیں کرتا‘
ٹرمپ نے ایران پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اس وقت تک رہیں گی جب تک ایران رویہ تبدیل نہیں کرتا۔

ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایران نے سعودیہ پر بلا اشتعال حملہ کیا، ایران نے دو امریکی ڈرونز بھی تباہ کیے، ایران کی اشتعال انگیزیاں احمقانہ ایٹمی ڈیل کے بعد سے بڑھ گئیں جس کے عوض ایران کو 150 ارب ڈالر دیے گئے۔

’ایران نے شکریہ ادا کرنے کے بجائے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے‘
امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے امریکا کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے، یہ نعرے اس دن بھی لگائے گئے جب ایٹمی معاہدہ ہوا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے ایٹمی ڈیل سے ملنے والی رقم سے دہشتگردی پھیلائی، ایران نے یمن، لبنان، افغانستان اور عراق میں تباہی مچائی، گزشتہ رات ایران نے ہم پر اور اتحادیوں پر اس فنڈز سے میزائل فائر کیے جو پچھلی امریکی انتظامیہ نے دیے تھے۔

’اب ایران کی دہشت گردی پر مبنی پالیسیاں برداشت نہیں ہوں گی‘
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو واضح پیغام ہے کہ اب اس کی دہشت گردی پر مبنی پالیسیاں مزید برداشت نہیں کی جائیں گی اور اسے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج ان کی قیادت میں آج جتنی مضبوط ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی، فوج کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا گیا ہے، ہمارے میزائل بڑے، طاقت ور ، تیز ترین اور ہدف پر لگنے والے ہیں، اس کے علاوہ جدید ترین ہائپر سانک میزائل بھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بڑی فوجی طاقت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اسے استمعال بھی کریں گے ہم ایسا نہیں چاہتے، چند ماہ قبل ہم نے داعش کے رہنما البغدادی کو قتل کیا ہے جو کہ ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث تھا جب کہ داعش کے ہزاروں اہلکاروں کو بھی امریکا نے ہلاک کیا ہے۔

’ایران اور امریکا کو داعش کے خاتمے اور دیگر ایشوز پر مل کر کام کرنا چاہیے‘
اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ داعش ایران کا فطری دشمن ہے اور داعش کی تباہی ایران کے لیے فائدہ مند ہے اس لیے ہمیں اس مسئلے اور اور دیگر اہم ایشوز پر مل کر کام کرنا چاہیے۔

آخر میں ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہواور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں امریکا ان سب سے ملنے کے لیے تیار ہے۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر
خیال رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل پر حملہ کرنے والے پر جوابی حملے کی گونج دور تک سنائی دے گی: نیتن یاہو
211827_3967780_updates.jpg

اسرائیل امریکا کے ساتھ کھڑا ہے اور جنرل سلیمانی کے خلاف امریکی کارروائی پر ٹرمپ کو مبارکباد دینی چاہیے: اسرائیلی وزیراعظم کی پریس کانفرنس— فوٹو: فائل

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل پر حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے باہر امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی ذیلی فورس القدس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ اس حملے میں عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندیس اور دیگر 9 رفقاء بھی ہلاک ہوئے تھے۔

جنرل قاسم کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور یہ بدلہ گزشتہ شب عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملوں کی صورت میں لیا گیا جبکہ ایران نے دعویٰ کیا کہ اِس حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہلاکتوں یا کسی بھی امریکی فوجی کے زخمی ہونے کی تردید کی۔

امریکا ایران کشیدگی کے دوران ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل ابو حمزہ نے کہا تھا کہ ’خطے میں 35 کے قریب امریکی اہداف کے ساتھ ساتھ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب بھی ایران کے نشانے پر ہے‘۔

ایران کی دھمکیوں کے جواب میں اسرائیل نے بھی جوابی ردعمل کا اعلان کیا ہے۔

دارالحکومت تل ابیب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکا کے ساتھ کھڑا ہے اور جنرل سلیمانی کے خلاف امریکی کارروائی پر ٹرمپ کو مبارکباد دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی 2 دہائیوں سے لاتعداد معصوم انسانوں کے قتل اور کئی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنے میں ملوث تھا۔

نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ جو بھی اسرائیل پر حملہ کرے گا، اُس پر جوابی حملے کی گونج دور تک سنائی دے گی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں میں کسی بھی جانی نقصان کی تردید کی ہے، امریکی صدر نے ایران پر مزید پابندیاں لگانے کی دھمکی اور ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش بھی کی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران کا حملہ اصلی تھا یا نمائشی؟
08/01/2020 عدنان خان کاکڑ

