ذوق شیخ محمد ابراہیم ::::: برسوں ہو ہجر، وصل ہو گر ایک دَم نصِیب ::::: Mohammad Ibrahim Zauq

طارق شاہ

محفلین



غزلِ
شیخ محمد ابراہیم ذوق

برسوں ہو ہجر، وصل ہو گر ایک دَم نصِیب
کم ہوگا کوئی مجھ سا محبّت میں کم نصِیب

گر میری خاک کو ہوں تمھارے قدم نصِیب
کھایا کریں نصِیب کی میرے قسم نصِیب

ماہی ہو یا ہو ماہ، وہ ہو ایک یا ہزار!
بے داغ ہو نہ دستِ فلک سے درِم نصِیب

بہتر ہے لاکھ لُطف و کرم سے تِرے سِتم
اپنے زہے نصِیب، کہ ہوں یہ سِتم نصِیب

غافِل جو دَم کی آمد و شُد سے نہ ہووے تُو
ہر دَم ہے تجھ کو سیرِ وجُود و عَدم نصِیب

ہے خوش نصِیب عِشق میں، اے بوالہوس! وہی
جس کو کہ، غم پہ غم ہو، الَم پر الَم نصِیب

سو بار جُوں قلم ہو زباں شمع کی قلم
اِک حرف ہو یا نہ مثلِ زبانِ قلم نصِیب

مجنُوں سِیاہ خیمۂ لیلٰی کے گِرد پھر
اے خوش نصِیب تجھ کو یہ طوفِ حَرَم نصِیب

دے جس کو اپنے ہاتھ سے تُو ایک جامِ مے
ساقی دِیے خُدا نے اُسے، مثلِ جم نصِیب

جاتے ہیں کُوئے یار کو اِس میں جو ہو، سو ہو
اے ذوقؔ! آزماتے ہیں آج اپنے ہم نصِیب

شیخ محمد ابراہیم ذوق

 
Top