صحتِ زبان: پیشن گوئی یا پیشین گوئی۔ ڈاکٹر رؤوف پاریکھ

ام اویس

محفلین
پیش ‘‘ فارسی کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں آگے یا سامنے۔ اسی لیے جب کسی کے آگے یا سامنے کوئی چیز رکھتے ہیں تو اسے پیش کرنا کہتے ہیں۔ اسی سے پیش ِ خدمت ، پیش رو (یعنی آگے جانے والا)، پیش ِ نظر(یعنی نظر کے سامنے)، پیش قدمی (یعنی قدم آگے بڑھانے کا عمل)اور پیش کار (یعنی پیش کرنے والا )جیسی تراکیب بنی ہیں ۔

پیش امام میں بھی یہی پیش یعنی ’’آگے ‘‘ ہے کیونکہ وہ نماز میں سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔اسی طرح پیش بینی کے معنی ہیں پہلے سے دیکھ لینا اور اس سے مراد ہے دور اندیشی یا آنے والے حالات کا پہلے سے اندازہ کرلینا۔ پیش کش کی ترکیب (جسے ملا کر یعنی پیشکش بھی لکھا جاتا ہے) اسی لفظ پیش سے بنی ہے۔ گویا پیش کا لفظ آگے یا سامنے یا پہلے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

فارسی میںاسم کے آگے ’’ین ‘‘(ی ن ) لگا کر صفت بنائی جاتی ہے ، جیسے نمک سے نمکین، رنگ سے رنگین،زر سے زرّین یا زرّیں(یعنی سونے کا)، سیم سے سیمیں (یعنی چاندی کا ) ، عنبر سے عنبرین (یا عنبریں)، مشک سے مشکیں اور زمرّد سے زمرّدیں وغیرہ۔اسی اصول پر لفظ پیش (پ ے ش)سے فارسی میں صفت بنی ’’پیشیِن‘‘ (پ ے ش ی ن ) ،جس کے معنی ہیں اگلا یا آگے کا،سامنے کا، پہلا۔اسے اردو میں ’’پیشین ‘‘یعنی اعلان ِ نون کے ساتھ بھی لکھتے ہیں اور’’ پیشیں ‘‘یعنی نون غنے کے ساتھ بھی۔

لفظ پیشین سے ترکیب بنی ہے پیشین گوئی ،لفظی معنی ہیں پہلے سے کہنا ۔ جب آگے آنے والے واقعا ت و حالات کے بارے میں ان کے رونما ہونے سے پہلے بتادیا جائے تو اسے پیشین گوئی کہتے ہیں ۔جو شخص آنے والے حالات کے بارے میں پہلے سے کچھ بتا دے اسے پیشین گو کہتے ہیں، چاہے وہ سیاسی حالات ہوں یا موسم کا حا ل ہو۔

کچھ لغات مثلاً پلیٹس اور علمی اردو لغت نے نیز اردو لغت بورڈ نے بھی پیشین گوئی کے ساتھ پیش گوئی کو بھی انہی معنوں میں درج کیا ہے اور یہ درست بھی ہے کیونکہ اردو میں ان معنوں میں ’’ پیش گوئی‘‘ کی ترکیب کے استعمال کی بھی اسناد ملتی ہیں ۔ البتہ پیشین گوئی کی اسناد زیادہ ہیں اور فارسی میں پیشین گوئی ہی کی ترکیب مستعمل ہے۔

گویا پیش گوئی بھی درست ہے اور پیشیِن گوئی بھی ۔لیکن ’’مستقبل کے حالات کی پہلے سے خبر دینا ‘‘کے معنوں میں پیشین گوئی بہتر ہے ۔ وحیدالدین سلیم نے بھی اپنی کتاب ’’وضع ِ اصطلاحات ‘‘ میں پیش اور پیشین کے ساتھ پیشین گو اور پیشین گوئی کی تراکیب لکھی ہیں ۔ البتہ آج کل ٹی وی پر خبریں پڑھنے والے بعض حضرات اسے ’’پیشن ‘‘ گوئی بولتے ہیں، مثلاً محکمۂ موسمیات نے بارش کی ’’ پیشن گوئی ‘‘ کی ہے ،یعنی نہ پیش(پ ے ش) اور نہ پیشین ( پ ے ش ی ن) بلکہ ایک نیا خود ساختہ لفظ پیشن(پ ے ش ن) بولا جارہا ہے۔ یہ درست نہیں ہے ۔یوں کہنا چاہیے کہ بارش کی پیش گوئی کی ہے یابارش کی پیشیِن گوئی کی ہے ۔ پیشن گوئی غلط ہے۔
صحتِ زباں: پیشن گوئی یا پیشیِن گوئی ؟
 

الف عین

لائبریرین
پیشن گوئی کبھی سنا نہیں البتہ یہیں محفل میں کئی بار دیکھا ہے تو سمجھا کہ علطی سے ی چھوٹ گئی ہے، اب معلوم ہوا کہ کچھ لوگوں کی یہ 'معیاری' اردو ہو گئی ہے!!
 

محمد وارث

لائبریرین
پیشن گوئی کبھی سنا نہیں البتہ یہیں محفل میں کئی بار دیکھا ہے تو سمجھا کہ علطی سے ی چھوٹ گئی ہے، اب معلوم ہوا کہ کچھ لوگوں کی یہ 'معیاری' اردو ہو گئی ہے!!
پاکستانی میڈیا کا کمال ہے یہ، ہر جگہ "پیشن گوئی، پیشن گوئی" کی رٹ لگی ہوتی ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پیشن گوئی کبھی سنا نہیں البتہ یہیں محفل میں کئی بار دیکھا ہے تو سمجھا کہ علطی سے ی چھوٹ گئی ہے، اب معلوم ہوا کہ کچھ لوگوں کی یہ 'معیاری' اردو ہو گئی ہے!!
پیشن گوئی عوامی حلقوں میں تو یہاں کافی سنا ہے البتہ معیاری تو پیش گوئی سمجھا جاتا ہے ۔ عین ممکن ہو یہ پیشین گوئی کی تخفیف سے رائج ہو گیا ہو۔ لیکن جب پیش گوئی میں مقصد تامہ ہی حاصل ہو گیا تو پیشن اور پیشین بے کار کا تکلف اور زبان پر بوجھ ہی بن گئے ۔ عربی ہو یا فارسی ہر ترکیب جوں کی توں قبول نہیں ہوتی زبان میں جو زبان کے مزاج سے فطرتاََ موافق ہو وہی رائج ہوتی ہے ۔ اور پیشین گوئی تو کبھی نہیں سنا نہ عوام میں نہ ہی خواص میں ۔ جہاں تک آج کل کے ٹی وی والوں اور اخبار والوں کا تعلق ہے تو ان کا درجہ لسانی اعتبار سے اتنا معیاری نہیں رہا ۔
 
Top