گزشتہ دنوں امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی سٹریٹجی کے معمار جنرل قاسم سلیمانی کو میزائل حملے میں ہلاک کر دیا۔ جنرل قاسم کو ایران میں ایک ہیرو کی حیثیت حاصل تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ اتنے اہم تھے کہ گزشتہ امریکی صدور ان کے کارناموں پر دانت تو خوب پیستے تھے مگر ان کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے انہیں چھونے کا حوصلہ نہیں کر پاتے تھے۔ ایران میں بجا طور پر اس قتل کے خلاف بے تحاشا غصہ پایا جاتا تھا۔

ایسے میں ایران نے جوابی حملہ کر دیا اور امریکی تنصیبات پر کوئی دو درجن میزائل داغ دیے۔ حملے کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے ٹویٹر کا محاذ سنبھالتے ہوئے آغاز ان الفاظ سے کیا کہ سب اچھا ہے، ایرانیوں نے عراق میں دو امریکی اڈوں پر میزائل حملہ کیا ہے، ہلاکتوں اور مالی نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے، اب تک سب ٹھیک ہے۔

اگر دو چار امریکی اہلکار بھی مرے ہوتے تو امریکی صدر ”سب اچھا ہے“ وغیرہ ٹائپ الفاظ نہ لکھتا۔ ان الفاظ سے اندازہ ہو گیا تھا کہ امریکہ کا جانی نقصان نہیں ہوا یا کم از کم انہیں ابھی تک اس کا علم نہیں ہے۔ جبکہ ایرانی حکومت نے ”موقع واردات پر موجود قابل اعتماد ذرائع“ کے حوالے سے اسی افراد کے ہلاک ہونے اور دو سو کے زخمی ہونے کا اعلان کر دیا۔ اب ظاہر ہے کہ یا تو امریکی جھوٹ بول رہے ہیں یا ایرانی مار کھانے کے بعد اخلاقی فتح کا اعلان کر رہے ہیں۔

ہماری رائے تھی کہ ایران نے بہت احتیاط سے میزائل مارے ہیں اور خوب خیال رکھا ہے کہ کہیں کوئی میزائل کسی امریکی کو نہ جا لگے۔ جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کرنے کے پیچھے بھی یہی منطق بیان کی جا رہی ہے کہ امریکہ نے ایران کو پیغام پہنچایا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی کارگزاری سے کوئی امریکی نہیں مرنا چاہیے، مگر اس کے باوجود ایک حملے میں چند امریکی ٹھیکیدار مارے گئے تو ٹرمپ نے جنرل قاسم کو ہدف بنانے کا حکم دے دیا۔ ایسی صورت میں باقاعدہ امریکی فوجی کو مارنے پر امریکہ کے بہت زیادہ برا منانے کا امکان تھا۔ براہ راست جنگ کی صورت میں ایرانی تنصیبات، میزائل اور ہوائی اڈے دو چار گھنٹوں میں خاک میں مل جاتے۔

لیکن امریکی بھی یہ بات جانتے تھے کہ ایرانی حکومت نے اپنے عوام کو منہ دکھانا ہے۔ اس لئے بعض خبروں کے مطابق ایران کو دوستوں کے ذریعے پیغام پہنچایا گیا کہ بھیا تمہارا ردعمل حد میں ہونا چاہیے۔ ایرانی بہت لحاظ مروت والے لوگ ہیں، اس لئے انہوں نے بھی عراق میں امریکی اڈوں پر حملے سے پہلے عراقی حکومت کو بتا دیا گیا کہ ہم امریکی اڈوں پر حملہ کرنے لگے ہیں۔ جب امریکی خوب چھپ چھپا گئے تو پھر حملہ ہوا۔ وہ بھی اس احتیاط سے کہ جن علاقوں میں امریکی تھے ان سے دور دور میزائل پھینکے۔

بعض امریکی حکام کو یقین ہے کہ ایران نے جان بوجھ کر ان سے دور دور حملہ کیا ہے۔ مقصد امریکی جانیں لینا نہیں بلکہ صرف یہ تھا کہ پیغام پہنچانا ہے کہ ہم بہت خطرناک لوگ ہیں، ہم سے مستی مت کرو۔

اب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامینائی نے اعلان کر دیا ہے کہ یہ امریکہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ایرانی میڈیا دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا اعلان کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں غصے سے بھنائے ہوئے ایرانی اب سڑکوں پر رقص کر رہے ہیں کہ شیطان بزرگ کو خوب مزا چکھایا۔ امریکی مطمئن ہیں کہ ہمارے بندے نہیں مرے۔

یوں وہ تیسری جنگ عظیم جو جنرل قاسم سلیمانی پر قاتلانہ حملے سے شروع ہوئی تھی، ففتھ جنریشن وار نکلی جس میں ظاہر ہے کہ دونوں فریق اپنے اپنے عوام کے لئے فاتح ہوتے ہیں۔ جب بھی دشمن کو شدید نقصان پہنچانے کا موڈ ہوا ایک ٹویٹ داغ دی۔

ایرانی سیانے لوگ ہیں۔ خود بھی سپر پاور رہے ہیں اور یونانی، رومی، عرب، ترک اور روسی سپر پاوروں کو بطور ہمسایہ بھگت چکے ہیں۔ اس کے باوجود وہ اب تک قائم دائم ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ کہاں اصلی مکا مارنا ہے اور کہاں خوجی میاں کی طرح خوب مار کھا کر بھی ہوا میں قرولی بھونکنی ہے اور بڑے دشمن پر عظیم فتح کا اعلان کر دینا ہے۔ امریکہ سے بھی وہ ٹویٹر پر جنگ میں فتح حاصل کریں گے اور اصل وار اپنی حمایت یافتہ تنظیموں کے ذریعے کریں گے۔ پھر معصوم بن کر کھڑے ہو جائیں گے کہ ہمیں کیا پتہ یہ کیا ہو رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے عمل، ردعمل دونوں کاسمیٹک لگ رہے ہیں۔ ناجانے کیوں!
ایران نے منہ اندھیرے عراق میں فوجی اڈے پر بائیس میزائل مارے،
کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،
پھر ایران نے اعلان کردیا کہ اس نے اپنا انتقام پورا کرلیا، اب مزید انتقام نہیں لیا جائے گا،

پھر ان میزائلوں کے 18 گھنٹے بعد امریکی صدر ٹرمپ لائیو تقریر کرتا ہے اور کہتا ہے:

1۔ ہمیں مڈل ایسٹ کا آئل نہیں چاہیئے کیونکہ اب ہم خود دنیا میں تیل اور گیس کے سب سے بڑے پروڈیوسر بن چکے ہیں
2۔ ایران نے جو میزائل چلائے، ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
3۔ ایران اب سٹینڈ ڈاؤن کرچکا ہے، یعنی پیچھے ہٹ چکا ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے
4۔ تمام ممالک کو مل کر ایران کو سمجھانا چاہیئے تاکہ وہ اپنی متشدد رویئے سے باز رہے اور جوہری پروگرام پر عملدرامت شروع مت کرے
5۔ امریکہ ایران پر اگلے ہفتے معاشی پابندیاں عائد کرے گا

کیا آپ نے اس سے قبل کبھی امریکہ کو اتنا سوفٹ رویہ اپناتے دیکھا؟ اگر کسی دشمن نے امریکی اڈے پر بائیس میزائل مارے ہوتے تو اب تک امریکی سربراہی میں نیٹو افواج اس پر فضائی حملے شروع کرچکی ہوتیں۔


مردمجاہد اگرچہ جوپولیٹکل معاملات کا ایکسپرٹ نہیں تھا لیکن اس کی کہی ہوئی بات ابھی تک قائم ہے کہ امریکہ اور ایران ہمیشہ نورا کشتی ہی کریں گے!!! بقلم خود باباکوڈا
 

سید ذیشان

محفلین
ایران نے منہ اندھیرے عراق میں فوجی اڈے پر بائیس میزائل مارے،
کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،
پھر ایران نے اعلان کردیا کہ اس نے اپنا انتقام پورا کرلیا، اب مزید انتقام نہیں لیا جائے گا،

پھر ان میزائلوں کے 18 گھنٹے بعد امریکی صدر ٹرمپ لائیو تقریر کرتا ہے اور کہتا ہے:

1۔ ہمیں مڈل ایسٹ کا آئل نہیں چاہیئے کیونکہ اب ہم خود دنیا میں تیل اور گیس کے سب سے بڑے پروڈیوسر بن چکے ہیں
2۔ ایران نے جو میزائل چلائے، ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
3۔ ایران اب سٹینڈ ڈاؤن کرچکا ہے، یعنی پیچھے ہٹ چکا ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے
4۔ تمام ممالک کو مل کر ایران کو سمجھانا چاہیئے تاکہ وہ اپنی متشدد رویئے سے باز رہے اور جوہری پروگرام پر عملدرامت شروع مت کرے
5۔ امریکہ ایران پر اگلے ہفتے معاشی پابندیاں عائد کرے گا

کیا آپ نے اس سے قبل کبھی امریکہ کو اتنا سوفٹ رویہ اپناتے دیکھا؟ اگر کسی دشمن نے امریکی اڈے پر بائیس میزائل مارے ہوتے تو اب تک امریکی سربراہی میں نیٹو افواج اس پر فضائی حملے شروع کرچکی ہوتیں۔


مردمجاہد اگرچہ جوپولیٹکل معاملات کا ایکسپرٹ نہیں تھا لیکن اس کی کہی ہوئی بات ابھی تک قائم ہے کہ امریکہ اور ایران ہمیشہ نورا کشتی ہی کریں گے!!! بقلم خود باباکوڈا
اسطرح کی بات وہی جاہل کر سکتا ہے جس نے ہسٹری ایک ہفتہ پہلے فالو کرنا شروع کی ہو۔

ٹرمپ اب ایران پر مزید پابندیاں لگائے گا، جو کہ اشیائے خورد و نوش پر ہونگی۔ یہ سب بھی جنگ کا حصہ ہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسطرح کی بات وہی جاہل کر سکتا ہے جس نے ہسٹری ایک ہفتہ پہلے فالو کرنا شروع کی ہو۔

ٹرمپ اب ایران پر مزید پابندیاں لگائے گا، جو کہ اشیائے خورد و نوش پر ہونگی۔ یہ سب بھی جنگ کا حصہ ہی ہے۔
ایران کا ایٹمی پروگرام روکنے کیلئے بہت سخت معاشی پابندیاں ماضی میں بھی لگ چکی ہیں۔ صدر اوبامہ اور ۵ یورپی ممالک نے ایٹمی پروگرام ترک کرنے کے بدلہ ان معاشی پابندیوں میں کمی کر دی تھی۔ اب چونکہ ایران نے اس معاہدہ کی خلاف ورزی کا خود ہی اعلان کر دیا ہے تو سخت معاشی پابندیاں بھی واپس آگئی ہیں۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی
Iran Challenges Trump, Announcing End of Nuclear Restrictions
 

ظفری

لائبریرین
اسطرح کی بات وہی جاہل کر سکتا ہے جس نے ہسٹری ایک ہفتہ پہلے فالو کرنا شروع کی ہو۔
بجا فرمارہے ہیں آپ ۔۔۔ اگر ہسٹری کی ہی بات ہے تو قاسم سلیمانی کی بھی تاریخ بتادیں ۔ میرا خیال ہے کہ 2001 سے شروع کریں تو بہتوں کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایران کا ایٹمی پروگرام روکنے کیلئے بہت سخت معاشی پابندیاں ماضی میں بھی لگ چکی ہیں۔ صدر اوبامہ اور ۵ یورپی ممالک نے ایٹمی پروگرام ترک کرنے کے بدلہ ان معاشی پابندیوں میں کمی کر دی تھی۔ اب چونکہ ایران نے اس معاہدہ کی خلاف ورزی کا خود ہی اعلان کر دیا ہے تو سخت معاشی پابندیاں بھی واپس آگئی ہیں۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی
Iran Challenges Trump, Announcing End of Nuclear Restrictions
ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کا اعلان نہیں کیا۔ اس کا ثبوت فراہم کریں، شکریہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
معاہدے میں ہی ایک میکنزم کو فالو کیا ہے۔ خلاف ورزی نہیں کی۔
معاہدے کے تحت ایران کو ایک خاص حد سے زیادہ یورینیم انرچمنٹ کی اجازت نہیں تھی۔ اب ایران کا یہ اعلان کہ وہ ایسی کسی حدود و قیود کو نہیں مانتا لمحہ فکریہ ہے
 

سید ذیشان

محفلین
معاہدے کے تحت ایران کو ایک خاص حد سے زیادہ یورینیم انرچمنٹ کی اجازت نہیں تھی۔ اب ایران کا یہ اعلان کہ وہ ایسی کسی حدود و قیود کو نہیں مانتا لمحہ فکریہ ہے
وقت ملا تو اس پر تفصیل سے لکھوں گا۔ معاملہ اتنا سیدھا نہیں جتنا آپ سمجھتے ہیں۔
 
Top